سال 2022 : کونسی شخصیات ہم سے بچھڑگئیں؟

arshad-sharif-balqis-edhi-amir.jpg


2022 بھی گزشتہ سالوں کی طرح اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے اور اس میں بچھڑنے والی شخصیات کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا۔ اس سال ہم سے بچھڑنے والی نامور شخصیات میں صحافی، اداکار، سماجی کارکن، سیاست دان اور مذہبی شخصیت و دیگر شامل ہیں۔

ارشد شریف:

نجی چینل سے منسلک سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 23 اکتوبر کے روز اُس وقت فائرنگ کر کے شہید کیا گیا جب وہ ایک سنسان سڑک پر ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔ وہ پشاور ایئرپورٹ سے دبئی روانہ ہوئے تھے جہاں انہوں نے کچھ وقت گزارا، بعد ازاں وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں شہید کر دیا گیا۔ ان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔

اسماعیل تارا:

پاکستان کے نامور مزاحیہ اداکار اسماعیل تارا بھی اس سال مداحوں سے 73 برس کی عمر میں رخصت ہوگئے۔ وہ گردے کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے اور 24 نومبر کو انتقال کر گئے۔

ٹونی نوید رشید:

23 نومبر کو لاہور میں معروف ٹیلی ویژن میزبان اور اداکار ٹونی نوید رشید پیٹ میں تکلیف کے باعث انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک انگریزی روزنامہ میں بطور ثقافتی رپورٹر شروع کیا تھا۔

2006 میں نادیہ خان کے شو میں پاکستانی سنیما کے لیے وقف کردہ ایک سیگمنٹ ’ملائی مار کے‘ کے سنجیدہ فلمی نقاد کے طور پر مشہور ہوئے۔

عامر لیاقت حسین:

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ پاکستان کی ایک معروف ٹیلی ویژن شخصیت، اینکر پرسن و گیم شو کے میزبان تھے۔ 9 جون کے صبح وہ اپنی رہائش گاہ پر مردہ حالت میں پائے گئے۔

ملازم جب کمرے میں گیا تو عامر لیاقت حسین بستر پر بہوشی کی حالت میں پڑے تھے۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی۔ جنریٹر چلنے کے باعث ان کے کمرے سے دھواں اُٹھ رہا تھا اور ممکنہ طور پر اُن کا انتقال دم گھٹنے سے ہوا۔ ان کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا فیصلہ کیا جس سے موت کی وجہ کا تعین نہ ہو سکا۔

بلقیس ایدھی:

رواں سال 15 اپریل کو ملک کی معروف سماجی اور فلاحی کارکن بلقیس بانو ایدھی 74 برس کی عمر میں دارِ فانی سے کوچ کر گئیں۔ وہ نامور سماجی رہنما عبد الستار ایدھی کی بیوہ تھیں جنہوں نے ’ایدھی فاؤنڈیشن‘ کو بنانے میں اپنے شوہر کا بھرپور ساتھ دیا۔

ان کی خدمات کے صلے میں حکومتِ پاکستان کی جانب ’ہلال امتیاز‘ سے نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 2015 میں ’مدر ٹریسا ایوارڈ‘ بھی دیا۔

رحمٰن ملک:

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک 23 فروری کو 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے پھیپھڑے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔

رحمٰن ملک پاکستان کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وفاقی وزیر داخلہ کے منصب پر فائز رہے۔ ان کا شمار بے نظیر بھٹو کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی لکھیں جن میں ’مودی وار ڈاکٹرائن‘، ’داعش‘ اور ’ٹاپ 100 انویسٹی گیشنز‘ شامل ہیں۔

مفتی رفیع عثمانی:

رواں سال مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی بھی طویل عرصے علالت کے بعد اس دنیائے فانی کُوچ کر گئے۔ وہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر اور وفاق المدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ تھے۔ وہ معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔

بلقیس خانم:

21 دسمبر کے روز ماضی کی معروف گلوکارہ بلقیس خانم رضائے الٰہی سے انتقال کر گئیں۔ انہوں نے فلم اور میوزک انڈسٹری کے کئی مشہور گانوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا جن میں ’فاصلے ایسے بھی ہوں گے‘، ’کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں‘، ’وہ تو خوشبو ہے‘، ’انوکھا لاڈلہ‘ و دیگر شامل ہیں۔

خاور کیانی:

پاکستان کی نامور گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی کی والدہ خاور کیانی بھی اس سے ہم سے رخصت ہوگئیں۔ ان کا انتقال 15 اکتوبر کی شام ہوا۔ مرحومہ نے بیٹی کی آواز میں مشہور ہونے والے گانے ’بوہے باریاں‘ کے بول لکھے تھے۔

خاور کیانی سے واقفیت رکھنے والے ان کے عنایت، وقار اور طاقت کو خوب جانتے ہیں۔ ایک مضبوط اور خود مختار والدہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ لڑکیوں کے ایک سرکاری اسکول میں پرنسپل اور ایک نامور شاعرہ تھیں۔

نیّرہ نور:

’بلبل پاکستان‘ کا خطاب پانے والی نیّرہ نور طویل علالت کے بعد رواں سال 20 اگست کو 72 برس کی عمر میں اس دنیا سے کُوچ کر گئیں۔ انہیں فنی خدمات کے اعتراف میں ’پرائڈ آف پرفارمنس‘، ’نگار‘ اور دیگر متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔ 2005 میں انہیں حکومت پاکستان نے ’صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی‘ سے نوازا تھا۔

ملی نغموں میں بھی نیّرہ نور نے سامعین کے دلوں کو گرمایا اور پلے بیک سنگنگ میں بھی اپنی گائیکی کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ انہوں نے برسوں پہلے گلوکاری چھوڑ دی تھی لیکن ان کے گائے گیت اور غزلیں ہر دور میں مقبول و معروف رہیں اور آگے بھی رہیں گی۔

مسعود اختر:

مسعود اختر کا شمار پاکستان کے نامور اداکاروں میں کیا جاتا ہے۔ وہ 5 مارچ کو کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گئے۔

5 ستمبر 1940 کو ساہیوال میں پیدا ہونے والے مسعود اختر نے 60 کی دہائی میں فنی کیرئیر کا آغاز کیا اور جلد ہی اسٹیج کے مشہور اداکاروں میں شمار ہونے لگے۔ انہوں نے کئی فلموں، ٹی وی ڈراموں اور تھیٹر پروڈکشنز میں اداکاری کر کے ‘فن اداکاری’ میں بہت بڑا حصہ ڈالا۔ حکومتِ پاکستان نے انہیں 14 اگست 2005 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔

جمشید ظفر:

معروف پاکستانی فلم ساز جمشید ظفر 26 جون کو انتقال کر گئے۔ جمشید ظفر نے کئی نامور فلمیں پروڈیوس کیں جن میں ’کون بنے گا کروڑ پتی‘، ’ڈاکو‘، ’دوپٹہ جل رہا ہے‘ و دیگر شامل ہیں۔ وہ فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین بھی رہے۔
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
ایک نواز شریف ہے جو بغیر پلیٹلٹس کے زندہ ہے اور دوسرا زرداری جو چوبیس گھنٹے بیمار رہنے کے باوجود زندہ ہے۔
شاید 2023 پاکستان کے لیے بہتر سال ہو۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

شدت سے انتظار تو لندن سے دوائی لانے والے مجرم اور اپنے آپ پے سب سے بھاری مجرم کا تھا . لیکن بہرحال مشیت ایزدی کے سامنے انسان کی کیا مجال ؟؟؟
اب اتنا ہی کیا جا سکتا ہے کہ اللہ بچھڑ جانے والوں کی اگلی منزلیں آسان کرے اور ان کی بخشش کرے . آمین
 

Ontarianpakistani

Senator (1k+ posts)

شدت سے انتظار تو لندن سے دوائی لانے والے مجرم اور اپنے آپ پے سب سے بھاری مجرم کا تھا . لیکن بہرحال مشیت ایزدی کے سامنے انسان کی کیا مجال ؟؟؟
اب اتنا ہی کیا جا سکتا ہے کہ اللہ بچھڑ جانے والوں کی اگلی منزلیں آسان کرے اور ان کی بخشش کرے . آمین
shaitaan bhi abhi zinda hai
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
یا اللہ تعالیٰ آپکی اپنی تدبیریں اور پلانز ہیں لیکن پاکستان کو فضلو ، زرداری ، نواز، شہباز، چودہری شجاعت ، پرویز الٰہی، باجوہ اور باقی 10-15 جرنیلوں سے کب نجات ملے گی۔۔۔ ؟
 

nasir77

Chief Minister (5k+ posts)
NAWAZ NAHIN MERTA, KUAN KA HAJI KE DOA SAY AWAM KE BHE ZINDAGI IS KO LUG GA-E A! GUARANTEED BY ATHER-MIN-ALLAH!!!
 
Last edited: