سیاسی رہنماؤں کو انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کا خطرہ ہے:سرفراز بگٹی

1702119554333.png


ملک بھر میں انتخابات کی دھوم مچی ہوئی ہے, سیاسی رہنماوں کی جانب سے انتخابی سرگرمیاں تیز کردی گئیں, ایسے میں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے سیاسی رہنماؤں، بالخصوص سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے تھریٹ الرٹ کا ذکر کیا۔

انہوں نے جلسوں اور اجتماعات کے دوران سیاسی رہنماؤں کے لیے دہشت گردی کے خطرے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کے موجودہ ماحول میں ایک اہم چیلنج قرار دیا۔

وزیر داخلہ نے یاددہانی کروائی کہ ماضی میں بھی انتخابات کے دنوں میں دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، بے نظیر بھٹو اور نواب ثنا اللہ زہری اور میر سراج خان رئیسانی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں کو 2002 کے بعد سے انتخابی مہم اور سیاسی جلسوں کے دوران نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا.حکومت کی جانب سے عوام کو آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا,حکومت 8 فروری کے انتخابات کے لیے سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے لیے تیار ہے لیکن انہوں نے پولنگ کے دوران سیکیورٹی فرائض کے لیے فوج کی دستیابی کی نشاندہی نہیں کی۔

سرفراز بگٹی نے کہا ہماری نیم فوجی دستے انسداد دہشت گردی اور دیگر کارروائیوں میں مصروف ہیں لیکن اس سب کے باوجود ہم سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

الیکشن کمیشن نے چند روز قبل وزارت داخلہ کو پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی اور 2 لاکھ 77 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کوئیک رسپانس فورس کی درخواست کی ہے, ان کی کمان میں آنے والی نیم فوجی دستے آپریشن میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچے کے علاقوں میں رینجرز مشکل حالات میں آپریشن کر رہی ہے، ایف سی بلوچستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال سے نمٹ رہی ہے، علاوہ ازیں خیبرپختونخواہ میں ایف سی دہشت گرد حملوں کا مقابلہ کر رہی ہے, انتخابات کے لیے فوج کی تعیناتی وزارت دفاع کا اختیار ہے۔

نگراں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے، اس کے انعقاد پر کوئی شک و شبہ نہیں ہنا چاہیے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا نگراں حکومت آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کرانے کیلئے پرعزم ہے، لہٰذا نتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024ءکو پورے ملک میں انتخابات ہوں گے، الیکشن کمیشن کی مالی، انتظامی یا سکیورٹی ضروریات پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت چاروں صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس فریضے کو سرانجام دے گی، ہمارے آئین کی تمہید میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔

نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ جس حالت میں ملک ملا ہے، اس سے بہتر حالت میں اگلی منتخب حکومت کے حوالے کریں گے، آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس 66 ہزار کی حد عبور کر چکا جب کہ ڈالر کی قدر میں بھی کمی ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ افواہیں پھیلا رہے تھے کہ آئی ایم ایف کے اگلے بورڈ میں پاکستان کا کیس نہیں، بلومبرگ کی آج کی خبر ہے 11 جنوری کو پاکستان آئی ایم ایف بورڈ کے ایجنڈے پر ہے، ہمیں خوشی ہے ملک معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
View attachment 7484

ملک بھر میں انتخابات کی دھوم مچی ہوئی ہے, سیاسی رہنماوں کی جانب سے انتخابی سرگرمیاں تیز کردی گئیں, ایسے میں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے سیاسی رہنماؤں، بالخصوص سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے تھریٹ الرٹ کا ذکر کیا۔

انہوں نے جلسوں اور اجتماعات کے دوران سیاسی رہنماؤں کے لیے دہشت گردی کے خطرے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کے موجودہ ماحول میں ایک اہم چیلنج قرار دیا۔

وزیر داخلہ نے یاددہانی کروائی کہ ماضی میں بھی انتخابات کے دنوں میں دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، بے نظیر بھٹو اور نواب ثنا اللہ زہری اور میر سراج خان رئیسانی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں کو 2002 کے بعد سے انتخابی مہم اور سیاسی جلسوں کے دوران نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا.حکومت کی جانب سے عوام کو آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا,حکومت 8 فروری کے انتخابات کے لیے سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے لیے تیار ہے لیکن انہوں نے پولنگ کے دوران سیکیورٹی فرائض کے لیے فوج کی دستیابی کی نشاندہی نہیں کی۔

سرفراز بگٹی نے کہا ہماری نیم فوجی دستے انسداد دہشت گردی اور دیگر کارروائیوں میں مصروف ہیں لیکن اس سب کے باوجود ہم سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

الیکشن کمیشن نے چند روز قبل وزارت داخلہ کو پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی اور 2 لاکھ 77 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کوئیک رسپانس فورس کی درخواست کی ہے, ان کی کمان میں آنے والی نیم فوجی دستے آپریشن میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچے کے علاقوں میں رینجرز مشکل حالات میں آپریشن کر رہی ہے، ایف سی بلوچستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال سے نمٹ رہی ہے، علاوہ ازیں خیبرپختونخواہ میں ایف سی دہشت گرد حملوں کا مقابلہ کر رہی ہے, انتخابات کے لیے فوج کی تعیناتی وزارت دفاع کا اختیار ہے۔

نگراں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے، اس کے انعقاد پر کوئی شک و شبہ نہیں ہنا چاہیے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا نگراں حکومت آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کرانے کیلئے پرعزم ہے، لہٰذا نتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024ءکو پورے ملک میں انتخابات ہوں گے، الیکشن کمیشن کی مالی، انتظامی یا سکیورٹی ضروریات پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت چاروں صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس فریضے کو سرانجام دے گی، ہمارے آئین کی تمہید میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔

نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ جس حالت میں ملک ملا ہے، اس سے بہتر حالت میں اگلی منتخب حکومت کے حوالے کریں گے، آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس 66 ہزار کی حد عبور کر چکا جب کہ ڈالر کی قدر میں بھی کمی ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ افواہیں پھیلا رہے تھے کہ آئی ایم ایف کے اگلے بورڈ میں پاکستان کا کیس نہیں، بلومبرگ کی آج کی خبر ہے 11 جنوری کو پاکستان آئی ایم ایف بورڈ کے ایجنڈے پر ہے، ہمیں خوشی ہے ملک معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔
JB deliver inflation, frustration, lack of information, no justification kro gy Tu reaction bhi aisa aye ga