فون کالز نا آئیں تو 24 گھنٹے میں عدم اعتماد کامیاب ہوسکتی ہے: شاہد خاقان

shahid-and-khan-pti.jpg


مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹیلی فون کے سہارے پر بننے والی حکومتیں ٹیلی فون کے سہارے پر ہی قائم رہتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ووٹ چوری کرکے ، ٹیلی فونز کے سہارے بنائی جانے والی پاکستان کی، گلگت بلتستان اور کشمیر کی حکومتیں آج ٹیلی فون کے سہارے ہی زندہ ہیں، عوام ان کے ساتھ نہیں ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1493249925890682881
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی فون آنا بند ہوجائیں، بیساکھیاں ہٹ جائیں عدم اعتماد کامیاب ہونے میں 24 گھنٹے نہیں لگیں گے، لوگ بہت تنگ ہیں، ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بیساکھیاں ہٹائی جائیں، اداروں کو قانون کے تابع بنایا جائے یہیں سے تبدیلی آتی ہے اور یہیں سے پاکستان کے مسائل کا حل شروع ہوتا ہے، جو تجربے ہم گزشتہ 75 سالوں سے کررہے ہیں اگر ہم یہی تجربے آگے بھی کرتے رہے تو یہی حشر ہوگا کہ دنیا ترقی کرتی رہے گی اور پاکستان زوال پزیر ہوتا رہے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو عوام کو دھوکہ دینے والی اور جھوٹ بولنے والی اس حکومت سے آج تک ایک کام بھی نہیں ہوا، پاکستان کے مسائل کی وجہ آئین سے انحراف کرنا ہے، یہاں کوئی اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی بات کرتا ہے تو کوئی صدارتی نظام لانے کی بحث کررہا ہے، ایسے معاملات کا حل بند کمروں کے بجائے پارلیمنٹ میں ہے۔

 
Last edited:

Everus

Senator (1k+ posts)

یہ بات یوں بھی کہی جا سکتی ہے

فون کالز آ جائیں تو 24 گھنٹے میں عدم اعتماد کامیاب ہوسکتی ہے:
شاہد خاقان
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
Every opposition leader is claiming a different strategy for No confidence, different number of floor-crossers!! this makes this whole escapade unworthy to be taken seriously!
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
جن کا کردار داغدار نہیں ہوتا جن کا مقصد حق پر ہوتا ہے وہ کالوں اور گولیوں اور ٹینکوں تک سے نہیں ڈرتے
لیکن جن کا اولین مقصد صرف یہ ہو ان پر وہ کیس بند کیے جائیں جن سے بچنے کا ان کے پاس راستہ نہ ہو اور ان کو مزید اسی راستے پر چلنے کی کھلی چھٹی دی جائے جو قانون وہ بنایں جن سے ان کے جرایم پر پکڑ نہ ہو سکے اور جو اپنے اوپر کوی پابندی نہ لگنے دیں کہ جس سے ان کی حرام مال بنانے والی فطرت ان کو روک سکے وہ ایسی شرمناک باتیں کرتے ہیں ۔