.فتنہ بیکن ھاؤس

rfarooqi

Councller (250+ posts)
There is opportunity for many to start an education institution chain which aligns to ones ideology. There are many variations currently.

1. Missionary christian schools
2. Madrassa system of different backgrounds
3. Commercial basis like beaconhouse and grammar
4. Agha khan foundation
5. Alkhidmat foundation
etc.

Singling out one with a alarmist essay is not convincing. It reads like a fishing email which uses scare tactics and imminent gloom and doom.
 

HimSar

Minister (2k+ posts)
It's not blatant, in your face stuff, but subtle changes in books printed in India with wrong maps, names, etc. Saw an 8 yr old memorizing a map showing AJK as POK, social studies book printed in india, taught at local educators school.
Same syllabus approved by a proper board comprising educators from all walks of life, through out the country is the key to a better Pskistan, be it in madarsas or private English medium schools.
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
کراچی کے پوش ایریا کلفٹن میں واقع ایک اعلیٰ معیار کے مشہور اسکول/کالج کی پرنسپل صاحبہ بہت ہی اسمارٹ اور اعلیٰ تعلیمیافتہ خاتون تھیں۔

ایک دن داخلہ لینے کے متمنی جب ایک لڑکے نے (اچھے نمبروں سے پاس) میٹرک کا سرٹیفکٹ اور دیگر کاغذات خوش رو چہرے کے ساتھ پیش کئے تو لڑکے کے والد نے بتایا وہ اپنے اسی لڑکے کو اس اسکول میں داخل کرانے آئے ہیں۔
میڈم نے صرف ایک سوال کیا: "آپ کہاں سے آئے ہیں؟"

جب میڈیم کو پتہ چلا وہ بلیدہ (بلوچستان) کے ہیں اور اب لیاری میں رہتے ہیں اور وہیں سے آئے ہیں تو ان کی طرف دیکھ کر کہنے لگیں:
"دیکھیں! یہاں وقت ضائع نہ کریں۔ جہاں سے آپ آئے ہیں وہیں جاکر کھیتی باڑی کریں اور سکون کی زندگی گزاریں!"۔

یہ سن کر باپ بیٹا خاموشی کے ساتھ اس کمرے سے نکلے۔ باپ نے بیٹے کی طرف یوں دیکھا جیسے کہہ رہے ہوں کہ میں نے پہلے کہا ہمیں یہاں نہیں آنا چائیے تھا۔

جناب! یہ تو کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے۔ آج وہی لڑکا انگلستان کے کیمبرج یونیورسٹی میں نہ صرف ایک استاد ہے بلکہ خلائی سائنس سے وابستہ پہلا پاکستانی نوعمر سینئر ریسرچ سائنٹسٹ ہے!!!

ڈاکٹر یارجان عبدالصمد 20 مارچ 1986 کو کیچ مکران (بلیدہ) میں پیدا ہوئے۔ پرائمری تعلیم کا مرحلہ وہیں طے کیا پھر لیاری آکر روز ایجوکیشنل سوسائٹی کے وائٹ روز اسکول بغدادی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ کلفٹن کی خوشگوار فضا میں مزید تعلیم کا حصول ممکن نہیں ہوا تو ہمت نہیں ہاری۔ علم کی جستجو انہیں ڈی جی سائنس کالج اور پھر کے پی کے میں غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئیرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنولوجی تک لے گئی جہاں قابل اور مشفق اساتذہ کی نگرانی میں ان کی ذہانت اور صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں۔

ان کی ابھرتی ہوئی صلاحیتوں کو بھانپ کر انہیں اسکالرشپ کے ساتھ امریکہ بھیجاگیا۔ ماسٹرز کے مراحل طے کرکے انہوں نے ٹیکنولوجی کے شعبہ میں امریکہ سے پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں انہوں نے عملی طور پر جاپان اور جرمنی کے ٹیکنیکل ماہرین کے ساتھ مل کر نہ صرف خلائی سائنس کے شعبہ میں اپنی استعداد بڑھائی بلکہ اس سرکل میں ممتاز مقام حاصل کیا۔ گو کہ وہ ابھی نوجوان ہی ہیں لیکن اس عمر میں وہ کیمبرج یونیورسٹی یوکے میں سینئیر ریسرچ سائنٹسٹ کی حیثیت سے ٹیکنولوجی پڑھاتے ہیں اورآجکل Space Base Project سے منسلک ہیں۔

ڈاکٹر یارجان بلوچ لیاری سے نکل کر "خلا" کے قریب ہی پہنچ گئے ہیں لیکن یہاں سے اپنا رابطہ برقرار رکھا ہے۔ خاص طور پر وائٹ روز اسکول کے منتظمین۔ ٹیچرز اور اپنے دوستوں کے ایک حلقہ سے ان کا ناطہ جڑا رہا۔

May be an image of 1 person and eyeglasses