ہرگز جذباتی نہیں ہورہا حقائق بیان کررہا ہوں۔ انشاء اللہ آپ کہہ رہے ہیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ خدا نےکامیابی کے اور تباہی کے اصول بیان کئے ہیں اور وہ فرماتا ہے جو لوگ حد سے گزر جائیں تو سز ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ خدا تعالیٰ متعدد جگہ قرآن میں فرماتا ہے کہ وہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا اور پاکستانی قوم ظلم و تعدی میں بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ اپنے سے کمزور پر ظلم ایک عام چیز ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں پرقرآن کے شروع میں ہی عذاب کی خبر دیتا ہے ۔ جھوٹ کے بارے میں تو بتانے کی ضرورت ہی نہیں۔ اب ذرا ان قرآن کی آیت پڑھیں اور بتائیں کہ کیا یہ آیات پاکستان کی صورت حال ہر درست لگتی ہے یا نہیں؟
وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا قَرۡیَۃً کَانَتۡ اٰمِنَۃً مُّطۡمَئِنَّۃً یَّاۡتِیۡہَا رِزۡقُہَا رَغَدًا مِّنۡ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتۡ بِاَنۡعُمِ اللّٰہِ فَاَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الۡجُوۡعِ وَالۡخَوۡفِ بِمَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ ﴾
اور اللہ ایک ایسی بستی کی مثال بیان کرتا ہے جو بڑی پُرامن اور مطمئن تھی۔ اس کے پاس ہر طرف سے اس کا رزق بافراغت آتا تھا پھر اُس (کے مکینوں) نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے اُنہیں بھوک اور خوف کا لباس پہنا دیا ان کاموں کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔
وَاِذَاۤ اَرَدۡنَاۤ اَنۡ نُّہۡلِکَ قَرۡیَۃً اَمَرۡنَا مُتۡرَفِیۡہَا فَفَسَقُوۡا فِیۡہَا فَحَقَّ عَلَیۡہَا الۡقَوۡلُ فَدَمَّرۡنٰہَا تَدۡمِیۡرًا
اور جب ہم ارادہ کر لیتے ہیں کہ کسی بستی کو تباہ کردیں تو اُس کے خوشحال لوگوں کو حکم دے دیتے ہیں (کہ من مانی کارروائیاں کرتے پھریں) پھر وہ اس میں فسق و فجور کرتے ہیں تو اس پر فرمان صادق آجاتا ہے سو ہم اس کو ملیامیٹ کر دیتے ہیں۔