نواز شریف کی واپسی،اگلے سال کے اوائل میں عام انتخابات کے امکانات دھند لاگئے

Nawaz-Sharif-maryam.jpg


نواز شریف کی واپسی اور اگلے سال کے اوائل میں عام انتخابات کے امکانات دھند لاگئے

صالح ظافر کی رپورٹ کے مطابق نیب قوانین، جو گزشتہ سال منظور کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہیں، کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی احتساب بیورو کی فعالی، نواز شریف کی وطن واپسی کے شیڈول پر نظرثانی کی قیاس آرائیوں کے درمیان شہباز شریف کا اچانک لندن پہنچنا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کا عام انتخابات کے حوالے سے پولنگ کا کوئی شیڈول دیئے بغیر مبہم اعلان اگلے سال کے اوائل میں ملک میں عام انتخابات کے امکانات کو دھندلا دیا ہے۔

اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کے اپیل کیس میں اس کے فیصلے کی روشنی میں معاملہ عدالت عظمیٰ میں اٹھایا جا سکتا ہے۔
اعلیٰ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا انتخابی پیش رفت کا دائرہ کار پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہے۔

ذرائع نے بتایا اگر عدالت عظمیٰ کے تمام فیصلے پارلیمنٹ سے ایکٹ کی منظوری کے بعد کیے گئے ہوں تو عام انتخابات اگلے سال جنوری کے آخر میں ممکن ہوں گے,ذرائع کے مطابق یاد دلایا ای سی پی کے مختصر اعلان کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے کیونکہ یہ آئین اور انتخابات کے شیڈول کا حوالہ دیئے بغیر کیا گیا ہے۔


بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ ڈیل کا حصہ ہے وہ کوئی اور ڈیل کرکے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 16 ماہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ اکٹھے رہے اور آج یہ عوام کو دھوکا دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ جو پریس کانفرنس کرتے ہیں بے گناہ ہوجاتے ہیں اور جو نہیں کرتے تو پرویز الہیٰ کی طرح 14ویں مرتبہ جیل چلے جاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے اگر کسی کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے تو کیا اس پر پولیس زیادتیاں نہیں کر رہی ہے؟

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ اٹک جیل سے کنفرم ہوچکا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی صرف ایک کیس میں اریسٹ ہیں، 9 مئی کے کیسز میں جتنے دفعات لگائے گئے ہیں وہ غلط ہیں، امید ہے اگلے ہفتے چیئرمین پی ٹی آئی کو ضمانت مل جائے گی۔

پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ پرامید ہیں کہ نئے چیف جسٹس وقت پر الیکشن کرانے میں اپنا کردار ادا کریں گے، عام انتخابات کرانا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےلیے ایک چیلنج ہے۔

نیب آرڈیننس ترمیم کے خاتمے کے بعد کیسز میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق نیب کی جانب سے ریفرنسز ملک بھر میں احتساب عدالتوں میں پہنچا دیئے گئے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں تمام کیسز کا ریکارڈ پیش کردیا گیا ۔ رجسٹرار آفس نے کیسز کی فہرست احتساب عدالت کو بھجوا دی۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ آج تو ٹرک بھر کر نیب کے کیسز کا ریکارڈ آرہا ہے۔

احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے اسٹاف کو واپس ڈیوٹی پر بلا لیا گیا جسے دیگر عدالتوں میں تعینات کردیا گیا تھا۔ احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے ججز بھی تعینات کئے جائینگے۔ اس وقت صرف احتساب عدالت نمبر ایک میں جج محمد بشیر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔