عدلیہ، وزارت دفاع وخزانہ کی انتخابات میں مدد سے معذرت

election-pak-ecp-aa.jpg


پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے قومی و ضمنی انتخابات میں مدد یا معاونت سے تین اداروں نے معذرت کر لی ہے۔ عدلیہ نے 13 لاکھ زیرالتوا کیسز، وزارت دفاع نے اندرونی سیکیورٹی مسائل اور وزارت خزانہ نے خرابی معاشی صورتحال کی وجہ بتائی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اور کے پی اسمبلیوں میں عام یا ضمنی انتخابات میں مدد سے 3 انتظامی محکموں نے معذرت کی ہے، لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے الیکشن کمیشن کو خط میں بتایا کہ پنجاب میں سوا 13 لاکھ سے زائد کیسز زیرالتوا ہیں، عدالتی افسران کی فراہمی سےمقدمات کا التوا مزید بڑھ جائے گا۔

وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ فوج اندرونی سیکورٹی میں مصروف ہے، الیکشن اہلکار نہیں دے سکتے، ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور لا ء اینڈ آرڈر کے سنگین مسائل کے پیش نظر انتخابات میں فوج، رینجزر کو پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات نہیں کیا جا سکتا تاہم حساس علاقوں میں کوئیک ریسپانس فورس موجود رہے گی۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ معاشی بحران اور خسارے کا سامنا ہے، اضافی ضمنی گرانٹ کا مطالبہ موخر کیا جائے۔ دونوں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کیلئے 12 ارب روپے دیئے جا سکتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو 60 ارب روپے سے زیادہ انتخابی اخراجات کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں اور ریٹرننگ افسروں کی عدلیہ سے تقرری کیلئے رابطہ کئے تھے اب تک ہونے والے عام انتخابات عدالتی افسروں کی نگرانی میں ہوتے رہے ہیں اور انہیں اس مقصد کیلئے خصوصی طور پر ٹریننگ بھی دی گئی ہے۔

سیکورٹی حکام نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا ہے کہ صرف راجن پور کے حلقے میں فورسز کی خدمات دی جا سکیں گی۔ خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کی 93 نشتوں پر ضمنی الیکشن کیلئے وزارت دفاع نے رینجرز اور ایف سی کی اسٹیٹک تعیناتی سے معذرت کر لی۔

وزارت دفاع نے کہا کہ ضمنی اور خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں کے الیکشن کےلیے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔ رینجرز اور ایف سی کی پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعیناتی پر وزارت دفاع نے سیکرٹری داخلہ کو خط میں کہا کہ مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز بارڈر منیجمنٹ اور اندرونی سیکورٹی منیجمنٹ میں مصروف ہیں۔

ملک میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلح افواج 27 فروری سے 3 اپریل تک مردم شماری کے عمل میں مصروف ہوں گی۔ ضمنی اور خیبر پختونخوا، پنجاب اسمبلیوں کے الیکشن کےلیے آرمڈ فورسز کی تعیناتی قابل عمل نہیں۔ البتہ پنجاب رینجرز راجن پور ضمنی الیکشن میں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر دستیاب ہوں گی۔
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
So, in other words, it is a replay of the events of 2018, but not in PTI's favour, but rather in PDM's. Fair, isn't it?
if you believe that army brought in PTI in 2018, then army is surely not with PTI now. Then why running from elections now?🤔