اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کی تحقیقات ریٹائرڈ جج سےکروانےکا حکم دیتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہباز گل کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، دوران سماعت اسلام آبادپولیس کی جانب سے شہبازگل پر مبینہ تشدد کے الزامات کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ ریمانڈ کے معاملے پر مداخلت نہیں کرسکتی ، تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں درخواست کو مسترد کرتے ہوئےہدایات کیں کہ ایک ایس ایس پی رینک کا افسر شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی نگرانی کرے۔
دوران ریمانڈ شہباز گل پر مبینہ تشدد کے حوالے سے عدالت نے وفاقی حکومت اور سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا کہ ریٹائرڈ جج کو انکوائری افسر مقرر کرکےاس معاملےکی تحقیقات کروائی جائیں۔
رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے عدالتی فیصلےپر ردعمل دیتےہوئےکہا کہ پہلے جج صاحب نے IG اسلام آباد کو کہا شہباز گل پر تشدد کی انکوائری کریں یعنی وہ انکوائری کرے جس پر پرچے کی درخواست ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب جج صاحب اس حکومت کو فرما رہے ہیں جس کے حکم پر تشدد ہوا کہ آپ اپنی مرضی کا ریٹائرڈ جج چن لیں اور انکوائری کر لیں! عجب مذاق روا ہے یہاں نظام کے ساتھ۔
واضح رہےکہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کےبعدآج شہباز گل کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے عدالت سے ایک بارپھر رہنما تحریک انصاف کے ریمانڈ کی استدعا کی، اس موقع پر شہباز گل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جیل بھیج دیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے اوراسلام آباد ہائی کور ٹ کی جانب سےشہباز گل کی ریمانڈ کے خلاف درخواست مسترد ہونے کےبعدانہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پھر پولیس کے حوالےکرتےہوئے 24 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔