عمران خان کی نیب پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، کیا سوالات ہوئے؟

nab-imran-khan-offive.jpg


چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آج نیب پیشی کی اندرونی کہانی سامنےآ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آج نیب کے سامنے پیش ہوئے، اس موقع پر نیب نے 190 ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی جو 4 گھنٹے جاری رہی۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران عمران خان نے نیب کے سامنے نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے ریکور کیے گئے 190 ملین پاؤنڈ کے پاکستان آنے میں سابق مشیر شہزاد اکبر اور زلفی بخاری نے اہم کردار ادا کیا۔

عمران خان نے بتایا کہ نیشنل کرائم ایجنسی اور بحریہ ٹاؤن کی ڈیل میں اہم کردار شہزاد اکبر نے ادا کیا جبکہ القادر ٹرسٹ پروجیکٹ اور اس کیلئے عطیات اور زمین حاصل کرنے میں مرکزی کردار زلفی بخاری کا رہا۔

190 ملین پاؤنڈ رقم سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اس کا بہتر جواب اس وقت کے ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر دے سکتے ہیں، این سی اے ڈیل کو خفیہ رکھنے اور رقم بحریہ ٹاؤن کو واپس لوٹانے کا فیصلہ کابینہ نے متفقہ طور پر کیا، پاکستانی حکومت کی جانب سےشہزاد اکبر نے برطانوی ایجنسی این سی اے سے رابطہ کیا ، تاہم اس حوالے سے تمام دستاویزات کابینہ ڈویژن کی تحویل میں ہیں۔

عمران خان نے انکشاف کیا کہ190 ملین پاؤنڈ کی منتقلی سے متعلق خفیہ ڈیڈ پر دستخط سے متعلق تمام کام ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر نے سرانجام دیئے، حکومت پاکستان اس معاہدے کو خفیہ رکھنے کی پابند تھی، القادر ٹرسٹ کیلئے بحریہ ٹاؤن سے عطیات لانے میں بھی شہزاد اکبر کے علاوہ زلفی بخاری اور دیگر مشترکہ دوستوں نے کردار ادا کیا تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان متنازعہ پراپرٹی ٹائیکون سے 70 کروڑ کے عطیات لینے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے رسول پاک ﷺ کی محبت میں القادر ٹرسٹ یونیورسٹی نیک مشن کے طور پر قائم کی، میرے خاندان یا میری جانب سے اس ٹرسٹ کو دیئے گئے عطیات کے حوالے سے معاملات میری اہلیہ بشری بیگم دیکھ رہی تھیں۔

نیب نے عمران خان سے فرح گوگی کے القادر ٹرسٹ کی ٹرسٹی ہونے سے متعلق بھی سوال پوچھا جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ وہ اس بارے میں خود کچھ کہہ سکتی ہیں۔
 
Last edited by a moderator: