صدرعلوی نے بینکوں کی اپیلیں مسترد کر دیں،متاثرین کو رقم لوٹانے کاحکم برقرار

1alvi.jpg

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے دو مختلف فیصلوں کے خلاف متعلقہ بنکوں کی اپیلیں مسترد کردیں، صدر عارف علوی نے متاثرین کو 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی رقم لوٹانے کا حکم برقرار رکھا، بینکنگ محتسب نے متاثرین کی اپیل پر البرکہ بینک کو 90 لاکھ روپے اور حبیب بینک کو 50 لاکھ کی رقم کی واپسی کا فیصلہ دیا تھا۔

صدر مملکت نے محتسب کے دونوں فیصلوں کو اس بنیاد پر برقرار رکھا کہ بینکوں کو شکایت کنندگان کے دعوے مسترد کرنے کا باقاعدہ موقع دیا گیا، مگر بینک اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ، صدر مملکت نے اپنے حکم نامے میں قرار دیا کہ بینکوں نے بینکنگ محتسب کا فیصلہ مسترد کرنے کا کوئی مناسب جواز فراہم نہیں کیا ، اس لئے ان کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1459113724896292866
بینکنگ محتسب نے دونوں کیسز کی چھان بین کی اور حقائق کا جائزہ لینے کے بعد متعلقہ بینکوں کو حکم دیا کہ شکایت کنندگان کو ان کی رقوم کی فراہمی کی جائے۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ شکایت کنندگان نے اپنی محنت کی کمائی متعلقہ بینکوں کے حوالے کی اور یہ بینکوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے صارفین کا تحفظ کریں،انہوں نے قرار دیا کہ مستعد بینک حکام، ایماندار اور پیشہ ور عملے کی تقرری بینک کی ذمہ داری ہے،شکایت کنندگان کی نہیں۔

بینکنگ محتسب نے کہا کہ بینک ایسے معاملات میں ذمہ داری سے بچ نہیں سکتا جب اکاؤنٹ ہولڈر کے ساتھ اس کی انتظامیہ کی طرف سے دھوکہ دہی ثابت ہوجائے۔ محتسب نے حکم دیا کہ دونوں بینک مزید تاخیر کے بغیر شکایت کنندگان کے نقصان کو پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے بعد، بینکوں نے بنکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف الگ الگ اپیلیں دائر کیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ فراڈ کے متاثرین جس میں ایک اوورسیز پاکستانی بھی شامل ہے، انہیں بینکوں سے نقصان ہوا اور کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ بینکنگ محتسب کی خدمات سے استفادہ کریں تاکہ فراڈ کے معاملات کے ساتھ ساتھ بینک کے اہلکاروں اور افسروں کی بدانتظامی کے خلاف ریلیف حاصل کیا جاسکے۔

https://twitter.com/x/status/1459113729518411777
دونوں کیسوں کی تفصیلات کے مطابق مسز زاہدہ نسیم نے البرکہ بینک، ڈی ایچ اے برانچ، لاہور میں 2017 ۔03 ۔03کو اپنا پاکستانی روپے کا اکاؤنٹ اور2017 ۔03۔ 28 کو برطانوی پاؤنڈ اسٹرلنگ کا اکاؤنٹ کھولا۔ انہوں نے اپنے چیک اور ٹی ڈی آر درخواست فارم پر دستخط کرنے کے بعد ایک سال کے لیے 10.7 ملین روپے کی ٹرم ڈپازٹ کے لیے درخواست دی۔

اس وقت کے برانچ منیجر عمر اکرام نے بینک کے لیٹر ہیڈ پر انہیں جعلی اور خودساختہ اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ اور ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹ فراہم کیا،جولائی میں درخواست گزار کو معلوم ہوا کہ فراہم کردہ اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ اور ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹ جعلی اور خودساختہ تھے، بینک مینیجر نے دھوکہ دہی سے ان کا چیک استعمال کیا اور ٹی ڈی آر کے بجائے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ کی درخواست کی۔ بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ عمر اکرام نے مبینہ طور پر 125 ملین روپے کی خطیر رقم کا فراڈ کیا اور وہ اپنے بینک صارفین کو اور جعل سازی کے ذریعے بینک اسٹیٹمنٹس بنانے اور فراہم کرنے میں ماہر تھے۔

اس کا اعتراف بینک کی جانب سے کیا گیا جس نے کلائنٹس کی پالیسیوں کو منسوخ اور مختلف معاملات میں متعلقہ اکاؤنٹس میں رقم واپس کی تھی۔ اس کیس میں اکرام کے ذاتی ڈرائیور کے بینک اکاؤنٹ میں 90 لاکھ روپے کی رقم منتقل کی گئی۔ مسز نسیم نے البرکہ بینک سے اپنے کھوئی ہوئی رقم اس کے اکاؤنٹ میں جمع کرنے کی درخواست کی پھر انہوں نے بینکنگ محتسب سے رابطہ کیا۔

https://twitter.com/x/status/1459113733607800847
دوسرے کیس میں ہالینڈ میں مقیم ایک اوورسیز پاکستانی مشتاق احمد باجوہ کا فیصل آباد میں حبیب بینک لمیٹڈ کی برانچ میں پی ایل ایس سیونگ اکاؤنٹ تھا۔ انہوں نے 2017 ۔04 ۔14کو اس وقت کے برانچ منیجر اختر حسین کو 50 لاکھ روپے کیش حوالے کیا، برانچ مینیجر نے ڈپازٹ سلپ پُر کی اور اس پر دستخط کرنے اور مہر لگانے کے بعد شکایت کنندہ کے حوالے کر دی۔

اس کے بعد اس کے بھائی نے اسے ہالینڈ میں مطلع کیا کہ متعلقہ بینک میں ایک اندرونی فراڈ کیا ہے اور سابق برانچ مینیجر کی جانب سے متعدد کھاتہ داروں کے جمع کردہ فنڈز میں کرپشن سامنے آئی ہے،منیجر نے دھوکے سے ڈپازٹ سلپ پر ذاتی طور پر دی گئی نقد رقم کے بجائے کچھ خیالی چیک نمبر درج کر دئیے تھے،جس پر انہوں ںے بینکنگ محتسب سے انصاف کیلئے رابطہ کیا تھا۔