اے آروائی جو کبھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کوریج دیے بغیر نہیں رہتا تھا، اب اس نیوز چینل پر عمران خان کی تصویر بلر کردی گئی، جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ ٹوئٹر پر شیم آن اے آر وائی " ٹاپ ٹرینڈ بن گیا،صارفین نیوز چینل اے آر وائی کو خوب آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔
رباب کوثر نے لکھا ظلم کی اندھیری رات بہت جلد ختم ہو جائے گی۔
بنگش نے لکھا خان صاحب کو خریدے ہوئے میڈیا کی ضرورت نہیں۔
آرش عمر نے لکھا آپ نے تصویر سے خان کو ہٹا دیا ہم آپ کو ہٹا دیں گے۔
ریحانہ نے لکھا اے آر وائی کی منافقت ناقابل قبول ہے۔
ایک صارف نے کہا بائیکاٹ اے آر وائی،
انور مقصود نے لکھا جتنا آپ دھندلا کرتے ہیں، جتنا آپ مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ اتنا ہی زیادہ مضبوط ہوتا جارہا ہے۔
ارسلان یوسفزئی نے شیم آن اے آر وائی۔
علی ملک نے لکھا اے آر وائے کی مجبوری تھی عمران خان اور اس کے بیانیے کو مقبولیت دینے کی، اے آر وائے کا مقابلہ اس وقت کے مقبول ترین چینل جیو سے تھا۔
انہوں نے مزید لکھا عمران خان نے اے آر وائی کو مشہور ترین چینل بنایا جب اے آر وائی نے سمجھوتہ کر لیا تو بول نے وہ کام کیا اور پھر عمران خان کی بدولت بول پاکستان کا بہترین چینل بن گیا۔ عمران خان ایک برینڈ کا نام ہے۔
علی ملک نے کہا عمران خان کا ناشتہ، عمران خان کی جوتی، عمران خان کی عینک، عمران خان کی ایک ایک چیز اس میڈیا کے لئے بریکنگ نیوز ہے۔ اقرار، آپ کے مالکان کی کوئی بھی مجبوری ہو لیکن آج کی حرکت انتہائی شرمناک ہے اور اسکا دفاع کرنا ناممکن ہے۔
اقرا الحسن نے کچھ الگ ہی کہہ ڈالا، انہوں نے ٹویٹ کیا یاد رکھئیے یہ وہ عمران خان تھے جو درخواست کر کر کے دوسرے سیاستدانوں کے ساتھ پینل میں بیٹھنے پر بھی فخر کرتے تھے، بابر غوری جیسے انہیں ٹیریان کے طعنے دیتے تھے۔
اقرار الحسن نے مزید کہا اے آر وائی الحمد اللہ تب بھی ملک کا مقبول چینل تھا۔ اے آر وائی آج بھی عمران خان سمیت ہر اس شخص کے ساتھ کھڑا ہے جو نا انصافی کا شکار ہے۔ انصافی دوستوں کو مشورہ ہے کہ اچھے دن اور اچھے تعلق اتنی جلدی فراموش نہیں کردینے چاہئیں۔
ایک صارف نے لکھا میڈیا کو عمران خان کی ضرورت ہے عمران خان کو میڈیا کی نہیں۔