سپریم کورٹ آف پاکستان میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا موقف پیش کر دیا

sp-siraj-pti-and-ppp.jpg


22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے اس لیے انتخابات ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں: خواجہ سعد رفیق

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج عام انتخابات ایک ساتھ کروانے کے حوالے سے درخواست پر دوسرے روز سماعت ہوئی جس میں ملک بھر کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اپنا موقف پیش کیا۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کر رہا ہے جس میں ان کے علاوہ جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے شاہ محمود قریشی کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ آپ ہماری تجویز سے اعتماد کرتے ہیں؟ جس پر شاہ محمود قریی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ آئین کی بات کی، ہمیں آپ کے لفظوں پر اعتماد ہے! 90 دنوں میں انتخابات پر آئین واضح ہے اور ہم آئین کے تابع ہیں کسی کی خواہش کے نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ! ہم تلخی کے بجائے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔سیاستدان مل کر ملک کو دلدل سے نکالیں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اور انتخابات ہی جمہوری وآئینی راستہ ہے! لیگی قیادت کی طرف سے کہا گیا اسمبلیاں تحلیل کر دیں انتخابات کروا دیں گے، قومی اسمبلی میں تحلیل کر دینگے لیکن صوبائی اسمبلیوں تحلیل ہونے پر وہ اپنے فیصلے سے مکر گئے۔ حکومت چھوڑنا مشکل فیصلہ تھالیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھا۔ انتخابات کیلئے فنڈز جاری کرنے کے عدالتی حکم پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا، پارلیمنٹ کی قرارداد آئین پاکستان سے بالاتر نہیں ہے۔

مذاکرات آئین پاکستان سے بالا نہیں ہو سکتے وہ تو ماہ وسال تک جاری رہ سکتے ہیں۔ فلسطین اور کشمیر کے کا مسئلہ نسلوں سے چل رہا ہے، ہم انتشار نہیں چاہتے، حکومت کی طرف سے تجاوز دی جائیں تو جائزہ لیں گے۔ عمران خان کی ایما پر کہتے ہیں کہ تجاویز قابل عمل ہوئیں تو راستہ نکالیں گے۔ صرف اعتماد کا فقدان ہےکہ کہیں مذاکرات حکومت کا تاخیری حربہ تو نہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے ورہنما ن لیگ خواجہ سعد رفیق نے عدالت میں کہا کہ 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے اس لیے انتخابات ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں، مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ سیاستدانوں کو عدالت کا وقت ضائع کرنے کے بجائے مل بیٹھنا چاہیے، عید کے بعد پارٹی قیادت کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ملک وعدلیہ کیلئے ماریں کھائیں، جیلیں کاٹیں، آئین میں دی گئی مدت سے 1 دن زائد بھی حکومت میں رہنے کے قائل نہیں ہیں۔

قمرالزمان کائرہ نے کہا عدالت میں ٹاک شو نہیں کرنا چاہتے،ماضی میں مقررہ تاریخ کے بعد بھی انتخابات ہوئے ، یقین دلاتے ہیں انتخابات میں زیادہ تاریخ نہیں کریں گے۔ سیاست میں گنجائش رکھنی چاہیے، آئین بنانے والے ہی اس کی حفاظت کریں گے اس کیخلاف جانے والوں کے سامنے کھڑے رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا ملک کو آئین پاکستان ہی بچا سکتا ہے اس لیے اس کی حفاظت ہی ملک کی حفاظت ہے۔ 1977ء میں انتخابات کے نتائج تسلیم نہ کیے جانے پر امریکی وسعودی سفیروں کی کوششیں بھی ناکام ہو گئیں اور مارشل لاء لگ گیا جبکہ 90 کی دہائی میں پی پی ون لیگ کی لڑائی کے باعث مارشل لاء لگا۔ آج بھی ایسے ہی منظرنامے کا سامنا کر رہے ہیں، ہمیں اپنا گھر خود ٹھیک کرنا ہو گا۔

پاکستان جمہوری جدوجہد کے باعث قائم ہوا، ہم پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں نہ پی ٹی آئی کے ساتھ، سیاسی جھگڑے کا نقصان عوام کو ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ پنجاب کے رہائشی ہیں جس پر انہوں نے پشتو میں جواب دیتے ہوئے کہا ہم پر کوئی لیبل نہ لگایا جائے، ہم پاکستانی ہیں۔ سراج الحق نے کہا بڑی عید کے بعد انتخابات مناسب رہیں گے، عدالت معاملہ سیاستدانوں پر چھوڑ دے ہم حل نکال لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقات کی ہے کیونکہ مسائل کا حل انتخابات ہیں اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ انتخابات سے سیاسی جماعتیں کبھی نہیں بھاگتیں لیکن کسی کی ذاتی خواہش پر الیکشن نہیں ہو سکتے۔ ہر کسی کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا، میرے خیال میں الیکشن کمیشن اور افواج کو سیاست سے دور رہنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ودیگر اداروں کے غیرسیاسی نہ ہونے کے باعث مسائل ہیں۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں لیکن ایسا نہ ہو کہ چھوٹی اور بڑی عید اکٹھی ہو جائیں، عدالت کا فیصلہ ہی قوم کا فیصلہ ہے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا مذاکرات کے حق میں ہیں، انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں اس سے اختلافات ختم ہوں گے۔ ایاز صادق نے کہا بی این پی کی طرف سے پیش ہوا ہوں، پی ٹی آئی سے ذاتی طور پر رابطہ رہتا ہے، آئندہ بھی رہے گا۔ عدالت میں دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے بھی اپنا موقف عدالت میں پیش کیا۔
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
JI is activated by napaak fouj. Constitution is clear on elections so why JI is saying elections after Eid? PTI should avoid this trap. Let SC disqualify these morons.