صوبہ پنجاب میں لڑکیوں سے زائد لڑکوں کیخلاف جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ

punjab-cases-pak.jpg


زیادتی کے متعدد واقعات رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے جس کی سب سے بڑی وجہ معاشرتی مسائل اور خوف ہیں: رپورٹ

محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں لڑکیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کے مقابلے میں لڑکوں سے زیادتی کے کیسز بڑھے ہیں۔ پنجاب میں لڑکیوں سے زیادتی کے واقعات کا تناسب 31 فیصد جبکہ لڑکوں سے زیادتی کے واقعات کا تناسب 69 فیصد تھا۔

محکمہ داخلہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں درج کیے گئے جبکہ صوبائی دارالحکومت لاہور اور راولپنڈی میں زیادتی کے سب سے کم مقدمات درج ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کے متعدد واقعات رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے جس کی سب سے بڑی وجہ معاشرتی مسائل اور خوف ہیں۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں بچوں کو جنسی جرائم کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن جنسی زیادتی کے مقدمات درج نہ ہونے میں ایک بڑی رکاوٹ والدین کی طرف سے متاثرہ بچوں کے میڈیکل کرانے پر رضامند نہ ہونا بھی ہے۔ ایسے کیسز میں متاثرہ بچے تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

گزشتہ برس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنسی بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی تشدد کے واقعات میں 30 فیصد تک اضافہ ہوا تھا۔ ریپ واقعات رپورٹ کرنے والے ادارے کے مطابق 2021ء میں بچوں سے جنسی تشدد کے 3852 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 2275 واقعات جنسی زیادتی کے تھے۔واقعات میں 54 فیصد لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے شامل تھے۔

اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ہر روز 10 سے زائد بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں، گزشتہ سال 43 فیصد جنسی زیادتی کے واقعات شہری جبکہ 57 فیصد دیہی علاقوں میں پیش آئے۔ پنجاب میں 63 فیصد، سندھ میں 23 فیصد، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 6 فیصد، خیبرپختونخوا میں 5 فیصد جبکہ 2 فیصد بلوچستان، آزادکشمیر، گلگت بلتستان میں پیش آئے تھے۔
 

Captain Safdar

Chief Minister (5k+ posts)
Ooh acha issi liay woh bachay B*** merwaanay kay baad yahaan forum pay aa ker apna ghussa Imran khan per nikaaltay hain... 🤔