سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد

ccpolahore-dogar-sp.jpg


23 جنوری کو غلام محمود ڈوگر کو سٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلال صدیق کمیانہ کو سی سی پی او لاہور تعینات کر دیا گیا تھا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل 3رکنی بنچ نے غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی سماعت کی تھی۔ تحریکی حکم نامے میں لکھا ہے کہ بادی النظر میں غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ 2 دسمبر کے سپریم کورٹ کے حکم نامے کی خلاف ورزی ہے۔

عدالتی تحریری حکم نامے کے مطابق حقائق کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات واضح ہے کہ غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی منظوری زبانی حاصل کی گئی جس کے بعد الیکشن کمیشن سے تحریری طور پر اجازت حاصل کی گئی۔ سپریم کورٹ میں غلام محمود ڈوگر کا کیس پہلے سے زیر سماعت تھا ایسے میں ان کے تبادلے کا 23 جنوری کا حکم برقرار نہیں رکھا جاسکتا اس لیے معطل کیا جاتا ہے۔ آئندہ سماعت پولیس ٹرانسفر اور پوسٹنگ کیس کے ساتھ کی جائے گی۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے جاری کیے جانے کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے غلام محمود ڈوگر کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد کر دی گئی ہیں۔ نگران حکومت کی طرف سے 23 جنوری کو غلام محمود ڈوگر کو سٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلال صدیق کمیانہ کو سی سی پی او لاہور تعینات کر دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 5 نومبر کو سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے دوران گورنر ہاس کی سکیورٹی یقینی نہ بنانے پر وفاقی حکومت نے معطل کردیا تھا جس پر گورنر ہائوس کے عہدیداروں نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری اور کو خط لکھا تھا اور فیڈرل سروس ٹریبونل اسلام آباد نے انہیں عہدے پر برقرار رہنے کی اجازت دی تھی لیکن 2رکنی بینچ نے معطل کرنے کا حکم جاری کردیا تھا جس پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔