سری لنکا کے بعد کون کونسے ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے؟

6bankrupcty.jpg


سری لنکا کا دیوالیہ ہوچکا ہے، عوام خوراک ،ادویات، پیٹرول سمیت دیگر اشیائے ضروریہ سے محروم ہیں، عالمی رپورٹ کے مطابق صرف سری لنکا کو ہی بدترین صورتحال کا سامنا نہیں،دیگر جنگ زدہ معاشی بحران اور دیگر مسائل کا شکار ممالک بھی دیوالیہ کے دہانے پر کھڑے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پہلے کرونا وبا اور پھر روس یوکرین جنگ کے باعث پیدا شدہ صورتحال نے غریب ممالک سے لے کر امیر ممالک تک سب کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور عالمی مارکیٹ میں اجناس اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، بلند شرح سود نے غریب ممالک کو دیوالیہ کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔

عالمی کساد بازاری کی صورتحال نے امیر ممالک پر بھی دباؤ بڑھادیا ہے،جس کے باعث ان کیلئے غریب ممالک کو ہنگامی امداد فراہم کرنا بھی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہے،ارجنٹینا، یوکرین، تیونس، مصر، گھانا، کینیا، ایتھوپیا اور بیلاروس دیوالیہ کا شکار ہونے جارہے ہیں۔

ارجنٹائن غیرمستحکم قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، اور اس کی کرنسی ‘پیسو’ اب بلیک مارکیٹ میں تقریباً 50 فیصد کی رعایت پر ٹریڈ کررہی ہے،ملک کے ذخائر انتہائی کم ہیں اور بانڈز کی تجارت ڈالر میں صرف 20 سینٹ پر ہوتی ہے جو اس کے 2020 کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے بعد کے نصف سے بھی کم ہے۔

مورگن اسٹینلے اور آمونڈی جیسے بڑے سرمایہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ روس کے حملے کے باعث یوکرین کو تقریباً یقینی طور پر 20 ارب ڈالر کے قرض کی ری اسٹرکچرنگ کرنی پڑے گی،ارجنٹینا کے بعد تیونس کیلئے دیوالیہ کا خطرہ منڈلا رہاہے،تیونس سب سے زیادہ آئی ایم ایف کے پاس جانے والے افریقی ممالک میں شامل ہے،تیونس کو 10 فیصد کے قریب بھاری بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔

گھانا کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب تقریباً 85 فیصد تک بڑھ گیا ہے اور اس کی کرنسی ‘سیڈائی’ رواں سال اپنی قدر کا تقریباً ایک چوتھائی کھو چکی ہے اور یہ پہلے ہی قرض کے سود کی ادائیگیوں پر ٹیکس محصولات کا نصف سے زیادہ خرچ کر رہا تھا جبکہ ملک میں مہنگائی کی شرح بھی 30 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے۔

مصر کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب95 فیصد کے قریب ہے اور اس نے رواں سال بین الاقوامی نقد رقم کا سب سے بڑا اخراج دیکھا ہے، جو کہ جے پی مورگن کے مطابق تقریبا 11 ارب ڈالر ہے،روس یوکرین تنازع میں روس کے ساتھ کھڑے ہونے پر بیلاروس کو بھی مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے، جس کے باعث بیلاروس کے بھی دیوالیہ ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

دوسری جانب سری لنکا میں ایک بار پھر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، سری لنکا کے قائم مقام صدر رانیل وکرما سنگھے نے بحران سے متاثرہ جزیرے میں ہنگامی حالت نافذ کردی،رواں ہفتے کے آخر میں سری لنکا کے صدر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہو گی جس کے پیش نظر بدامنی کی روک تھام کیلئے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا،رانیل وکرم سنگھا کا کہنا ہے کہ اقدام کا اعلان عوامی سلامتی اور امن عامہ کے تحفظ کویقینی بنانے کیلئے کیا گیا ہے۔