صوبہ بلوچستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی، متاثرہ علاقوں کی بحالی و آباد کاری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں اور ڈونرز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بین الاقوامی اداروں کو ملک میں سیلاب وبارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں پر بریفنگ دینے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ریلیف اور بحالی کی کاوشوں سے آگاہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی،
متاثرہ علاقوں کی بحالی و آباد کاری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں اور ڈونرز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد اور انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے متعلقہ اداروں کو متاثرہ علاقوں میں ریلیف وبحالی کے کاموں کو مزید تیز کرنے اور 40 ہزار خیمے اور 1 لاکھ راشن کے پیکٹس فوری سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھیجنے کی ہدایت کردی۔
انہوں نے مخیر حضرات سے پرائم منسٹر فلڈ ریلیف فنڈ میں دل کھول کر عطیات جمع کرانے کی اپیل بھی کی۔ انہوں نےمزید کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے وفاق صوبائی حکومتوں کو معاونت دے رہا ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل وقت میں پبلک سروس میسج کے ذریعے میڈیا نے عوام میں جو آگاہی پیدا کی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ 25 ہزار روپے فی گھرانہ امداد کی تقسیم سے متعلق پروگرام بارے میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا۔ سیلاب میں جاں بحق افراد کے ورثاء کو 10 لاکھ روپے دے رہے ہیں،
جس کی تقسیم گزشتہ 1ماہ سے جاری ہے۔ کیش کی صورت میں فوری ریلیف وزیراعظم کی ہدایت پر سیلاب زدگان کو دیا جا رہا ہے جبکہ پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سیلاب متاثرین کو نقد مالی امداد کی فراہمی کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ سیلاب سے سینکڑوں لوگ جاں بحق ہوچکے ، ہزاروں زخمی اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔
تقریب میں انہوں نے کہا تھا کہ متاثرہ گھرانوں کو 25 ہزار روپے نقد امداد فراہم کریں گےجس کا آغاز ہو چکا ہے، انفر اسٹرکچر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ افواج پاکستان، تمام سول ادارے اور صوبائی محکمے مل کر اس آفت کا مقابلہ کریںگے۔ بلوچستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، متاثرہ علاقوں میں ہمارے فوجی افسران نے امدادی کاموں کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کیا، ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔