صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صحافیوں، کاروباری برادری کے رہنماؤں اور غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ وسیع تر معاملات پر بات چیت کے دوران سیاسی رہنماؤں کی نجی بات چیت کی ویڈیوز اور آڈیوز جاری ہونے پر گہری تشویش اور ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھیل نہیں کھیلنا چاہئے.
عمران کو پریشان ہونا چاہیے الیکشن اکتوبر میں ہونگے یا نہیں،حکومت اور اپوزیشن کو تجویز دی اپریل یا مئی میں کرا لیں۔
نیب کے معاملات میں بہت زیادہ مداخلت تھی، ملک میں کسی کو بھی صرف الزام کی بنیاد پر جیل میں ڈالنا بہت ہی آسان، اداروں اور عدلیہ نے اپنا کردار ادا نہیں کیا، بھارت تقسیم کا شکار ہے ، پاکستانی قوم نے 30سال میں منقسم نہ ہونا سیکھ لیا، بھارت کو بلاول کی جانب سے اچھا جواب دیا گیا۔
اپنے اعزاز میں دیے گئے ایک عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ انہوں نے ’’آڈیوز اور ویڈیوز کے کھیل‘‘ کے حوالے سے نئے آرمی چیف سے بات کی ہے،مجھے حیرت ہے کہ یہ سلسلہ کیوں جاری ہے، کسی بھی اخلاقی لحاظ سے یہ سلسلہ جاری نہیں رہنا چاہئے۔
ایک اور بات جو صدر علوی نے کہی وہ یہ تھی کہ انہوں نے آرمی چیف کے ساتھ مسلح افواج کی ’’غیر جانبداریت‘‘ پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فوج نے سیاست چھوڑ دی ہے تو اب وقت آچکا ہے کہ سیاست دان معاملات کو اپنے کنٹرول میں لے لیں اور ایسے حالات پیدا کر دیں کہ جن میں آپ کو اِن (فوج) کی طرف نہ بھاگنا پڑے۔
ڈاکٹر علوی کی رائے تھی کہ ملک کو مشکل وقت کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ایک نئی شروعات کیلئے ماضی کو بھول جائیں اور لوگوں کو معاف کر دیں، آئیں ایسا ملک بنائیں جس کے ہم مستحق ہیں۔‘‘ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اداروں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا، حتیٰ کہ عدلیہ نے بھی نہیں۔