عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے اپوزیشن کی سرتوڑ کوششیں

3admippmlq.jpg

میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی زیر صدارت (ن) لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں حکومت کے تحریک عدم اعتماد کے معاملے کی منظوری کا امکان ہے، حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لئے اپوزیشن نے بھی سیاسی رابطوں کو تیز کردیا ہے۔

چند روز قبل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ملاقات کے ثمرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، کیونکہ اب اپوزیشن نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لئے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرلیا ہے۔ تحریک عدم اعتماد کو ہر صورت کامیاب بنانے کیلئے اپوزیشن نے حکومتی اتحادیوں سے بھی ملاقاتیں شروع کردی ہیں۔


اپوزیشن نے وزیراعظم کےخلاف عدم اعتماد سے قبل حکومتی اتحادیوں کا رخ کر لیا ہے، آصف زرداری، بلاول بھٹو کی چوہدری شجاعت سے ملاقات اسی سلسلے کی کڑی ہے یہ ملاقات ویسے تو ابھی نہیں ہوئی تاہم آصف زرداری آج لاہور میں چودھری برادران کے جانب سے دئیے گئے عشائیہ میں شرکت کر رہے ہیں۔

پیپلزپارٹی کی قیادت ق لیگ کو حکومتی اتحاد سے الگ کرنے کیلئے قائل کرنے کیلئے کام کر رہی ہے، اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کو (ق) لیگ سے رابطہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، جہانگیر ترین کے ساتھ 6 ایم این ایز سے بھی پیپلزپارٹی بات کرسکتی ہے جب کہ جہانگیر ترین سے مخدوم احمد محمود پہلے ہی رابطے میں ہیں۔

خبر رساں اداروں کا دعویٰ ہے کہ پیپلزپارٹی، ن لیگ قیادت کے درمیان حالیہ ملاقات میں حکومتی اتحادیوں سے رابطوں پراتفاق ہوا تھا جبکہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں بھی حکومتی اتحادیوں کو پی ٹی آئی سے الگ کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی۔ اگلےمرحلے میں دیگر حکومتی اتحادیوں سے رابطے کئے جائیں گے۔

ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ تحریک عدم اعتماد پہلے وزیراعظم کے خلاف لائی جائے یا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک پہلے پیش کی جائے۔ مولانا فضل الرحمان سے بات کے بعد تحریک عدم اعتماد کی حکمت عملی طے ہوگی اور عدم اعتماد کی تحریک پر ایک مؤقف اپنانے کے بعد رابطے شروع کیے جائیں گے۔

جیونیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے ناراض ارکان میں کچھ کا تعلق پنجاب اور باقی کا کے پی کے سے ہے۔ ایم کیو ایم اور (ق) لیگ کے معاملات بھی طے پاگئے ہیں اور جلد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات ہوگی۔
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
جس طرح نہ ٹینکوں کے نیچے لیٹنے والے پٹواریوں کا دور دور تک اتہ پتہ چلا،،اور
نہ ہی "آر یا پار ہؤا"، تو یہ فصل بھی
جولائی 2023 سے پہلے تیّار ہونے کا کوئی امکان نہیں
 
Last edited: