ملک کی باگ ڈور100فیصد اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے،تجزیہ کار

imran-khan-ast-new-party.jpg


تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کی باگ ڈور سو فیصد اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے، جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا پنجاب سے متعلق ن لیگ کا دعویٰ درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ملک کی باگ ڈو سوفیصد اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے،اسٹیبلشمنٹ کے حلقے کہہ رہے ہیں اگلے دو مہینے میں عمران خان کی سیاست لپیٹ دیں گے۔

شہزاد اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا فواد چوہدری اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی کے پاس کیا اور کس کا پیغام لے کر گئے اس پر قیاس آرائیاں ہورہی ہیں،ن لیگ کے پنجاب میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے دعوے غلط ہیں، ن لیگ جیتنے کی پوزیشن میں ہوتی تو پنجاب میں پہلے ہی الیکشن کروادیتی، پی ٹی آئی کی مقبولیت کی وجہ سے ن لیگ اس وقت پنجاب میں الیکشن نہیں کروانا چاہتی ہے.


انہوں نے کہا ق لیگ کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ق لیگ، جہانگیر ترین گروپ اورپیپلز پارٹی پنجاب میں پی ٹی آئی کے لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کررہی ہیں، اس کے علاوہ مائنس عمران خان پی ٹی آئی کی بات بھی چل رہی ہے۔ حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے حلقے کہہ رہے ہیں اگلے دو مہینے میں عمران خان کی سیاست لپیٹ دیں گے، عمران خان کا ووٹ بینک ہے دیکھنا ہے وہ کسے منتقل کیا جائے گا


ان کا کہنا تھا عمران خان نے مراد سعید کو اپنا سیاسی وارث بنانے کا اشارہ دیدیا ہے، اس ملک کی باگ دوڑ سوفیصد اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے، موجودہ حکومت صرف ڈیلی ویجز پر نوکری کررہی ہے۔بینظیر شاہ نے کہا کہ عمران خان مائنس ہوجائیں تو پنجاب میں ن لیگ کے بڑی اکثریت سے جیتنے کے چانسز واضح ہیں، پنجاب میں عمران خان کے سوا ن لیگ کے سامنے کوئی بڑا سیاسی مخالف نہیں ہے.


شہزاد اقبال بولے سینٹرل پنجاب ن لیگ کا گڑھ ہے جبکہ پیپلز پارٹی اور جہانگیر ترین کا فوکس جنوبی پنجاب ہے، اگلے الیکشن کے بعدوفاق میں حکومت بنانے کیلئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں لڑائی ہوگی، اس صورتحال میں ق لیگ، جہانگیر ترین گروپ اور نئی پی ٹی آئی کا کردار بہت اہم ہوگا۔

مظہر عباس نے کہا عمران خان کو مائنس کر کے تحریک انصاف میں سے عمران خان پلس کی تلاش کی جارہی ہے ،عمران خان کی مرضی کے بغیر ایسی کوئی بھی کوشش بیکار ثابت ہوگی، شاہ محمود قریشی کا جہانگیر ترین سے شدید اختلاف ہے

سینئر تجزیہ کار نے مزید کہا یوسف رضا گیلانی ان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت میں رکاوٹ ہیں جبکہ ق لیگ میں وہ نہیں جاسکتے ، شاہ محمود قریشی کے پاس پی ٹی آئی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، فواد چوہدری اور اسد عمر کے ذریعہ عمران خان کو سیاست سے علیحدگی پر راضی کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔