اسلام آباد سے صحافی و تجزیہ کار محسن بیگ کی گرفتاری کے بعد صحافتی و سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے، ٹویٹر پر ایسی ہی ایک بحث میں جیو نیوز کے اینکر وجیہہ ثانی صحافی طارق متین اور وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن سے الجھ پڑے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اس بحث کا آغاز اس وقت ہوا جب طارق متین کی جانب سےمحسن بیگ کی پستول پکڑے تصاویر"منا بدمعاش" کے عنوان کے ساتھ شیئر کی گئی اور وجیہہ ثانی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محسن بیگ کا موقف ہے کہ انہیں لگا گھر میں ڈاکو گھس آئے ہیں، دونوں جانب کا موقف پیش کرنا ہی صحافت ہے۔ واقعے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر رنگ دینا ۔ پارٹی پالیسی ہوسکتی کے صحافت نہیں۔
طارق متین نے اس ٹویٹ کے جواب ایف آئی اے کی پریس ریلیز شیئر کی اور کہا کہ گھر کے اندر لوگوں کو یرغمال بنالیا تو پتہ تو چل گیا کہ ایف آئی والے ہیں۔
وجیہہ ثانی نے جواب دیا کہ ایف آئی اے اس کیس میں پارٹی ہے ، اس کی پریس ریلیز اسی کا موقف ہے، دوسری پارٹی کا موقف کہاں ہے، آپ صحافی ہیں یہ کام چمچوں کیلئے رہنے دیں۔
طارق متین نے اگلی ٹویٹ میں کہا کہ اول ، آپ مجھے صحافت نہ سکھائیں۔ دوم پوری خبر مختلف ذرائع سے چیک کریں۔ سوم ۔ ملازمت کی مجبوریاں ٹویٹر پر ظاہر نہ کریں۔
وجیہہ ثانی نے جواب دیا کہ سکھا نہیں رہا ۔ یاد دلا رہا ہوں کہ آپ صحافی ہیں، دوسری جانب کا موقف ؟ کوئی ٹویٹ ثبوت کے طور پر پیش کریں اور انعام پائیں۔
طارق متین نے وجیہہ ثانی کی اس پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ جیب میں رکھیں انعام کے پیسے اور گھر جاتے ہوئے کسی کو خیرات میں دے دیں۔
طارق متین نے وجیہہ ثانی کو نواز شریف کی ٹویٹ کو شیئر کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ نے مفرور کو ملازمت کی مجبوری کے تحت ری ٹویٹ کیا ہے بتائیے کہ اس وقت پیٹرول پر سیلز ٹیکس اور مفرور کی حکومت میں ٹیکس کتنا تھا یہ سچ بتانے کی ہمت کریں۔
وجیہہ ثانی نے پھر جواب دیا کہ ادھرادھرکی باتوں سےآپ فرارہوناچاہتےہیں تو وہ رہاراستہ۔ مگر آپ نےخبر میں یک طرفہ موقف پیش کیااس پر اصرارکیااوردوسری جانب کاموقف کاثبوت مانگنےپر آئیں بائیں شائیں، یہی حکومتی پارٹی کے ٹرولز کا طریقہ ہے۔
طارق متین نے اگلی ٹویٹ میں وجیہہ ثانی پر ایک بار پھر نواز شریف کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے پر طنز کیا۔
اس بحث میں وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی حصہ لیا اور کہا کہ بےبشک زرد صحافت میں کچھ لوگوں کا ثانی نہیں ہوتا، جیو سے درخواست ہے کہ محسن بیگ کے گوبر کو کیک ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں۔
وجیہہ ثانی نے انہیں بھی جواب دیا اور کہا کہ ڈاکٹر ارسلان خالد۔ ڈیجیٹل میڈیا پر وزیراعظم کے فوکل پرسن بھائی عرف عام میں چمچے کہلاتے ہیں ایسے عہدے،اب حکومتی عہدیدار ہمیں صحافت سکھائیں گے؟
ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی وجیہہ ثانی کو پیار سے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صحافت کر کہاں رہے لوگ جو صحافت سکھائی جائے ۔ویسے بھی آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ عرف عام میں 'ٹوکرے' کہلاتے ہیں۔