وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ شیئر کیا جس میں بتایا کہ ان کا 25 دسمبر سے 4 جنوری تک سردیوں کی چھٹیاں دینے کا منصوبہ ہے۔
اس فیصلے پر طلبا نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ چھٹیاں جلدی ہونی چاہئیں۔ وفاقی وزیر نے لکھا کہ "وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز کا اجلاس ہوا۔ متفقہ تجویز یہ تھی کہ موسم سرما کی تعطیلات 25 دسمبر سے 4 جنوری تک ہونی چاہئیں۔ مزید نوٹیفکیشن متعلقہ حکومتوں کی جانب سے جاری کیے جائیں گے"۔
وزیرتعلیم کے اس اعلان پر رائے مدثر نے کہاکہ جنوری کے مہینے میں ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں، جڑواں شہروں میں کم از کم جنوری کے پہلے دو ہفتوں میں درجہ حرارت صفر سے نیچے رہتا ہے۔ آپ تاریخ کو دیکھ کر بھی تو فیصلے کر سکتے ہیں۔
حسن نے ایک بلی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ صرف دس چھٹیوں پر طلبا یوں دیکھ رہے ہیں۔
اس کے جواب میں ایک اور طالب علم نے پنجاب اور بالخصوص لاہور میں فضائی آلودگی کا مسئلہ پیش کیا اور وفاقی وزیر سےسرما کی چھٹیاں جلد شروع کرنے کا کہا۔
علی ڈوگر نے کہا کہ طلبا چھٹیوں کے اعلان کا اس طرح انتظار کر رہے ہیں۔
ایک طالب علم نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کو پنجاب کے ایئر کوالٹی انڈیکس کو دیکھنا چاہیے، لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر ہے اس وقت ہر کوئی بیمار ہے اور آپ صرف 10 دن کے لیے اسکولوں کو بند کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
ذیشان نے کہا کہ اس اعلان کے بعد یونیورسٹیوں کے طلبا کا کچھ اس طرح کا حال ہے۔
ایک طالب علم نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ اسموگ صرف ان کو ہی نظر آ رہی ہے۔
صرف دس چھٹیوں کے اعلان پر علی نامی طالب علم نے کہا کہ اب اسے صرف کورونا کے اومی کرون ویرینٹ سے ہی امید ہے۔
سردی کے موسم میں کم چھٹیوں پر رونے والے طلبا کو ایک صارف نے جواب دیا کہ ساری زندگی اتنی ہی ٹھنڈ رہی اور یہی کوئی 10 یا 11 چھٹیاں ہوتی تھیں۔ بلکہ 7 یا 8 ہوتی تھیں۔ اب لوگ کس قدر چیخ رہے ہیں بہت جاہل لوگ ہیں۔ پھر کہتے ہیں ہم دنیا سے پیچھے کیوں ہیں۔
ایک طالب علم نے لکھا کہ سر کووڈ-19 نے پہلے ہی ہماری تعلیم کو نقصان پہنچایا ہے تو برائے مہربانی اگر ممکن ہو تو کالجز اور یونیورسٹی بند نہ کریں۔