مخبر کو مقامی ایس ایچ او نے کس طرح منظم طریقےسے قتل کیا؟ہوشربا انکشافات

2kshoqarl.jpg

پاکستان کسٹمز انٹیلی جنس کو مخبری کر کے 7 کروڑ روپے کی چھالیہ پکڑوانے والے کراچی کے شہری (مخبر) فضل کو قتل کر دیا گیا تھا جس کے قتل کی تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ اسے جس پولیس موبائل میں گھر سے اغوا کیا گیا تھا وہ سابق ایس ایچ او سچل کے زیر استعمال تھی۔

خبر رساں ادارے جنگ کے مطابق اس مخبر کے قتل میں پہلے سے ہی سابق ایس ایچ او سچل، ایس ایچ او کی محبوبہ ایک جعلی میجر سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں۔ جب کہ اس کیس کی تفتیش سندھ کا محکمہ سی ٹی ڈی کر رہا ہے۔ مخبر فضل کے قتل کی واردات کی تفتیش میں ملزمان کے خفیہ اداروں کی طرح کے منظم نیٹ ورک کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1455460559911018496
تفتیشی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق سرجانی ٹاؤن کے رہائشی مخبر فضل نے مئی 2021 میں پاکستان کسٹمز کو خفیہ اطلاع دے کر اسمگل کی گئی 7 کروڑ روپے کی چھالیہ ضبط کروائی تھی۔ فضل کو 17 جولائی کو سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے ایک پولیس موبائل میں گرفتاری کے انداز سے اغوا کیا گیا۔

فضل کے اہلخانہ اس کی گرفتاری سے متعلق پولیس سے پوچھ گچھ کر رہے تھے تو اسی دوران اس کی ملیر کے علاقے سے لاش مل گئی جسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا، یہ گولیاں سرکاری اسلحے سے چلائی گئیں تھیں جو کہ رپورٹ میں ثابت بھی ہوا۔

معاملے پر پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع کی گئیں تو پتہ چلا کہ جس پولیس موبائل میں اسے اغوا گیا تھا وہ ایس ایچ او سچل ہارون کورائی کے زیر استعمال تھی۔ ہارون کورائی نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ گاڑی خود کو خفیہ ادارے کا میجر ظاہر کرنے والے عثمان کی ٹیم سرکاری کام کا کہہ لے گئی تھی مگر یہ سب جھوٹ نکلا۔

تفتیش کے مطابق چھالیہ مافیا کو مخبر فضل کی تفصیلات ان کے سہولت کار جعلی میجر عثمان نے دیں، عثمان کے ذریعے کسٹمز انٹیلی جنس کے متعلقہ افسران کے موبائل فونز کا کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) نکلوایا گیا۔ جس میں فضل کے فون نمبر کی نشاندہی ہوئی اور تصدیق کے بعد مافیا نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

سی ٹی ڈی حکام نے یہ بھی بتایا کہ جن ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ سب کے سب قتل کی واردات میں ملوث ہیں اور جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ اس میں شک نہیں کہ قتل اور اغوا کی دونوں وارداتیں الگ الگ انجام دی گئی ہیں مگر ہارون کورائی، اس کی ساتھی فوزیہ، عثمان، وحید کاکڑ اور اختر کورائی سمیت چھ لوگوں پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
 

Spartacus

Chief Minister (5k+ posts)
Since long RANGERS is in Sindh .
They should also take some responsibility and they should act to control some of crimes at least .
As concerning POLICE .
In Punjab they have been killed by TLB and no one held responsible for their killing .
In Sindh , no one is going to believe Sindh Police .

People of SINDH , people are seeing Rangers and ARMY that they would give them some justice .