سارا نظام بند گلی میں

bandalaa11.jpg


اس وقت سارا نظام، جمہوریت، جمہوریت کے چمپئینز، پینٹ کوٹ والے بابو، بڑے صاحب، ، قلم اور مائیک والی میمیں اور صاحب سب بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔ یہ سب بند گلی میں ایک شخص کو قابو کرنے کیلئے بندگلی میں دھکیلتے دھکیلتے پہنچے، یہ سب ملکر اس شخص کا تعاقب کررہے تھے لیکن خود بندگلی میں پہنچ گئے اور وہ شخص چکمہ دیکر بند گلی سے نکل کر بندگلی کی نکڑ پر کھڑا انہیں دیکھ رہا ہے۔

یہ سب بند گلی سے نکلنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ڈر یہ ہے کہ اگر واپسی کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو نکڑ پر کھڑاشخص ان پر حملہ آور نہ ہوجائے۔ یہ سب چاہیں تو اپنے کسی معزز بندے سے اس شخص سے بات کرکے بند گلی سے نکلنے کا محفوظ راستہ لے سکتے ہیں ، گلی کی نکڑ پر کھڑا شخص بھی کہہ رہا ہے کہ مجھ سے بات کرو اور گزر جاؤ لیکن انا اور ڈر غالب آجا تا ہے۔

یہ بند گلی سے نہ خود نکل رہے ہیں اور نہ ہی بندگلی کے مکینوں کو نکلنے دے رہے ہیں جو ہروز صبح سویرے اپنی ریڑھی، رکشہ، بیلچہ اٹھاکر باہر نکلتے تھے اور شام کو واپس آتے تھے۔بندگلی میں اس قدر خوف ہے کہ جو بچے گلی میں کرکٹ، فٹ بال کھیلتے تھے، وہ گھروں میں دبک کر بیٹھے ہیں، جو پڑوسی شام کو کسی تھڑے پر بیٹھ کر گپ شپ کرتے تھے، وہ خوفزدہ نظروں سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں۔

یہ انا اور ڈر اس قدر بڑھ گیا ہے کہ یہ سب بند گلی میں اس شخص کے حمایتیوں کی پکڑدھکڑ کررہے ہیں اور وہاں موجود ایک مکان کو جیل قرار دیکر سب اسکے حمایتیوں وہیں قید کررہے ہیں۔ زیادہ تر حمایتیوں کو بندوق کا خوف ہے، کسی کو اپنے گھر کے تقدس کا احساس ہے، کوئی اپنی چھابڑی اور دکان کیلئے فکرمندہے اور اس طرح وہ سب انکے ہاتھوں دب رہے ہیں اور حسرت بھری نظروں سے نکڑ پر کھڑے شخص کو دیکھ رہے ہیں۔

کچھ سیانے انہیں سمجھارہے ہیں کہ نکڑ پر کھڑا شخص کچھ نہیں کہے گا اس سے بات کرلو ، کچھ لو اور دو کی پالیسی اختیار کرو، کم از کم بیلچے، ریڑھی اور رکشے والوں کو توجانے دو شام کو واپس آجائں گے لیکن جذبات غالب آئے ہوئے ہیں۔ کچھ قلم اور مائیک والے اور والیان انہیں غلط مشورے دے رہے ہیں، کچھ بندگلی سے دور سات سمندر بیٹھا شخص انہیں کچھ کرنے نہیں دے رہا، کچھ انکے اندر کا خوف ہے۔

آخرکار ان سب نے ملکر بندگلی سے باہر بیٹھے اپنے ساتھیوں کو کہہ کر اسے اٹک جیل کی بیرک نمبر 3 میں قیدی نمبر 804 بناکر قید کردیا ہے لیکن پھر بھی وہ بند گلی سے نکل نہیں پارہے کیونکہ انہیں گلی کی نکڑ پر اس شخص کا سایہ نظر آرہاہے جو صبح ہو یا شام یا رات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

یہ چاہتے ہوئے بند گلی سے نکل نہیں پارہے، انکے پاس راشن ختم ہوگیا ہے، بند گلی کے مکینوں کے راشن پر انکا گزربسر چل رہا ہے۔ اب انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ فروری 2024 تک بند گلی میں رکا جائے، اگر اس شخص کا سایہ ختم ہوگیا تو ٹھیک ورنہ غیرمعینہ مدت تک بندگلی میں رہا جائے۔

مگر مسئلہ یہ ہے کہ وہ کب تک بندگلی کے مکینوں کے راشن پہ گزارا کریں گے؟اگر بند گلی کے مکین فاقوں پر آگئے تو کیا ہوگا؟
 

mughals

Chief Minister (5k+ posts)
well there are always some bottle openers i.e. US, China and Russia
Somebody will make the space