السلام علیکم
میں آج دیر تک سوچتا رہا آپ سب کو کیسےبتاوں میرے والد کا انتقال ہوگیا، اس ایک چھوٹے سے جملے میں وہ غم کیسے سمو سکتاتھا جو مجھے ہر سانس میں اپنی شدت کا احساس دلاتا ہے، میں یہ کیسے بتا سکتا ہوں کہ میری دنیا اُجڑ گئی ہے، میرا اُستاد، مجھے پیدا کرنے والا، میرا سب سے بہترین دوست اب اس دنیا میں نہیں، میری چھت اب سر پر نہیں رہی۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ آکرمجھ سے تعزیت کرتے رہے ، مجھے نہیں پتہ کیا کہتے تھے، بس ان کے ہونٹ ہلتے دکھائی پڑتے تھے پھر دیکھتا کہ ہاتھ اٹھاتے ہیں اور میرے ہاتھ میکانکی انداز میں اٹھ جاتےہیں ۔ اس باپ کی فاتحہ کو جس نے مجھے بولنا سکھایا ، انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا،قلم پکڑ کر لکھنا سکھایا۔ وہ باپ جس کے اکیلا ہوجانے کے ڈر سے فوج چھوڑ دی، جس کےبیمار ہونے پر بیرون ملک ملازمت کو لات مار کر آگیا وہ مجھے تنہا کرکے چلاگیا، میرامشفق باپ اب میرے سر پر نہیں۔ وہ جو اس عمر میں بھی مجھے ایک پھانس چبھ جانے پر رو پڑتا تھا اب میری زندگی میں نہیں رہا ۔ جو اپنے لرزتے کمزور ہاتھ میرےسر پر رکھ دیا کرتا تھا تو مجھے سکون آجاتا تھا، جانے آنکھوں کے ساتھ کیا مسلہ ہواہے کہ بہتی رہتی ہیں ڈھونڈتی رہتی ہیں لیکن تلاش بار آور نہیں ہوتی بارش ختم نہیں ہوتی۔
صبح صبح ابو مجھے نماز کے لئےجگاتے اور خود وضو کے لئے جاتے تو میں ان کے بستر میں گھس جاتا، مجھے ان کے بسترکی گرمی سکون دیتی تھی اب جسم ٹھٹھر رہا، یخ بستگی ہڈیوں میں اتر رہی ہے مگر وہ حرارت نصیب نہیں، اب کبھی بھی نہیں ہوگی۔
میں بیمار ہوتا تو دوا داروکرنے سے پہلے ہی ابو کے پاس بیٹھ جاتا " ابو جی دَم کردو" ابو سورۃ المزمل پڑھ دیتے، کبھی معوذتین پڑھ کر دَم کردیتے اور میں بھلا چنگا ہوجاتا، کبھی کہتےیار وہ فلانی نعت تو سنا دو ، اور خود ایسے نعت خوان کہ جب نعتیں پڑھتے تو لوگ رونےلگتے۔ جس دن انتقال ہوا تو شام کو پوچھا "ابو کچھ چاہیے ؟؟ پانچ بار بولے توسمجھ آیا کہ سیب کہنا چاہتے ہین، بس اس کے بعد طبیعت بگڑنے لگی، لیکن جو کچھ واضح سُنائی دے رہا تھا وہ ان کے ہونٹوں سے کلمہ تھا۔ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ۔بس پھر اس کے بعد کچھ نہ بول سکے،یہ تھے میرے ابو جو ساری زندگی آخری وقت میں کلمہ نصیب ہونے کی دعا کرتے رہے اور خدائے رحیم بزرگ و برتر نے مایوس نہیں لوٹایا، کلمہ بھی نصیب کیا، اپنے بیٹے کے ہاتھ سے غسل بھی۔ اپنے ہاتھوں سے اپنے ابو کے سکھائےہوئے سبق کو دہرا آیا ہوں، خود ہی لحد میں لِٹا کر قبر پر مٹی ڈال آیا ہوں، اپنےآسمان کو لحد میں اتار آیا ہوں۔
یا پاک پروردگار ! میرے ابو کوبخش دے، ان کی اگلی منزلیں آسان کردے، ان کے درجات بلند کردے۔آمین
دوجہانوں کے مالک ! میرے ابوکو اپنے فرمابردار اور محبوب لوگوں کی صف میں شامل فرمادے۔ آمین
مزید:- اپنی فطری بےزاری کے سبب سیاست پی کے کو تقریبا" خیرباد کہہ چکا تھا، منتظر بھائی کی فون کال سے پتہ چلا کہ تاری بھائی نے اطلاع کر دی ہے ، آپ سب کی خدمت میں حاضر ہوا تو اتنی محبتیں، اتنا خلوص دیکھ کر آنسووں پر قابو رکھنا پھر سے دوبھر ہوگیا۔ شکریہ میرےدوستوں، بھائیوں، بہنو۔
جنھوں نے میرے مرحوم والد صاحب کے لئے دعا فرمائی، درود شریف بخشے، مجھے حوصلہ دیا، فون کئے، پی ایم کئے،میرے لئے حوصلے کی دعا فرمائی ایسے دوستوں کو ایسے بھائیوں کو ایسی بہنوں کے پیاراور مان کا مان رکھنا مجھ پر لازم ہوا، شکریہ بہت چھوٹا لفظ ہے، میں احسان مند ہوں احسان مند رہوں گا۔
اللہ کریم و برتر آپ سب کےساتھ رحم کا معاملہ فرمائے، ایمان پر خاتمہ نصیب کرے، آپ کو اپنے اجرِ خاص میں سےحصہ عطا کرے۔
گذارش! میرے والد کے ایصال ثواب کی خاطر آپ کی دعائے مغفرت اور فاتحہ میرے لئے نیکی سے کم نہ ہوگا۔