Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)
چلیں جناب، اب آئین شائن کرنے والے آئین شٹائن ایک طرف، اور اس ملک کا نظام ایک طرف ہوچکا ہے۔
پیپلز پارٹی نے بھی اپنا پٹھو، مطلب ہے کہ ایک وزیر اعظم پٹوا دیا تھا، لیکن کبھی اپنی کرپشن پر آنچ نہیں آنے دی تھی۔
اب چیف الیکشن کمشنر کو بھی بلی کا بکرا بنا دیں گے، لیکن حرامخوری بچا لی جائے گی۔
سپریم کورٹ اس صورتحال میں زیادہ سے زیادہ کیا کرسکتی ہے؟
چیف الیکشن کمشنر کی برطرفی کے لیئے کہہ سکتی ہے۔ چلیں کہہ بھی دیا، لیکن اسی آئین کے تحت نہ تو حکومت چیف الیکشن کمشنر لگا سکتی ہے نہ ہی اسے ہٹا سکتی ہے۔ ہٹانے کے لیئے کیس سپریم جوڈیشل کاوٗنسل میں جائے گا۔ پیچھے کوئی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر انتخابات کروا نہیں سکتا۔
اس کے علاوہ، جو باقی تمام ادارے ہیں، ان کے بارے میں سپریم کورٹ کیا کرے گی؟ فنانس منسٹری پیسے نہیں دیتی، تو کیا فنانس منسٹر کو نکالے گی؟ وزارتِ دفاع بندے نہیں دیتی، تو کیا سپریم کورٹ وزیر دفاع کو نکالے گی، وزارت تعلیم بندے نہیں دیتی تو کیا وزیر تعلیم کو بھی نکالے گی؟ اور یہ بھی ثابت ہے کہ اگر بالفرضِ محال سپریم کورٹ اتنا کچھ کر بھی لیتی ہے، تب بھی کیا اگلے آنے والے وزی بات مان جائیں گے سپریم کورٹ کی؟
چلیں سپریم کورٹ اس کے بعد بھی ایک اور چھکا لگا لے، اور وزیر اعظم کو بھی نکال دے، تب بھی، کیا بدل جائے گا؟
کچھ نہیں بدلے گا۔
ادارے بھی کہاں تک ایک دوسرے سے لڑیں گے؟
اب خان صاحب کو نہ صرف بیٹھنا پڑے گا، بلکہ جو کچھ کہا جا رہا ہے، اسے ماننا بھی پڑے گا۔ اپنے ہاتھ پیر یہ خود اسمبلیوں سے استعفے دے کر کٹوا چکے ہیں۔ عوام کی طاقت صرف اسی وقت کام کی ہے جب آپ کسی سِول نافرمانی یا جنگ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ خان کے پاس وہ دِل ہی نہیں جو اس ملک میں انارکی پھیلائے۔ یہ تو چھوڑیں، خان کے پاس اتنا بھی دِل نہیں کہ کسی ہڑتال کی ہی کال دے، کیونکہ اس کو خیال آتا ہے کہ اس سے کوئی غریب دیہاڑی دار ہی بھوکا سوئے گا۔
لہٰذا، قصّہ مختصر یہ کہ الیکشن کا قصّہ تمام ہوا۔
اور بالفرض، الیکشن کروا بھی دیئے جائیں، خان کو دوبارہ وزیر اعظم بنوا بھی دیں، تب بھی، کیا اس اسٹیبلشمنٹ پر خان حکومت کر سکے کا یا یہ اسٹیبلشمنٹ خان کو کوئی کام کرنے دے گی؟
چلیں جی، بہت باتیں ہوگئیں۔ اب صبح کے بارے میں سوچتے ہیں، کہ کہاں لائن لگا کر آٹا خریدنا ہے۔ شب بہ خیر!
پیپلز پارٹی نے بھی اپنا پٹھو، مطلب ہے کہ ایک وزیر اعظم پٹوا دیا تھا، لیکن کبھی اپنی کرپشن پر آنچ نہیں آنے دی تھی۔
اب چیف الیکشن کمشنر کو بھی بلی کا بکرا بنا دیں گے، لیکن حرامخوری بچا لی جائے گی۔
سپریم کورٹ اس صورتحال میں زیادہ سے زیادہ کیا کرسکتی ہے؟
چیف الیکشن کمشنر کی برطرفی کے لیئے کہہ سکتی ہے۔ چلیں کہہ بھی دیا، لیکن اسی آئین کے تحت نہ تو حکومت چیف الیکشن کمشنر لگا سکتی ہے نہ ہی اسے ہٹا سکتی ہے۔ ہٹانے کے لیئے کیس سپریم جوڈیشل کاوٗنسل میں جائے گا۔ پیچھے کوئی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر انتخابات کروا نہیں سکتا۔
اس کے علاوہ، جو باقی تمام ادارے ہیں، ان کے بارے میں سپریم کورٹ کیا کرے گی؟ فنانس منسٹری پیسے نہیں دیتی، تو کیا فنانس منسٹر کو نکالے گی؟ وزارتِ دفاع بندے نہیں دیتی، تو کیا سپریم کورٹ وزیر دفاع کو نکالے گی، وزارت تعلیم بندے نہیں دیتی تو کیا وزیر تعلیم کو بھی نکالے گی؟ اور یہ بھی ثابت ہے کہ اگر بالفرضِ محال سپریم کورٹ اتنا کچھ کر بھی لیتی ہے، تب بھی کیا اگلے آنے والے وزی بات مان جائیں گے سپریم کورٹ کی؟
چلیں سپریم کورٹ اس کے بعد بھی ایک اور چھکا لگا لے، اور وزیر اعظم کو بھی نکال دے، تب بھی، کیا بدل جائے گا؟
کچھ نہیں بدلے گا۔
ادارے بھی کہاں تک ایک دوسرے سے لڑیں گے؟
اب خان صاحب کو نہ صرف بیٹھنا پڑے گا، بلکہ جو کچھ کہا جا رہا ہے، اسے ماننا بھی پڑے گا۔ اپنے ہاتھ پیر یہ خود اسمبلیوں سے استعفے دے کر کٹوا چکے ہیں۔ عوام کی طاقت صرف اسی وقت کام کی ہے جب آپ کسی سِول نافرمانی یا جنگ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ خان کے پاس وہ دِل ہی نہیں جو اس ملک میں انارکی پھیلائے۔ یہ تو چھوڑیں، خان کے پاس اتنا بھی دِل نہیں کہ کسی ہڑتال کی ہی کال دے، کیونکہ اس کو خیال آتا ہے کہ اس سے کوئی غریب دیہاڑی دار ہی بھوکا سوئے گا۔
لہٰذا، قصّہ مختصر یہ کہ الیکشن کا قصّہ تمام ہوا۔
اور بالفرض، الیکشن کروا بھی دیئے جائیں، خان کو دوبارہ وزیر اعظم بنوا بھی دیں، تب بھی، کیا اس اسٹیبلشمنٹ پر خان حکومت کر سکے کا یا یہ اسٹیبلشمنٹ خان کو کوئی کام کرنے دے گی؟
چلیں جی، بہت باتیں ہوگئیں۔ اب صبح کے بارے میں سوچتے ہیں، کہ کہاں لائن لگا کر آٹا خریدنا ہے۔ شب بہ خیر!