فیکٹ چیک:بھارتی میڈیا پر گلگت بلتستان میں احتجاج کی ویڈیوز پروپیگنڈ نکلا؟

fact-check-indian-news-on-gb-protest.jpg


گزشتہ چند روز سے گلگت بلتستان (جی بی) میں زمینی اصلاحات، ٹیکسوں کے نفاذ، گندم کی قلت اور طویل بلیک آؤٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔


جی بی کے 10 اضلاع کے مختلف علاقوں میں دکانیں، مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ ٹریفک کی آمدورفت بھی معطل ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث سیاحوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


شدید سردی اور ایک دوسرے سے اختلاف کے باوجود اِن مظاہروں میں لگ بھگ بیشتر دینی و سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مختلف برادریاں بھی شامل ہیں۔ احتجاج کی قیادت عوامی ایکشن کمیٹی کر رہی ہے جو کہ مختلف سیاسی، مذہبی اور تجارتی انجمنوں کا اتحاد ہے۔


تاہم اس احتجاج کو لیکر بھارتی میڈیا پر کئی سال پرانی ویڈیوز استعمال کر کے ریاست پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر من گھڑے دعوے کیے جا رہے ہیں۔چند سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ یہ خدانخواستہ گلگت کے لوگ پاکستان سے آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں، حالانکہ ایسے دعوؤں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

https://twitter.com/x/status/1611298566924009472
https://twitter.com/x/status/1611491424435900418
https://twitter.com/x/status/1611309035168595969
https://twitter.com/x/status/1611265669768839173
یہ ویڈیوز دراصل دسمبر 2017 کے احتجاج کی ہیں جب گلگت کے عوام نے ٹیکس کے نفاذ کیخلاف احتجاج کیا تھا۔ غور کرنے پر پتہ چلتا ہے اس کی اصل ویڈیو میں عوام کو گندم کی سبسڈی اور آئینی حقوق کا مطالبہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔


اس وقت پاکستان میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں ان حالات میں اگر کوئی احتجاج ہوگا تو وہ یقینی طور پر مہنگائی کے خلاف ہوگا نہ کہ گندم کی سبسڈی سے متعلق، دوسری جانب ان دونوں چلنے والے احتجاج میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ سال جی بی اسمبلی سے منظور کیے گئے جی بی ریونیو اتھارٹی بل کے حق میں نہیں ہیں۔

مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ قانون وفاق میں جی بی کو کوئی نمائندگی دیے بغیر خطے پر اضافی ٹیکس عائد کرتا ہے۔ مظاہرین وفاق کی طرف سے جی بی کو فراہم کی جانے والی سبسڈائزڈ گندم کی مقدار اور بجلی میں کمی پر شکوہ کناں ہیں۔

مظاہرین کا یہ بھی کہناہے کہ ریاست سی پیک کے ساتھ ساتھ دیگر منصوبوں کے لیے بھی زمین حاصل کر رہی ہے جو کہ جی بی کے مفادات کے خلاف ہے۔