نوازشریف واپسی:عام شخص ہوتا،اب تک توہین عدالت کی سزامل چکی ہوتی:اٹارنی جنرل

nawaz-sharif-tlk-show.jpg


اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کہ شہبازشریف ‏نے نوازشریف کے جانے کیلئے حلف نامہ جمع کرایا تھا نوازشریف اب واپس نہیں آرہے یہ حلف نامے کی ‏خلاف ورزی ہو رہی ہے جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔ اگر کوئی عام شخص ‏ہوتا تو اب اس کو توہین عدالت کی سزا مل چکی ہوتی۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ نوازشریف کو 4 ‏ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی اور اب 2 سال ہونے والے ہیں حکومت ‏کے مطابق نوازشریف کی حالت ان کی بیماری سے مماثلت نہیں رکھتی حکومت نے کہا ہے نوازشریف ‏کی میڈیکل رپورٹس مہیا کی جائیں۔

خالد جاوید نے کہا ہے کہ نوازشریف کی پچھلی میڈیکل رپورٹس کا صحت ‏کے ماہرین جائزہ لیں گے لیکن میرے پاس ایسے شواہد نہیں ہیں کہ کہہ سکوں نوازشریف کی میڈیکل ‏رپورٹس جعلی تھیں، نوازشریف کی لندن میں سوشل اور فزیکل سرگرمیاں جاری ہیں ان کی بیماری ‏سے متعلق ایک آزدانہ کمیٹی بنائی جائے۔


اٹارنی جنرل نے کہا کہ نوازشریف کے بھائی اور بیٹی کے بیانات کو بھی سامنے رکھا جائے شہبازشریف ‏نے نوازشریف کے جانے کیلئے حلف نامہ جمع کرایا تھا نوازشریف اب واپس نہیں آرہے یہ حلف نامے کی ‏خلاف ورزی ہو رہی ہے جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔ اگرکوئی عام شخص ‏ہوتا تواب اس کو توہین عدالت کی سزا مل چکی ہوتی۔


اٹارنی جنرل نے کہا کہ 1999میں بھی نوازشریف اس طرح ہی چلے گئے تھے اس بار نوازشریف کی صحت ‏سے متعلق ماحول بنایا گیا ‏نوازشریف اور شہبازشریف دونوں نے حلف نامے کی خلاف ورزی کی، نوازشریف کےقریبی دوستوں کے ‏مطابق وہ پاکستان آنے کیلئے ٹھیک ہیں۔ ہائی کورٹ کے ذریعے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ تک رسائی مل سکتی ہے ‏عدالت سے نوازشریف کی دوبارہ فزیکل میڈیکل رپورٹ مانگ سکتے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ نوازشریف سفرکرنے کے قابل ہیں تو پاکستان نہ ‏آنے کی وجہ کیا ہے؟ میڈیکل رپورٹ کے جعلی ہونے سے متعلق ثبوتوں سے ہی معلوم ہوگا عدالت کے حکم پر ‏تحقیقات ہو سکتی ہیں میڈیکل رپورٹ جعلی تھی یااصل، نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق ‏ماہرین ہی صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں۔