ضمنی انتخاب، مسلم لیگ ن نے ہی ہارنا تھا، حساس ادارے نے پیشگی بتا دیا تھا؟

shehbaz-maryam-kkp-elc.jpg


مسلم لیگ ن کا شروع سے خیال تھا کہ قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں سے صرف ایک نشست ان کی جماعت کے ہاتھ آ سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں۔ تاہم حساس ادارے کی رپورٹ نے غلط فہمی دور کر دی تھی۔

ضمنی انتخاب سے محض ایک روز قبل انٹیلی جنس بیورو سے وزیراعظم کو ملنے والی حتمی خفیہ رپورٹ میں ن لیگ کو ایک بھی قومی نشست نہ ملنے کی اطلاع دے دی تھی۔ جبکہ صرف ایک صوبائی نشست پر جیت کا امکان ظاہر کیا تھا۔

ملتان میں بھی پی پی کی جیت کے بارے میں مثبت اطلاع دی تھی ۔ آئی بی کے مطابق باقی تمام نشستوں پر پی ٹی آئی اور عمران خان ہی کی جیت پکی تھی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد کی اہم جماعت کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ "مسلم لیگ ن کی یہ واضح رائے تھی کہ اس ضمنی انتخاب میں جیت عمران خان اور پی ٹی آئی کی ہو گی۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پنجاب کی پندرہ نشستوں پرضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی جیت سے اب تک مہنگائی زدہ عوام ن لیگ کے لیے کوئی اچھی رائے نہیں بنا سکی۔ جبکہ عمران خان مسلسل میدان میں ہیں اور اپنا جو بھی بیانیہ ہے اس پر کھل کر کھیل رہے ہیں۔

اس رہنما کے بقول فیلڈ سے ملنے والے فیڈ بیک سے اندازہ تھا عوامی رائے کافی شدت اختیار کر چکی ہے اور ممکن ہے کہ انتخابی مہم میں جانے کے بعد ن لیگ کی ساکھ اور حکومتی مستقبل مخدوش ہوتا نظر آئے۔ اس لیے کم از کم شریف خاندان کے کسی فرد کو انتخابی مہم میں نہ بھیجا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی سوچ کے تحت مریم نواز کو بیرون ملک سے بلاوا آ گیا اور حمزہ شہباز کو بھی گھر سے نکل کر انتخابی جلسوں تک نہیں جانے دیا گیا۔ جبکہ ن لیگ نے مہنگائی کے مارے عوام کے ردعمل سے بچنے اور اپنے وسائل و توانائی کو اگلے ضمنی انتخابی معرکے کے لیے بچا کے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس ذمہ دار عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگرنتائج کی برابر رہنے کی امید بھی ہوتی تو مریم نواز انتخابی مہم میں بھر پور حصہ لیتیں اور ممکن تھا کہ اس سے نتائج بدلتے مگر ایسا نہیں ہوا۔

ننکانہ صاحب میں حلقہ این اے 118 کی کمپین کے انچارج وفاقی وزیر رانا تنویر تھے ان کے جلسے بھی عمران خان سے بڑے ہوئے اسی لیے وہ پُرامید تھے اور قیادت کو بھی یہی بتایا تھا کہ یہ سیٹ جیت لیں گے مگر ضمنی انتخاب سے قبل آنے والی رپورٹ میں پتہ چلا تھا کہ یہاں سے جیتنا بھی ناممکن ہے۔

اس رہنما نے بتایا کہ ن لیگ کی اعلی قیادت نے اس ضمنی انتخاب میں محض پارٹی کے اندرونی اختلافات میں کمی کی کوشش کی ، ووٹر پر اثر انداز ہونے کی کوشش بالکل نہیں کی۔ یہی وجہ تھی کہ مریم نواز شریف برطانیہ میں اپنے والد، بیٹے، بھائیوں اور خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ سیروتفریح میں مصروف ہیں۔
 

Citizen X

President (40k+ posts)
shehbaz-maryam-kkp-elc.jpg


مسلم لیگ ن کا شروع سے خیال تھا کہ قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں سے صرف ایک نشست ان کی جماعت کے ہاتھ آ سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں۔ تاہم حساس ادارے کی رپورٹ نے غلط فہمی دور کر دی تھی۔

ضمنی انتخاب سے محض ایک روز قبل انٹیلی جنس بیورو سے وزیراعظم کو ملنے والی حتمی خفیہ رپورٹ میں ن لیگ کو ایک بھی قومی نشست نہ ملنے کی اطلاع دے دی تھی۔ جبکہ صرف ایک صوبائی نشست پر جیت کا امکان ظاہر کیا تھا۔

ملتان میں بھی پی پی کی جیت کے بارے میں مثبت اطلاع دی تھی ۔ آئی بی کے مطابق باقی تمام نشستوں پر پی ٹی آئی اور عمران خان ہی کی جیت پکی تھی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حکمران اتحاد کی اہم جماعت کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ "مسلم لیگ ن کی یہ واضح رائے تھی کہ اس ضمنی انتخاب میں جیت عمران خان اور پی ٹی آئی کی ہو گی۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پنجاب کی پندرہ نشستوں پرضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی جیت سے اب تک مہنگائی زدہ عوام ن لیگ کے لیے کوئی اچھی رائے نہیں بنا سکی۔ جبکہ عمران خان مسلسل میدان میں ہیں اور اپنا جو بھی بیانیہ ہے اس پر کھل کر کھیل رہے ہیں۔

اس رہنما کے بقول فیلڈ سے ملنے والے فیڈ بیک سے اندازہ تھا عوامی رائے کافی شدت اختیار کر چکی ہے اور ممکن ہے کہ انتخابی مہم میں جانے کے بعد ن لیگ کی ساکھ اور حکومتی مستقبل مخدوش ہوتا نظر آئے۔ اس لیے کم از کم شریف خاندان کے کسی فرد کو انتخابی مہم میں نہ بھیجا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی سوچ کے تحت مریم نواز کو بیرون ملک سے بلاوا آ گیا اور حمزہ شہباز کو بھی گھر سے نکل کر انتخابی جلسوں تک نہیں جانے دیا گیا۔ جبکہ ن لیگ نے مہنگائی کے مارے عوام کے ردعمل سے بچنے اور اپنے وسائل و توانائی کو اگلے ضمنی انتخابی معرکے کے لیے بچا کے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس ذمہ دار عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگرنتائج کی برابر رہنے کی امید بھی ہوتی تو مریم نواز انتخابی مہم میں بھر پور حصہ لیتیں اور ممکن تھا کہ اس سے نتائج بدلتے مگر ایسا نہیں ہوا۔

ننکانہ صاحب میں حلقہ این اے 118 کی کمپین کے انچارج وفاقی وزیر رانا تنویر تھے ان کے جلسے بھی عمران خان سے بڑے ہوئے اسی لیے وہ پُرامید تھے اور قیادت کو بھی یہی بتایا تھا کہ یہ سیٹ جیت لیں گے مگر ضمنی انتخاب سے قبل آنے والی رپورٹ میں پتہ چلا تھا کہ یہاں سے جیتنا بھی ناممکن ہے۔

اس رہنما نے بتایا کہ ن لیگ کی اعلی قیادت نے اس ضمنی انتخاب میں محض پارٹی کے اندرونی اختلافات میں کمی کی کوشش کی ، ووٹر پر اثر انداز ہونے کی کوشش بالکل نہیں کی۔ یہی وجہ تھی کہ مریم نواز شریف برطانیہ میں اپنے والد، بیٹے، بھائیوں اور خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ سیروتفریح میں مصروف ہیں۔
Yaar banda bongi bhi maarta hai to thordi sooch samaj ke maarta hai. Lekin idhar to kuch bhi chalta hai
 

Citizen X

President (40k+ posts)
You will see these sorts of scripted opinion pieces for a while now. All in a vapid bid to minimize the shock factor for these phatwaris so the charade could last a little longer.
They have to provide some kind of pain relief for the third degree burns all on patwari slaves asses, as you can see patwaris have become extinct since yesterday evening here.
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
You will see these sorts of scripted opinion pieces for a while now. All in a vapid bid to minimize the shock factor for these phatwaris so the charade could last a little longer.
This is called smoke screen. Now they will try to only focus on the seats they got by rigging.

You can already see that media focus is only on these 3 seats.
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
پہلا سوال: کیا پی ٹی آئی والے اب بھی عمران خان کے امریکی سازش والے بیانیے پر یقین رکھتے ہیں؟ اگر ہاں تو پھر اسی امریکہ سے کے پی کے حکومت نے (امریکی سفیر کو خصوصی پروٹوکول دے کر) 36 گاڑیاں کیوں لیں؟ اور اگر موجودہ حکومت امریکہ کہ طرف سے مسلط کردہ امپورٹڈ ہے تو دونوں کے تعلقات مثالی کیوں نہیں؟؟اور اگر عمران خان کا امریکی سازش والا بیانیہ جھوٹا تھا تو پھر اس کی ساکھ پر کیسے اعتبار کیا جا سکتا ہے۔؟

دوسرا سوال: متعدد ضمنی الیکشنز میں فتح کے بعد عمران خان چیف الیکشن کمشنر پر کیچڑ اچھالنا بند کر چکا ہے۔ کیا اب بھی سکندر سلطان راجہ نوازشریف کا ذاتی غلام کہلائے گا؟؟ کیا اب بھی اس کی غیر جانبداری پر سوال اٹھایا جائے گا اور کیا اب بھی اس کے خلاف ریفرنس بھیجا جائے گا؟؟ اگر نہیں تو مان لو کہ آپ کا لیڈر موقع پرست منافق ہے جو اپنے سیاسی فائدے کے لیے جھوٹے سیاسی بیانیے بنا کر قوم یعنی آپ بےوقوف بناتا ہے۔ اگر کردار کا سچا اور مضبوط ہوتا تو اپنے سیاسی فائدے نقصان کی پرواہ کیے بغیر ڈٹ کر سچ کہتا۔
اب دوسرے سیاستدانوں کی مثالیں دے کر خود اپنے نام نہاد مرشد کو ان کے برابر ثابت کرنے کی کوشش نہ کرنا۔

نوٹ: اس کمنٹ پر رپلائی کرنے والے اپنی ماؤں بہنوں کو گالیاں دے کر اپنی قبریں بھرنے سے گریز فرمائیں۔ شکریہ
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
جب ہم کہتے تھے تب سمجھ نہیں آتی تھی۔ اب بھی دیکھ لو جب آپ جیسے پی ٹی آئی والے اس ادارے اور اس کے اعلی ترین عہدیداروں پر تنقید کرتے ہیں تو کوئی ن-لیگی یا جیالا ان کے دفاع کو نہیں آتا۔ لیکن چند ماہ پہلے تک جب ن-لیگی باجوے اور فیض کی شلواریں اتارتے تھے تو پی ٹی آئی والے ان دونوں سمیت سات لاکھ فوجیوں کو اپنے ابو بنا کر آگے آ جاتے تھے۔۔ اللہ تعالٰی نے اسی باجوے کے ہاتھوں یہ حقیقت آپ لوگوں پر آشکار کر دی۔ امید ہے آگے جا کر کسی (فیض اور آصف غفور سمیت ) جرنیل یا وردی والے کو اپنا ابو بنانے سے پہلے سو بار سوچو گے۔