حکمران طبقے کی جانب سے اگر بغیر پروٹوکول عوامی دورے کیے جائیں تو انہیں کافی سراہا جاتا ہے تاہم شہبازشریف کو لاہور میں دورہ کرنا مہنگا پڑگیا ہے اور لوگ انہیں اس دورے پر بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
میڈیا پر وزیراعظم شہبازشریف کے لاہور میں بغیر پروٹوکول دورے سے متعلق خبر آئی تو انہیں مزید تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا اور لوگوں نے انہیں صرف لاہور کا وزیراعظم قرار دے دیا۔
ایک صارف نے اس حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیراعظم لاہور کے ہیں یا وزیراعظم پاکستان ہیں۔
وقاص نامی صارف نے کہا کہ شہبازشریف کی اوقات کسی میونسپلٹی افسر سے زیادہ کی نہیں ہے۔
ایک اور صارف نے کہا کہ اب پتا چلا کہ نظم سقے نے چمڑے کے سکے کیوں بنوائے تھے۔
سجاد احمد نے کہا کہ رات کی تاریکی میں زبردست دن میں نکلو پھر پتہ چلے گا۔
زبیر راز نے کہا کہ بات چیت بھی کی؟ اچھا؟ ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ بولتا بھی ہے۔ اور مرد کا بچہ ہے تو بغیر پروٹوکول کے دن کے وقت عوام میں نکلے!
ایک اور صارف نے کہا کہ پچھلے تیس سال میں شوباز کی شوبازیوں سے عوام بور ہو چکے ہیں. لاہور میں صرف صفائی ستھرائی کی ضرورت ہے جو وزیر بلدیات کروا سکتا ہے. توجہ کی ضرورت جنوبی پنجاب کو ہے مگر یہ خود کو لاہور کا مئیر سمجھتے ہیں شاید۔
نازیہ وسیم نے لکھا کہ رات کے اندھیرے میں کیسے پتہ چلتا ہے گاڑی کے اندر کون ہے۔ صحیح کہا ان کو راتوں میں نیند نہیں آ رہی رات میں چلے صفائی چیک کرنے۔