ٹیلی تھون کے دوران میڈیا بلیک آؤٹ کےخلاف پی ٹی آئی کاعدالت سے رجوع کا اعلان

imran-khan-tele-media-court.jpg


فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رات کو ٹیلی تھون دکھانے پر جو شرمناک رویہ اے آر وائی، بول، کیپیٹل اور جی این این ٹی وی کے ساتھ کیا گیا، جس طرح ان کو بند کیا گیا، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، صحافیوں پر باقاعدہ انسداد دہشت گردی کے مقدمات بنائے جارہے ہیں اور ان پر تشدد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے ٹیلی تھون کے دوران ٹرانسمیشن کی بندش کے پیچھے حکومت کا ہاتھ نہ ہونے کے دعوے پر تنقید کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا بلیک آؤٹ کے ذمہ داران کی شناخت ظاہر کریں، بصورت دیگر پی ٹی آئی حکومت کو عدالت میں گھسیٹے گی جہاں ان سے ٹی وی چینلز کی بندش کے لیے فون کال کرنے والوں کے نام پوچھے جائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ٹیلی تھون کا مقصد سیاسی نہیں تھا، پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں لوگ سیلاب سے متاثر ہیں، حکومت اور میڈیا کو پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بھی بڑا سیلاب آیا لیکن وہاں پر سیلاب کی تباہی کم ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ تباہی ہوئی ہے۔


انہوں نے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے سیلاب سے بچاؤ کے زیادہ مؤثر اقدامات کیے۔

دوسری جانب ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 29 اگست کو ہونے والی ٹیلی تھون میں 5 ارب روپے دینے کا عہد کیا گیا تھا، جس میں سے 2 ارب روپے ٹیکساس کے ایک ہی شخص نے بحالی کے لیے دینے کا کہا تھا، یہ پیسے دوسرے مرحلے میں آنے ہیں، ہمارے پاس بینک میں 3 ارب 30 کروڑ روپے موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں سے ایک ارب 90 کروڑ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں جبکہ مقامی افراد کی جانب سے ایک ارب 93 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیرون ممالک سے 3 ارب 80 کروڑ روپے کچھ وجوہات کی بنا پر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے موصول نہیں ہوسکے۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا اس کا ہمیں اس لیے پتا ہے کہ ہماری ویب سائٹ پر لوگ کریڈٹ کارڈ سوائپ کرتے ہیں تو جو ٹرانزیکشن ناکام ہو جاتی ہیں، ہمارے پاس ان کا بھی ڈیٹا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ لوگوں نے عطیات دیے ہیں۔ گزشتہ روز کی ٹیلی تھون میں 2 گھنٹے میں 5 ارب 20 کروڑ روپے اکٹھا ہوگئے ہیں۔
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اگر حکومت نہیں تو پھر کون گشتی کا بچہ حرام کا نطفہ مرتد کافر بلڈاگ ہے