BuTurabi
Chief Minister (5k+ posts)
Log ye nahi sochtay keh [HI]Western society aik khas andaz mein evolve ker rahi hay[/HI]. Her muashra evolution kay phase say guzarta rehta hay. [HI]Zaruri nahi keh hum unki evolving mindset say agree kerain laikin chonkeh hum unkay mumalik mein abad hein so humein unkay qawaneen ka ehtraam tu kerna he hoga.[/HI]
Kal tak gay marriage per pabandi thee aur aaj her taraf allowed hay. Ab ye hamari deeni iqdaar kay khilaf hay laikin ager koi musalman gharanay ka larka ya larki aisa amal ker lay West mein tu ye 'Islam' per hamla tu nahi kehlaya ja sakta.
Isi tarah inkay han circumcision ko 'self mutilation' kay zumray mein lanay ke koshish ke ja rahi hay. Inki soch kay mutabik 'an individual has the right to his/her body' is leaye walidein ko haq nahi keh wo kisi bhe mantaq kay teht bachay ke jismani saakht ko tabdeel kerian.
Ziada ter mumalik mein ye behs ho rahi hay keh 'circumcision' ko medical insurance cover diya jai ya nahi na keh ye keh is per mukammal pabandi lagayee jai.
Tu ager wo medical coverage khatam ker bhe dein tu isko pabandi kyunker kaha ja sakta hay? Aap privately kerwa lein operation where you bear all expenses and liabilities. Why do we feel 'entitled' to get everything according to our wishes when we are but migrants who came looking for a better future which we are most definitely getting!
Ye bhe batata chalon keh circumcision kay khilaf bolnay walon ko lajwab kernay kay leaye inhi kay rights activists ye bhe kehtay hein keh if circumcision is to be banned then abortion should also be banned by the same coin because the unborn child has the right to his life and not the mother. So it is an ongoing debate.
اعوان صاحب! آپ نے بالکل درست کہا کہ یورپ کے سماجی ارتقاء کے اِس عمل کو سمجھنےکی ضرورت ہے۔ بد قسمتی سے ہمارا مائنڈ سیٹ قابض اور مقبوض کی دو انتہاؤں کے بیچ کہیں جھول رہا ہے۔ معاملات کو ریلیٹو ٹرم میں دیکھنے کی صلاحیت انتہائی محدود ہے یا ناپید۔
یہ ہماری کوتاہ بینی ہے کہ ہم دُنیا کو ڈیڑھ ہزار سال پہلے کی "عرب مدنیت" میں ڈھالنے کو دین سمجھتے ہیں جبکہ دین کی منشاء ایک عرب تہذیب کو عالمی تہذیب بنانا ہر گِز نہیں تھا، یہی وہ نُکتہ ہے جِسے سمجھنے سے انکار ہماری بدنصیبی کا دیباچہ ہے۔
ہم مغرب کی ہر آزادی سے اپنی مرضی کا استفادہ تو کرنا چاہتے ہیں لیکن اُس "آزادی کی روُح" کو سمجھے بغیر۔
مثلاً مسیحی ممالک میں رہتے ہوئے اُنہی کی دی گئی شخصی آزادیوں کے تحت دُنیا کے سب سے بڑے مذہب کے مرکزی خیال تثلیث کا انکار دھڑلے سے کرتے ہیں اور اُنہیں کافر، جہنمی اور بُرا بھلا بھی کہتے ہیں لیکن جب جواباً ہمیں کوئی "محبت نامہ" ارسال کر دے تو رونا پیٹنا ڈال لیتے ہیں کہ اِسلام کی توہین ہو گئی۔ مغرب اسلام پر حملہ آور ہو گیا۔ ہائے ہائے اُمت کہاں مر گئی وغیرہ وغیرہ
گویا ہم تو تُمھاری آزادی کو استعمال کرتے ہوئے "تُمھارے عیسیٰ" کا انکار کریں لیکن تُم اپنی آزادی کو استعمال کرنے کیلیئے ہماری اجازت طلب کرو یا ہمارے جذبات کا پورا پورا خیال رکھو۔
اپنا میکانیکی نقص یہ ہے کہ ہم آمریتوں کے گُھٹن زدہ ماحول میں پروان چڑھ کر قید کے عادی ہیں لیکن جبلی مجبوری کے تحت آزادی کے متمنی بھی۔
یہ ہماری کوتاہ بینی ہے کہ ہم دُنیا کو ڈیڑھ ہزار سال پہلے کی "عرب مدنیت" میں ڈھالنے کو دین سمجھتے ہیں جبکہ دین کی منشاء ایک عرب تہذیب کو عالمی تہذیب بنانا ہر گِز نہیں تھا، یہی وہ نُکتہ ہے جِسے سمجھنے سے انکار ہماری بدنصیبی کا دیباچہ ہے۔
ہم مغرب کی ہر آزادی سے اپنی مرضی کا استفادہ تو کرنا چاہتے ہیں لیکن اُس "آزادی کی روُح" کو سمجھے بغیر۔
مثلاً مسیحی ممالک میں رہتے ہوئے اُنہی کی دی گئی شخصی آزادیوں کے تحت دُنیا کے سب سے بڑے مذہب کے مرکزی خیال تثلیث کا انکار دھڑلے سے کرتے ہیں اور اُنہیں کافر، جہنمی اور بُرا بھلا بھی کہتے ہیں لیکن جب جواباً ہمیں کوئی "محبت نامہ" ارسال کر دے تو رونا پیٹنا ڈال لیتے ہیں کہ اِسلام کی توہین ہو گئی۔ مغرب اسلام پر حملہ آور ہو گیا۔ ہائے ہائے اُمت کہاں مر گئی وغیرہ وغیرہ
گویا ہم تو تُمھاری آزادی کو استعمال کرتے ہوئے "تُمھارے عیسیٰ" کا انکار کریں لیکن تُم اپنی آزادی کو استعمال کرنے کیلیئے ہماری اجازت طلب کرو یا ہمارے جذبات کا پورا پورا خیال رکھو۔
اپنا میکانیکی نقص یہ ہے کہ ہم آمریتوں کے گُھٹن زدہ ماحول میں پروان چڑھ کر قید کے عادی ہیں لیکن جبلی مجبوری کے تحت آزادی کے متمنی بھی۔
Last edited: