قومی اسمبلی 11 اگست کو تحلیل کیے جانے کا امکان ؟

shehbaz-sharif-11-aug-day.jpg


حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے، اتحادیوں اور حکومت کے اتفاق سے قومی اسمبلی 11 اگست کو تحلیل کیے جانے کا امکان ہے،اس حوالےسے اتحادی جماعتوں کا اجلاس کچھ روز بعد بلایا جائے گا، مشاورت کے بعد ایڈوائس 11 اگست کو صدر مملکت کو ارسال کردی جائے گی، صدر نے دستخط نہ کیے تو اسمبلی ایڈوائس بھجوانے کے 48 گھنٹے بعد خود بخود تحلیل ہو جائے گی، قومی اسمبلی کی مدت 13 اگست کو رات بارہ بجے ختم ہو جائے گی۔

ایڈوائس ملنے پر صدر مملکت حکومت اور اپوزیشن کو خط لکھیں گے کہ نگران وزیر اعظم کا نام دیا جائے، اتفاق رائے ہونے کی صورت میں تین دن کی مشاورت کے بعد صدر مملکت کو نوٹی فکیشن کے لیے چند گھنٹے ملیں گے۔

حکومت اور اپوزیشن، نگران وزیر اعظم کے لیے تین دن میں مشاورت مکمل کر کے نام بھیجنے کے پابند ہیں، اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں الیکشن کمیشن تین روز کے اندر تجویز کردہ ناموں میں سے نگران وزیر اعظم کے نام کا اعلان کردے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی چند روز پہلے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ 14 اگست کو نگران حکومت ملکی معاملات سنبھال لے گی، وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایڈوائس بھیجنے کے بعد صدر مملکت کے پاس اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کے لیے اڑتالیس گھنٹے کا وقت ہوگا۔

14 اگست کی تقریبات کے بعد نگران وزیر اعظم اپنا حلف اٹھا لیں گے،دوسری جانب ذرائع کا دعویٰ ہے حکمران اتحاد میں نگران وزیر اعظم کے لیے شارٹ لسٹ پر نظرثانی کا امکان ہے اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام بھی زیرغور ہے ۔

نگراں وزیر اعظم کے لیے پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کے رابطے اور مشاورت جاری ہے۔ دوسری جانب رانا ثناء کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کا نام کیس نے پیش نہیں کیا،ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے نگراں وزیر اعظم کے لئے مشترکہ ناموں کا انتخاب کرلیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ ناموں کی جانچ پڑتال کےبعد نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 3 ناموں کاانتخاب کیا جائے گا۔ ن لیگ اور پی پی کی جانب سے ان تین ناموں کوآئندہ ہفتے حتمی شکل دے دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق دونوں جماعتیں اپنے اپنے قائدین سے حتمی ناموں کی منظوری لیں گی اور پھر ان ناموں کو پی ڈی ایم اوراتحادی جماعتوں کےسامنےرکھا جائےگا،رانا ثناء اللہ نے نگراں وزیراعظم کے لیے پہلے اسحاق ڈار کے نام کی منظوری اور پھر مسترد کیے جانے کی خبروں کو مسترد کیا ہے۔
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
اسمبلی تحلیل کرنے سے بھی کیا ہوگا۔ پہلے بھی دو اسمبلیاں تحلیل ہوئ تھیں، الیکشن تو ابھی تک نہیں ہوے