نوازشریف کی ضمانت کیلئے دیےگئے شہباز کے بیان حلفی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں

12shabazbhon.jpg

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون کا کہنا ہے کہ تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست سے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'ندیم ملک لائیو' میں تاحیات نااہلی ختم کرنے کی درخواست پر بات کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ اس پٹیشن سے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ہزاروں افراد کو فائدہ ہو گا جن پر نااہلی کے چارجز ہیں۔

درخواست کی مزید وضاحت کرتے ہوئے احسن بھون کا کہنا تھا کہ نوز شریف صاحب اگر اس کیس میں بری ہو جاتے ہیں جس کے فیصلے میں ان کو نااہل قرار دیا گیا تھا تو اس صورت میں ان کو اس پٹیشن سے فائدہ ہو گا، بصورت دیگر ان کی سزا برقرار رہے گی۔


انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی ضمانت کیلئے جمع کرایا گیا شہباز شریف صاحب کا بیان حلفی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا کیوں کہ کوئی بھی انسان کسی کی بھی گارنٹی لے لیتا ہے کہ جب یہ انسان ٹھیک ہو جائے گا تو واپس آجائے گا تو اس صورت میں عدالت ان سے شورٹی بانڈز لیتا ہے، مچلکے بھی جمع کروائے جاتے ہیں، تو اس صورت میں اگر کوئی سزا یافتہ مجرم واپس نہیں آتا تو عدالت 514 کے تحت ان شورٹی بانڈز اور مچلکوں کو ضبط کر لیتی ہے۔

تاحیات نااہلی کے خلاف پٹیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ درخوست تیار ہے، کچھ ضروری کاغذات ساتھ لگانے باقی ہیں جس کے بعد آئندہ ہفتہ میں یہ پٹیشن عدالت میں جمع کروا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار کونسل کی جانب سے تاحیات نااہلی ختم کرنے کے لئے درخواست تیار کی گئی ہے جس میں نےموقف اختیار کیا گیا ہے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت تاحیات نااہلی کو ختم کیا جائے، اس آرٹیکل کےتحت آئین کی اس شق کے ذریعے نااہل قرار دیئے گئے ارکانِ پارلیمنٹ تاحیات نااہل قرار دیئے گئے تھے۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا تھا، جبکہ اس شق کے تحت تاحیات نااہلی کے ختم ہونے کے بعد ن لیگ کے قائد اور تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل کی اہلیت کے حوالے سے عدالتی فیصلہ بھی متاثر ہو گا۔

سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

دوسری جانب 15 دسمبر 2017 کو عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Yes we know coward corrupt and absconder Sharif family doesn't care about constitution and law but they are only here on earth to loot and deceive.
 

MADdoo

Minister (2k+ posts)
Un sab logon p lanat jis jis ne isko help ki to runaway from this country. Chahe wo imran khan ho, Fouj ho, Courts hon. i know in sab ne mil k permission di.
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
12shabazbhon.jpg

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون کا کہنا ہے کہ تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست سے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'ندیم ملک لائیو' میں تاحیات نااہلی ختم کرنے کی درخواست پر بات کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ اس پٹیشن سے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ہزاروں افراد کو فائدہ ہو گا جن پر نااہلی کے چارجز ہیں۔

درخواست کی مزید وضاحت کرتے ہوئے احسن بھون کا کہنا تھا کہ نوز شریف صاحب اگر اس کیس میں بری ہو جاتے ہیں جس کے فیصلے میں ان کو نااہل قرار دیا گیا تھا تو اس صورت میں ان کو اس پٹیشن سے فائدہ ہو گا، بصورت دیگر ان کی سزا برقرار رہے گی۔


انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی ضمانت کیلئے جمع کرایا گیا شہباز شریف صاحب کا بیان حلفی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا کیوں کہ کوئی بھی انسان کسی کی بھی گارنٹی لے لیتا ہے کہ جب یہ انسان ٹھیک ہو جائے گا تو واپس آجائے گا تو اس صورت میں عدالت ان سے شورٹی بانڈز لیتا ہے، مچلکے بھی جمع کروائے جاتے ہیں، تو اس صورت میں اگر کوئی سزا یافتہ مجرم واپس نہیں آتا تو عدالت 514 کے تحت ان شورٹی بانڈز اور مچلکوں کو ضبط کر لیتی ہے۔

تاحیات نااہلی کے خلاف پٹیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ درخوست تیار ہے، کچھ ضروری کاغذات ساتھ لگانے باقی ہیں جس کے بعد آئندہ ہفتہ میں یہ پٹیشن عدالت میں جمع کروا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار کونسل کی جانب سے تاحیات نااہلی ختم کرنے کے لئے درخواست تیار کی گئی ہے جس میں نےموقف اختیار کیا گیا ہے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت تاحیات نااہلی کو ختم کیا جائے، اس آرٹیکل کےتحت آئین کی اس شق کے ذریعے نااہل قرار دیئے گئے ارکانِ پارلیمنٹ تاحیات نااہل قرار دیئے گئے تھے۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا تھا، جبکہ اس شق کے تحت تاحیات نااہلی کے ختم ہونے کے بعد ن لیگ کے قائد اور تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل کی اہلیت کے حوالے سے عدالتی فیصلہ بھی متاثر ہو گا۔

سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

دوسری جانب 15 دسمبر 2017 کو عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔
Kabhi main sochta hoon, kuch na kuch kahoon, phir mein sochta hoon, kyun na chup rahun
facebook_post_image_1641929475.jpg