سہیل وڑائچ نے وزیراعظم کوموصول ہونے والے'دھمکی آمیز خط 'کو جعلی قرار دیدیا؟

imran-khan-suhail.jpg


سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے وزیراعظم کو موصول ہونے والے' دھمکی آمیز خط 'کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر تو یہ خط حقیقی ہے تو حکومت کو چاہیئے تھا کہ عدالت میں اس کے خلاف کوئی ریفرنس دائر کرتے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'رپورٹ کارڈ ' میں دھمکی آمیز خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب کو چاہیئے کہ خط پارلیمان میں لے کر آئیں کیونکہ ملک کا سب سے زیادہ معزز پلیٹ فارم وہی ہے، پارلیمان کی حیثیت نیوکلس کی ہے،

وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اس طرح کے موضوع پر بحث کے لئے اسی جگہ کا انتخاب کرتے ہیں، تاہم وزیر اعظم نے تمام اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غدار ہیں، اور بیرونی ممالک کے ساتھ مل کر وزیراعظم کے خلاف سازش کر رہے توپھر وہ اپوزیشن کو وہ خط کیوں دکھائیں گے۔


انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہ خط کا اب تک جتنا بھی متن سامنے آیا ہے اس سے تو یہی ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی ڈی ایم اور اپوزیشن نے بیرونی ممالک کے ساتھ مل کرسازش کی ہے، اپوزیشن پر تو الزام لگایا جارہا ہے تو انہیں تو یہ خط دکھانے کی ضرورت نہیں رہتی، وزیراعظم کو چاہیئے تھا کہ عدالت میں اس کے خلاف کوئی کیس کوئی ریفرنس لے کر جاتے کہ ہماری اپوزیشن غدار ہو گئی ہے، صرف چیف جسٹس کو خط دکھانے سے کوئی بات نہیں بنے گی۔

انہوں نے اینکر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چلو مان لیں کہ خط ہے تو کیا خط میں خودبخود ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن، پی ڈی ایم، نواز شریف سب غدار ہیں۔

دوسری جانب تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے خط کے ہونے یا نہ ہونے کے ابہام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو 1 نہیں متعدد خط موصول ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ خط ایسے بھی ہیں جو کسی اور کو لکھے گئے ہیں۔

ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پہلے انہیں بھی ابہام تھا کہ یہ خط وزیراعظم کی جانب سے کوئی سیاسی پینترا ہے، جیسے پہلے قطری خط تھے اب پیش خدمت ہے "جیب کا خط"، لیکن بڑے باوثوق لوگوں سے علم ہوا ہے کہ ایک خط نہیں ہے، متعدد خط ہیں، ان خطوط میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے، اور کسی ایک ملک کی ناراضگی کا بھی ذکر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ خطوط پارلیمان، سیکورٹی کونسل، کوئی اور ایسے فورم یا پھر چیف جسٹس کے سامنے پیش نہیں کئے جاتے ان کی حقیقت پر ابہام رہے گا، یہ ایک مبینہ طور پر الزام ہے کہ اپوزیشن غدار ہے۔
اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم صاحب ایس کیا کرہے ہیں کہ ان کے خلاف سازش شروع ہو گئی، جس کے جواب میں تجزیہ کار ریما عمر کا کہنا تھا کہ پہلے تو ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب ہر چیز کو مشکوک کر دیتے ہیں،

بھٹو کو کس نے مارا، ان کے خلاف 'کوپ' کس نے کیا، کیاضیاالحق صاحب کسی عالمی سازش کی پتلی تھے، اس سب کو وہ عالمی سازش کے زمرے میں لے آتے ہیں، تو کیا جب نواز شریف کے دور میں جب نیوکلئیر میزائل کا تجربہ کیا گیا اور پاکستان پر معاشی پابندیاں لگائی گئیں، وہ کوئی سازش نہیں تھی، مختلف ممالک کے دیگر ممالک سے کچھ نہ کچھ مفادات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی ایکشن ہوتا، پابندیاں لگتی، امداد ملتی اور بھی دیگر ڈپلومیسی ٹول استعمال کئے جاتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ان تمام باتوں کو بنیاد بنا کر یہ کہہ دینا کہ تما اپوزیشن غدار ہے، وزیراعظم کے خلاف عالمی سازش میں ملوث ہے، یہ غلط بات ہے، شاید خط ہوں گے، لیکن شاید حکومت کی جانب سے ان کی انٹرپریٹیشن غلط کی جارہی ہے، پارلیمان ایک مقدس اور قابل احترام ادارہ ہے، یہ کہنا بھی قطعی طور پر درست نہیں کہ حکومت کے علاوہ تمام پارلیمانی ممبران غدار ہیں۔
 

tahirkheli74

MPA (400+ posts)
imran-khan-suhail.jpg


سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے وزیراعظم کو موصول ہونے والے' دھمکی آمیز خط 'کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر تو یہ خط حقیقی ہے تو حکومت کو چاہیئے تھا کہ عدالت میں اس کے خلاف کوئی ریفرنس دائر کرتے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'رپورٹ کارڈ ' میں دھمکی آمیز خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب کو چاہیئے کہ خط پارلیمان میں لے کر آئیں کیونکہ ملک کا سب سے زیادہ معزز پلیٹ فارم وہی ہے، پارلیمان کی حیثیت نیوکلس کی ہے،

وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اس طرح کے موضوع پر بحث کے لئے اسی جگہ کا انتخاب کرتے ہیں، تاہم وزیر اعظم نے تمام اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غدار ہیں، اور بیرونی ممالک کے ساتھ مل کر وزیراعظم کے خلاف سازش کر رہے توپھر وہ اپوزیشن کو وہ خط کیوں دکھائیں گے۔


انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہ خط کا اب تک جتنا بھی متن سامنے آیا ہے اس سے تو یہی ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی ڈی ایم اور اپوزیشن نے بیرونی ممالک کے ساتھ مل کرسازش کی ہے، اپوزیشن پر تو الزام لگایا جارہا ہے تو انہیں تو یہ خط دکھانے کی ضرورت نہیں رہتی، وزیراعظم کو چاہیئے تھا کہ عدالت میں اس کے خلاف کوئی کیس کوئی ریفرنس لے کر جاتے کہ ہماری اپوزیشن غدار ہو گئی ہے، صرف چیف جسٹس کو خط دکھانے سے کوئی بات نہیں بنے گی۔

انہوں نے اینکر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چلو مان لیں کہ خط ہے تو کیا خط میں خودبخود ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن، پی ڈی ایم، نواز شریف سب غدار ہیں۔

دوسری جانب تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے خط کے ہونے یا نہ ہونے کے ابہام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو 1 نہیں متعدد خط موصول ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ خط ایسے بھی ہیں جو کسی اور کو لکھے گئے ہیں۔

ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پہلے انہیں بھی ابہام تھا کہ یہ خط وزیراعظم کی جانب سے کوئی سیاسی پینترا ہے، جیسے پہلے قطری خط تھے اب پیش خدمت ہے "جیب کا خط"، لیکن بڑے باوثوق لوگوں سے علم ہوا ہے کہ ایک خط نہیں ہے، متعدد خط ہیں، ان خطوط میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے، اور کسی ایک ملک کی ناراضگی کا بھی ذکر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ خطوط پارلیمان، سیکورٹی کونسل، کوئی اور ایسے فورم یا پھر چیف جسٹس کے سامنے پیش نہیں کئے جاتے ان کی حقیقت پر ابہام رہے گا، یہ ایک مبینہ طور پر الزام ہے کہ اپوزیشن غدار ہے۔
اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم صاحب ایس کیا کرہے ہیں کہ ان کے خلاف سازش شروع ہو گئی، جس کے جواب میں تجزیہ کار ریما عمر کا کہنا تھا کہ پہلے تو ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب ہر چیز کو مشکوک کر دیتے ہیں،

بھٹو کو کس نے مارا، ان کے خلاف 'کوپ' کس نے کیا، کیاضیاالحق صاحب کسی عالمی سازش کی پتلی تھے، اس سب کو وہ عالمی سازش کے زمرے میں لے آتے ہیں، تو کیا جب نواز شریف کے دور میں جب نیوکلئیر میزائل کا تجربہ کیا گیا اور پاکستان پر معاشی پابندیاں لگائی گئیں، وہ کوئی سازش نہیں تھی، مختلف ممالک کے دیگر ممالک سے کچھ نہ کچھ مفادات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی ایکشن ہوتا، پابندیاں لگتی، امداد ملتی اور بھی دیگر ڈپلومیسی ٹول استعمال کئے جاتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ان تمام باتوں کو بنیاد بنا کر یہ کہہ دینا کہ تما اپوزیشن غدار ہے، وزیراعظم کے خلاف عالمی سازش میں ملوث ہے، یہ غلط بات ہے، شاید خط ہوں گے، لیکن شاید حکومت کی جانب سے ان کی انٹرپریٹیشن غلط کی جارہی ہے، پارلیمان ایک مقدس اور قابل احترام ادارہ ہے، یہ کہنا بھی قطعی طور پر درست نہیں کہ حکومت کے علاوہ تمام پارلیمانی ممبران غدار ہیں۔
One word for Sohail Warayee wich....."Gaaaaaaaaaaaanduuuuuuuuu"