سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر رانا ثناء اللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کیلئے تضحیک آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ دوران سفر، بازار یا کسی بھی جگہ اگر آپکا سامنا ”عمرانی باؤلوں“ سے ہوجائے اور وہ آپ پر ”غرانا“ یا ”کاٹنا“ شروع کر دیں تو آپ اپنے موبائل فون سے اُنکی ویڈیو بنائیں، قانون کو ہاتھ میں لینے یا ان سے الجھنے کی ضرورت نہیں۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ سائبر کرائم کو یہ ویڈیوز ایف آئی اے سائبر کرائم کو بذریعہ واٹس ایپ یا ٹویٹر ارسال کریں جس کے بعد ان کے خلاف مقدمے کا اندراج، گرفتاری جبکہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
ٹویٹر پر ان کے ٹویٹ کے بعد بڑی تعداد میں شہریوں اور مختلف سیاستدانوں نے رانا ثناء اللہ کے اس ٹویٹ پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اس اقدام کو فاشزم قرار دے دیا۔
سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ آپ جرآت کر کے فیصل آباد بازار میں جائیں، جن القابات سے فیصل آباد کے لوگ آپ کو پکارتے ہیں، سارے فیصل آباد کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے پڑیں گے۔
ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ پی ڈی ایم والے عوام میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے، اس لئے رانا ثناء اللہ نے اجتماعی تڑیاں لگانی شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ امپورٹڈ حکومت اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھی ہے اور عوام کے ساتھ جنگ پر اتر آئی ہے۔ کوئی ہے جو آج تک عوام کے سامنے کھڑا ہو سکا ہے؟
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ یہ ہوتی ہے بوکھالائی ہوئی آمریت، یہ ہوتا ہے آخری سانسیں لیتا فاشزم جب امپورٹڈ حکومت کا وزیرِداخلہ اپنے سیاسی مخالفین کو گندی گالیاں دینے لگ جائے اور کہے کہ اگر یہ لوگ آپ کے سامنے نعرے بازی کریں تو ان کی تصویریں مجھے بھیجیں تاکہ میں ان کے پاسپورٹ بلاک کروں اور ان پر ایف آئی آرز کاٹوں۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ لگتا ہے رانا صاحب نے کسی تھکڑ قسم کے پنجابی فلم رائیٹر کو اپنے ٹوئیٹ لکھنے پر رکھ لیا ہے۔ رانا صاحب کہنا چاہ رہے ہیں کہ اگر ان کو کسی نے چور کہا تو یہ مقدمہ قائم کریں گے۔ان سے کوئی پوچھے کہ آپ وزیرِداخلہ ہیں یا کوئی گلی کی نکڑ پر کھڑا رنگ باز جو آنے جانے والے کو تڑیاں لگا رہا ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ پاکستان مسلم لیگ (نیوٹرل) کی کانپیں ٹانگ گئی ہیں، عوامی ردعمل سے سرعام ریاستی دہشتگردی کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، کہ خبردار کسی نے سچ بولا کیسی لیڈر کہ منہ پر اغوا کر لیا جائے گا۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف مشوانی اظہر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ رانا مُچھڑ کا رسہ آج کل نیوٹرل کیا ہوا ہے ان سب کے اجتماعی ابو نے، اس لیے اتنا بھونک رہا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ کسی چور کو چور کہنا، ڈاکو کو ڈاکو کہنا بالکل کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں اور اس کی کوئی سزا نہیں، انشأللہ جلد ہی یہ نیوٹرل رسہ عوام ٹائٹ کر کے ان سب کو کینل میں واپس پہنچا دے گی۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف عائشہ علی بھٹہ نے طگئ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ ہم دنیا کی سب سے بدقسمت قوم ہیں جہاں رسہ گیر بدمعاشوں، کن ٹٹوں اور قاتلوں کو وزارت کے عہدوں پر بٹھایا جاتا ہے، کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ ہم نے محمد علی جناح اور فاطمہ جناح کے ساتھ جو سلوک کیا، شاید اس کی سزا کے طور پر یہ جرائم پیشہ لوگ ہمارے اوپر مسلط کیے گئے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ رانا ثنااللہ ایک (Scarecrow) ہے، جِسے فصل کو پرندوں سے بچانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، اُسے کھیت میں کھڑا کرنے کے لیئے جو ڈنڈا دیا جاتا ہے، وہ ڈنڈا کسی اور کا ہے اور یہ رانا جی کی زُبان اُس ڈنڈے کی وجہ سے چل رہی ہے!
ایک سوشل میڈیا صارف نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا بیان ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: “اگر کوئ انصافی آپ سے بحث کرے یا راستہ میں “غُراۓ” تو اُس کی ویڈیو بنا کر بھیجیں ہم اُس کا شناختی کارڈ بھی کینسل کرینگے اور اُس کا پاسپورٹ بھی بلاک کر دینگے”۔ رانا ثناء اللہ، انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیا ہورہا ہے پاکستان میں؟ کسی کے باپ کو اختیار نہیں کہ کسی کا کارڈ یا پاسپورٹ بلاک کرے صرف بحث کرنے پر!
سابق وزیراعظم عمران خان کے ترجمان برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی رانا ثناء اللہ کے ٹویٹ پر ردعمل میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان میں فاشزم اپنی انتہائوں پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے رانا ثناء اللہ پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ہماری وفاقی وزیر داخلہ ہیں اور یہ پاکستانیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ 25 مئی کے فاشسٹ اقدامات کے بعد یقیناً انہیں اپنے آقائوں سے شاباشی ملی ہو گی اسی لیے آج یہ پاکستانی عوام کو دھمکا رہے ہیں۔
سعد سعید نامی سوشل میڈیا صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سوچیں یہ بیان تحریکِ انصاف کا وزیرِداخلہ دیتا! نجم سیٹھی جیسے مقامی سہولت کار تو ایک طرف اس وقت تک ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مذمتی بیان داغ دیا ہوتا۔ ڈان اور دیسی لبرل مافیا رنڈی رونا کر رہا ہوتا لیکن ان کی دفعہ سکون ہی سکون ہے کیونکہ "اپنا" فہد حسین جو تنخواہ دار درباری ہو گیا ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان کا ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومتی دھمکی کہ وزیروں کے خلاف نعرہ لگانے پر ایف آئی آر درج، پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ ضبط ہوگا، فاشزم کی انتہا ہے۔ ایف آئی اے، آزادیِ اظہار کے خلاف غیرآئینی حکم ماننے سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ اور عدالت میں جمع اپنے ایس او پیز پڑھ لے۔ شوباز، شہنشاہ بننے کی کوشش مت کرو۔
ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کپتان، لٹیروں کے اعصاب پر چھا گیا۔ وزیروں کے استعفے کام نہ آئے نہ ہی وزیر عوام میں جا سکتے ہیں۔ ککڑی کی یقینی ہار دیکھ گونگلوؤں سے مٹی مت اتارو۔ پیٹرولیم مصنوعات میں اپنے دور کا سارا اضافہ واپس لو۔ 17 جولائی تمہارا یومِ حساب، تب تک ہر نوٹنکی فیل ہو گی۔