اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان 7 دن کی مہلت ملنے پر ن لیگی سوشل میڈیا صارفین نے "دہرا نظام انصاف نامنظور" کا ٹرینڈ چلادیا ہے، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز بھی اس ٹرینڈ کا حصہ بن گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ نے خاتون جج کو دھمکی دینے سےمتعلق توہین عدالت کیس میں عمران خان کو دوبارہ جواب جمع کروانے کیلئے 7 دن کا وقت دیدیا ہے۔
عدالت کی جانب سے عمران خان کو 7 دن کا ریلیف دیئےجانے پر مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا صارفین سخت ناراض نظرآئے اور انہوں نے ٹویٹر پر "دہرا نظام انصاف نامنظور" کا ٹرینڈ چلا دیا جو اس وقت ٹاپ ٹرینڈنگ میں آگیا ہے، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف بھی اس ٹرینڈ کا حصہ بن گئی ہیں۔
اپنی ٹویٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا کہ اصل میں توہین کی سزا جج زیبا صاحبہ کوہونی چاہیے جنہوں نے انصاف کرکے عمران خان کی شان میں گستاخی کی تھی۔
مریم اورنگزیب نے کہاخطے کے مبقول ترین تین بار کے منتخب وزیراعظم کو بلیک لاءڈکشنری کا سہارا لے کر بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر تاحیات نااہل کرکے پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیاگیا، بیٹی کے ساتھ جیل بھجوادیاگیا۔اگر مقبولیت ہی انصاف کا پیمانہ ہے تو وزیراعظم نوازشریف کے معاملے میں یہ پیمانہ کہاں تھا؟
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ نہال ہاشمی، طلال چوہدری، دانیال عزیز کو دوبارہ جواب داخل کرانے کی سہولت تو کیا ملنی تھی، انہوں نے پہلے ہی جواب میں معافی مانگ لی تھی پھر بھی نااہل کر دیا گیا تھا۔
عامر قیوم بھٹی نے ترازو کو انصاف کے علاوہ دکانداری کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم عمران خان کو بچانے کیلئے ملک میں 2 قانون رائج نہیں ہونے دیں گے۔
مہوش ظفر نے طلال چوہدری،دانیال عزیز،نہال ہاشمی اور یوسف رضاگیلانی کو توہین عدالت کے کیسز کا مقابلہ عمران خان کے کیسز سے کرتے ہوئے کہا کہ لاڈلا بمقابلہ مسلم لیگ ن ،نتائج واضح ہیں۔
عاطف رؤف نے کہا کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ جسٹس ثاقب نثار کا کردار ادا کرتے ہوئے عمران خان کو توہین عدالت کے کیس میں کلین چٹ دیدیں گے۔
محمد علی رانا نے لکھا کہ اگر اس فتنہ بچایا اوربخشا گیا تو ہماری عدلیہ ملک کی تباہی کی ذمہ دار ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کےسپورٹرز کی طرف سے اس ٹرینڈ کا ردعمل بھی سامنے آیا، ایسٹ کوسٹر ایوینجرز نامی اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ن لیگ والوں نے اس جج کے خلاف مہم شروع کردی ہےجنہوں پی ٹی آئی حکومت سے میاں نواز شریف کی زندگی کی گارنٹی مانگی تھی۔