وزیراعظم عوامی ریلیف کیلئے کوشش میں جبکہ وزارت خزانہ لوٹ مار میں مصروف ہے

11hanifabbasibkwasagianstmiftah.jpg

مشکل وقت میں وزیراعظم شہباز شریف عوام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع کر رہی ہے، خدا کیلئے وزارت خزانہ لوٹ مار بند کر دے۔

تفصیلات کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر رہنما حنیف عباس نے تاجر رہنمائوں کے ساتھ راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں وزیراعظم شہباز شریف عوام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع کر رہی ہے، خدا کیلئے وزارت خزانہ لوٹ مار بند کر دے۔ملکی معیشت لوٹ مار اور ڈکیتی سے نہیں چلائی جا سکتی۔ انڈسٹری کے بلوں پر 11 کے قریب ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں، ٹیکس نیٹ میں موجود لوگوں پر بار بار ٹیکس لگانا درست عمل نہیں اس سے کارخانے دار بھاگ جائیں گے۔


حنیف عباسی نے کہا کہ کوئی سیکٹر نہیں بچا جو بجلی بلوں سے متاثر نہ ہوا ہو، عوام بجلی کا بل دینے سے قاصر آ چکی ہے 100 یونٹ کا بل 3500 روپے کا ہو گیا میرے ڈرائیور کو 16ہزار رپے بل آگیا، عام لوگوں سمیت دکانداربھی بجلی کا بل دینے سے قاصر ہو چکے ہیں جبکہ تاجر اور کارخانے دار بھی کاروبار بند کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں، بجلی کا بل جو پہلے 2 لاکھ 92 ہزار آتا تھا اب 7 لاکھ سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔ کوئی سیکٹر نہیں جوبجلی بلوں سے متاثرنہ ہوا ہو، کمیٹیوں نہیں فوری فیصلے ہونے چاہئیں، انڈسٹریز، دکانداروں پر لگائے ٹیکس واپس لیے جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی ایک ذمہ دارخاتون شہریوں کو ڈرا رہی ہے ،وزارت خزانہ ڈرانے کے بجائے مشکلات کا حل تلاش کرے، جو پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان پردوبارہ ٹیکس لگانا کہاں کی عقلمندی ہے؟ ایک تاجر کا بل 7 لاکھ روپے آیا ہے جس میں 4لاکھ روپے کے ٹیکسز شامل کیے گئے ہیں۔ عام صارفین میں 100یونٹ والے صارف کو 4ہزار کا بجلی بل آیا ہے۔ دریں اثنا انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے لیے فنڈز مانگنے میں کوئی برائی نظر نہیں آتی، سیلاب متاثرین کے لیے بھی اپیل کر دیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر سیاستدان نے اپنی ہی پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے 10 ارب ڈالرز کی انویسٹمنٹ پاکستان آ رہی ہے، وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع نہ کرے اور لوٹ مار بند کرے جبکہ انہوں نے اپیل کی کہ 6 ماہ تک تمام سیاسی جماعتیں سرگرمیاں معطل کر کے سیلاب زدگان کی امداد کریں ۔ سیلاب متاثرین کو ہماری مدد کی فوری ضرورت ہے۔

اس موقع پر تاجر رہنمائوں نے بھی گفتگو کی۔ تاجروں سے متعلق پالیسی پر ایک تاجر شرجیل میر نے کہا کہ پالیسی کی تشکیل کرتے وقت تاجروں کو ساتھ بٹھایا جائے، ہماری تجاویز مان لی جائیں تو حکومت زیادہ ریونیو حاصل کرسکتی ہے۔ ایک اور تاجر رہنما ارشد اعوان نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں زائد ٹیکسز سے ملکی معیشت کا کباڑا ہو جائے گا، دنیا بھر میں صنعتوں کو ریلیف دیا جاتا ہے، یہاں سب کچھ الٹا چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھی کمپنیاں لائف سیونگ ڈرگز نہیں بنا رہیں کیونکہ موجودہ حالات میں لاگت ہی پوری نہیں کی جا سکتی، وزارت خزانہ میں بیٹھے لوگوں کو عوام کی مشکلات کا ادراک ہی نہیں ہے۔
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
11hanifabbasibkwasagianstmiftah.jpg

مشکل وقت میں وزیراعظم شہباز شریف عوام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع کر رہی ہے، خدا کیلئے وزارت خزانہ لوٹ مار بند کر دے۔

تفصیلات کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر رہنما حنیف عباس نے تاجر رہنمائوں کے ساتھ راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں وزیراعظم شہباز شریف عوام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع کر رہی ہے، خدا کیلئے وزارت خزانہ لوٹ مار بند کر دے۔ملکی معیشت لوٹ مار اور ڈکیتی سے نہیں چلائی جا سکتی۔ انڈسٹری کے بلوں پر 11 کے قریب ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں، ٹیکس نیٹ میں موجود لوگوں پر بار بار ٹیکس لگانا درست عمل نہیں اس سے کارخانے دار بھاگ جائیں گے۔


حنیف عباسی نے کہا کہ کوئی سیکٹر نہیں بچا جو بجلی بلوں سے متاثر نہ ہوا ہو، عوام بجلی کا بل دینے سے قاصر آ چکی ہے 100 یونٹ کا بل 3500 روپے کا ہو گیا میرے ڈرائیور کو 16ہزار رپے بل آگیا، عام لوگوں سمیت دکانداربھی بجلی کا بل دینے سے قاصر ہو چکے ہیں جبکہ تاجر اور کارخانے دار بھی کاروبار بند کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں، بجلی کا بل جو پہلے 2 لاکھ 92 ہزار آتا تھا اب 7 لاکھ سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔ کوئی سیکٹر نہیں جوبجلی بلوں سے متاثرنہ ہوا ہو، کمیٹیوں نہیں فوری فیصلے ہونے چاہئیں، انڈسٹریز، دکانداروں پر لگائے ٹیکس واپس لیے جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی ایک ذمہ دارخاتون شہریوں کو ڈرا رہی ہے ،وزارت خزانہ ڈرانے کے بجائے مشکلات کا حل تلاش کرے، جو پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان پردوبارہ ٹیکس لگانا کہاں کی عقلمندی ہے؟ ایک تاجر کا بل 7 لاکھ روپے آیا ہے جس میں 4لاکھ روپے کے ٹیکسز شامل کیے گئے ہیں۔ عام صارفین میں 100یونٹ والے صارف کو 4ہزار کا بجلی بل آیا ہے۔ دریں اثنا انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے لیے فنڈز مانگنے میں کوئی برائی نظر نہیں آتی، سیلاب متاثرین کے لیے بھی اپیل کر دیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر سیاستدان نے اپنی ہی پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے 10 ارب ڈالرز کی انویسٹمنٹ پاکستان آ رہی ہے، وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع نہ کرے اور لوٹ مار بند کرے جبکہ انہوں نے اپیل کی کہ 6 ماہ تک تمام سیاسی جماعتیں سرگرمیاں معطل کر کے سیلاب زدگان کی امداد کریں ۔ سیلاب متاثرین کو ہماری مدد کی فوری ضرورت ہے۔

اس موقع پر تاجر رہنمائوں نے بھی گفتگو کی۔ تاجروں سے متعلق پالیسی پر ایک تاجر شرجیل میر نے کہا کہ پالیسی کی تشکیل کرتے وقت تاجروں کو ساتھ بٹھایا جائے، ہماری تجاویز مان لی جائیں تو حکومت زیادہ ریونیو حاصل کرسکتی ہے۔ ایک اور تاجر رہنما ارشد اعوان نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں زائد ٹیکسز سے ملکی معیشت کا کباڑا ہو جائے گا، دنیا بھر میں صنعتوں کو ریلیف دیا جاتا ہے، یہاں سب کچھ الٹا چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھی کمپنیاں لائف سیونگ ڈرگز نہیں بنا رہیں کیونکہ موجودہ حالات میں لاگت ہی پوری نہیں کی جا سکتی، وزارت خزانہ میں بیٹھے لوگوں کو عوام کی مشکلات کا ادراک ہی نہیں ہے۔
This is the strategy...PM will raise funds and the hanging ones will loot.
Like in Sindh Asif Zardari begs for funds and then tells his people to send trucks and get the stuff to sell in the market and make money.
Imagine both of these parties and their every leader who can spend trillions of dollars on buying votes and coming into power, are not ready to pay one billion on any village or city in Pakistan. During this emergency when people are dying in the open sky with no food or water.