مسلم لیگ ن کے صدر کی جانب سے آئندہ پانچ سال کیلئے تحریک انصاف کو مائنس کرکے ایک قومی حکومت قائم کرنے سے متعلق تجویز پر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے ساتھ ہی سوشل میڈیا صارفین اس تجویز پر دلچسپ تبصرے بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز حامد میر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری اپنی رائے ہے کہ ہمیں پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ ایک قومی حکومت بنانی چاہیے ، یہ قومی حکومت آئندہ پانچ سال مل کر سر جوڑ کر اخلاص کے ساتھ خون پسینا بہا کر اس ملک کی خدمت کرے۔
شہباز شریف کے اس بیان پر پنجاب کے وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے شاعرانہ انداز میں ردعمل دیا اور کہا کہ:
مقصود چپڑاسی والی سرکار کی چھوٹی سی آشا۔۔۔
خیر سے کس کو دے رہے ہیں یہ بھاشا۔۔۔
اڑا رہے ہیں عوام کےحق نمائندگی کا تماشا۔۔۔۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ قومی چوروں کی قومی حکومت عوام کو جعلی اکاؤنٹس جعلی ٹی ٹیز منی لانڈرنگ اور لوٹ مار کے جدید سائنٹیفک اصولوں اور طور طریقوں کی تعلیم و تربیت دے گی۔
وزیرمملکت فرخ حبیب نے کہا کہ 2008 سے 2018 کے درمیان ایک مک مکا والی قومی حکومت تھی جس میں ان سب نے کرپشن کے ورلڈ ریکارڈ قائم کیے، شہباز شریف اور زرداری قومی حکومت کی آڑ میں اپنی لوٹ مار پر این آر او چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن عمران خان سے اتنی خوفزدہ ہے کہ بغیر الیکشن کےپانچ سال کیلئے قومی حکومت مانگ رہی ہے، ان کی اصل خواہش ایک گرینڈ این آر او کی ہے، یعنی مشرف کے این آر او کی طرز پر انہیں ایک اور معافی مل جائے۔
صحافی و اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ اپوزیشن کی قومی حکومت کی تجویز پر عوام کا بس یہی جواب ہے کہ آرام سے کھیلیں، شور کی آواز باہر نہ آئے۔
کالم نگار انوار لودھی نے لکھا کہ اس تجویز کے بعد میاں صاحب کا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ کہاں گیا، آئین میں کہاں قومی حکومت کا وجود ہے، جمہوریت اور آئین کی بالادستی کا ڈھونگ صرف چور دروازے سے حکومت میں آنے کیلئے تھا؟
صحافی و کالم نگار عدنان عادل نے کہا کہ اس تجویز کا مطلب ہے سیاسی اشرافیہ مل جل کر ماضی کے اپنے جرائم معاف کروائے اور اگلے پانچ سال قوم کا مال ہضم کرے، اس اشرافیہ نے اصول اور نظریات عوام کو دھوکا دینے کے لیے بیان کرتی ہے۔ اصل چیز اسکے مفادات ہیں۔
وقاص امجد نے کہا کہ اپوزیشن کو یہ یقین ہے کہ جب بھی الیکشن ہوئے PTI نے پھر میدان مار لینا ہے اس لیے اپوزیشن نے یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ بنا الیکشن کے ہی قومی حکومت بنائی جائے اور PTI کو اس کا حصہ نا بنایا جائے،ایسا کچھ بھی ہوا تو عوام دوبارہ سڑکوں پر ہوں گے۔
امبرین نامی صارف نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں ڈاکٹر شاہد مسعود جب قومی حکومت کی بات کرتا تھا تو یہی میڈیا دانشور اینکرز اسے گالیاں دیتے تھے، آج یہ لوگ خود قومی حکومت کی بات کررہے ہیں کیونکہ دال روٹی بند ہوچکی ہے۔
تحریک انصاف کے ضلعی سطح کے رہنما سالار سلطان زئی نے اپنا ردعمل دیتے کیلئے پشتو کی ایک کہاوت کاحوالہ دیا اور کہا کہ گنجی کو کوئی بارات پہ لےجانےکےلیےراضی ناتھا۔اسکی ضد تھی کہ وہ فرنٹ سیٹ پہ بیٹھےگی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ عوام کا مطالبہ ہے کہ قومی چوروں کو چوراہوں پہ لٹکایاجائے۔چورکہہ رہے ہمیں قومی حکومت بناکےدو۔
عتیق الرحمان نے اس تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مطلب وہ پارٹی جس نے تقریبا دو کروڑ ووٹ لیے ہو اور ملک کے دوصوبوں اور وفاق میں اکثریت سے حکومت میں ہو اسکو شامل نہ کیا جائے اور چوں چوں کا مربع پارٹیاں جیسے ق لیگ کو ملا کر حکومت بنائی جائے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ کون جانتا تھا کہ نون لیگ "ووٹ کو عزت دو" کی ایسے دھجیاں اڑائے گی کہ آج شہبازشریف نے بوٹ پالشی کی انتہا کر دی، یہ آمروں سے بھی بدترین لوگ ہیں۔
شہباز شریف کے بیان پر سیاسی و صحافتی حلقوں کے علاوہ عام سوشل میڈیا صارفین نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا، سعادت یونس نامی صارف نے لکھا کہ ن لیگ کے پاس عوامی طاقت اور ووٹ بنک ہوتا تو کبھی قومی حکومت کی بات نہ کرتے، ورنہ شریفوں میں طاقت تقسیم کرنے کا دل گردہ نہیں ہے۔
راؤزاہد لکھتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو اور جمہوریت کی بالادستی گئی تیل لینے۔