چالان پیش ہونے کے باوجود مونس الٰہی کا مقدمہ خارج کر دیا گیا ہے! لوگ کل سے بتا رہے تھے کہ دال میں کچھ کالا ہے!
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے مونس الہی کی درخواست منظور کرتے ہو ئےلاہور ہائیکورٹ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) میں درج منی لانڈرنگ کا مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
مونس الٰہی کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے اسی نوعیت کے کیس میں تحقیقات کرتے ہوئے کیس کو بند کر دیا ہے، ان کے تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، یہ سیاسی نوعیت کا کیس ہے جبکہ وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس کا چالان ٹرائل کورٹ میں جمع ہے، یہ مقدمہ شوگر انکوائری کمیشن کی روشنی میں درج کیا گیا۔ امجد پرویز نے کہا کہ جہانگیر ترین کے کیس میں آج تک چالان جمع نہیں ہوا جبکہ مونس الٰہی کا چالان جمع کروا دیا گیا، کوئی بینک کیس میں مدعی نہیں نہ ہی قومی خزانے کو نقصان پہنچا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد منی لانڈرنگ مقدمے کو خارج کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال کے کیس سننے کے حوالے سے رہنما ن لیگ ومعاون خصوصی وزیراعظم عطاء اللہ تارڑ نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ انتہائی چونکا دینے والی بات ہے! جسٹس اسجد گھرال مونس الٰہی کا کیس کیسے سن سکتے ہیں؟ ان کا پرویز الٰہی سے گہرا تعلق رہا ہے اور وہ اکثر سماجی تقریبات میں ان کے اور مونس الٰہی کے ساتھ بات چیت کرتے نظر آتے ہیں۔ انہیں کیس سننا ہی نہیں چاہیے تھا! بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے!
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما ومعاون خصوصی وزیراعظم عطاء اللہ تارڑ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: چالان پیش ہونے کے باوجود مونس الٰہی کا مقدمہ خارج کر دیا گیا ہے! لوگ کل سے بتا رہے تھے کہ دال میں کچھ کالا ہے! کچھ وکلاء بتا رہے ہیں کہ معزز جج صاحب کا تعلق گجرات سے اور پرویز الٰہی سے دہائیوں پرانے ذاتی مراسم ہیں۔ اس لحاظ سے تو ان کو کیس نہیں سننا چاہیے تھا۔ انصاف ہوتا نظر آتا!
رہنما ن لیگ کے مونس الٰہی کے مقدمے کے فیصلے کے حوالے سے عطاء اللہ تارڑ کے ٹویٹر پیغام کے ردعمل میں سینئر صحافی محمد اشفاق نے لکھا کہ: اس لحاظ سے تو لاہور سے تعلق رکھنے والے کسی جج کو شریف خاندان کا کیس نہیں سننا چاہیے تہمت نہ لگائیں حقائق پر مبنی بات کریں!