عمران خان کی مقبولیت دیکھتے ہوئے ان کیخلاف فیصلہ دینا آسان نہیں،سہیل وڑائچ

imran-khan-suhail-mq.jpg


سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے اہم خیالات کا اظہار کردیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان مقبولیت کے جس عروج پر ہیں ان کیخلاف فیصلہ دینا آسا ن نہیں ہے۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ عدالتیں عوام کی رائے کا احترام کرتی ہیں،عدالتوں کا فیصلہ بھی عوام کا فیصلہ ہوتا ہے،عمران خان کو توہین عدالت پر غیر مشروط معافی مانگ لینی چاہیے، عمران خان نے اپنے جواب میں معافی مانگنے کی گنجائش رکھی ہے، عمران خان خود عدالت جائیں گے تو شاید معذرت کرلیں گے۔

سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ عدالت کے سامنے اکڑنے سے بہتر ہے جھکا جائے، آدمی جتنا بڑا ہو وہ اتنا ہی عدالت کے سامنے جھکتا ہے، عمران خان اتنے مقبول نہیں کہ دو تہائی اکثریت لے سکیں، عمران خان کو بہت سے امتحانات سے گزرنا ہے۔


پروگرام میں شریک سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کئی بار مقبول لیڈرز کے خلاف عدالتی فیصلے آئے ہیں، عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس اس لیے دیا گیا کیونکہ عدالت بھی سمجھتی ہے کہ یہاں توہین ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خاتون جج کو دھمکا کر بڑی سنگین غلطی کی ہے، عمران خان عجیب بات کر رہے ہیں کہ الفاظ واپس لے سکتا ہوں لیکن معذرت نہیں کرسکتا، اگر عمران خان کے الفا ظ واپس لینے کے قابل ہیں تو ان پر معذرت کیوں نہ کی جائے۔

مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ عمران خان کا عدالت کے ساتھ ضد کرنا مناسب بات نہیں ہوگی، عمران خان عدالت کو اپنے خلاف کارروائی کرنے کیلئے مجبور نہ کریں، عمران خان خاتون جج کو دھمکانے پر کھلے دل کے ساتھ معذرت کریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنے مقبول نہیں کہ ہر چیز بہا کر لے جائیں، عمران خان نے گزشتہ انتخابا ت 32 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، عمران خان ضد کر کے اپنا ہی نقصان کریں گے، عمران خان ہر روز اپنے لئے تنگی پیدا کرتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اردگرد انہیں اکسانے والے لوگ ہیں، عمران خان کو ایک بڑے لیڈر کے طور پر سامنے آنا چاہیے، عدالت کے ساتھ متھا لگانا پورے نظام سے ٹکرانے کے مترادف ہے، میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان کیلئے کہیں کوئی نرم گوشہ پیدا ہوا ہے۔

سابق جج سندھ ہائیکورٹ جسٹس شائق عثمانی ریتائرڈ نے کہا کہ آدمی مشہور ہے یا نہیں عدالتوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا، عدالتوں میں معاملات قانونی طریقے سے دیکھے جاتے ہیں، عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ کہہ سکتے تھے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی میں اپنا بیان واپس لیتا ہوں، عمران خان نے غیرمشروط نہیں بلکہ ایک قسم کی مشروط معافی مانگی ہے، توہین عدالت کیسوں میں ہمیشہ غیرمشروط معافی کو ترجیح دی جاتی ہے۔

شائق عثمانی نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں ان کے خیال میں زیبا چوہدری جوڈیشل مجسٹریٹ نہیں ایگزیکٹو مجسٹریٹ ہیں، عمران خان وزیراعظم رہے ہیں ان کو اتنی سمجھ نہیں کہ ایسا کیس کوئی مجسٹریٹ نہیں سنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں عموماً غیرمشروط معافی کو وزن دیتی ہیں، ہائیکورٹ نے عمران خان کی معافی تسلیم نہیں کی تو ان کا ٹرائل ہوگا، اگر ہائیکورٹ سمجھتی ہے کہ عمران خان کا بیان توہین عدالت ہے تو یقیناً انہیں سزا ہو گی۔

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج ہورہی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے خاتون جج سے متعلق متنازع الفاظ واپس لینے پرآمادگی ظاہر کردی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرادیا، کہا ججز کے احساسات مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتا، تقریر کا سیاق و سباق کیساتھ جائزہ لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے،عمران خان نے توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت ہونے پربھی سوال اٹھا دیا، کہا رجسٹرار ماتحت عدلیہ کے جج کے ریفرنس کے بغیر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا۔