چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری اور نئی مردم شماری کی اجازت کے بعد غیر ملکی ماہرین کہتے ہیں پاکستان میں انتخابات اب دور چلے گئے،
اگر قومی اسمبلی 9 اگست کو تحلیل ہو جاتی ہے تو عام انتخابات 8 نومبر تک ہوں گے لیکن اب مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے نتیجے میں یہ انتخابات ”مہینوں“ کے لیے مؤخر ہو سکتے ہیں،مسلم لیگ ن کی زیرقیادت وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان دونوں نے نئی حلقہ بندیوں کے بارے میں اپنے اعلان کردہ مؤقف کو تبدیل کر دیا، جس سے اگلے انتخابات 2023 سے آگے بڑھ کر ممکنہ طور پر 2024 کے درمیانی مہینوں تک ملتوی ہوجائیں گے۔
قانونی ماہر اور سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری کہتے ہیں الیکشن کمیشن قانونی طور پر نئی حد بندی کرنے کا پابند ہے، جس میں کم از کم چار ماہ لگیں گے،الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 17(1) کے تحت، الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی، تمام صوبائی اسمبلی اور مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے علاقائی حلقوں کی ہر مردم شماری کے بعد نئے سرے سے حلقہ بندیاں کرنی ہوتی ہیں۔
الیکشن کمیشن کو انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے اور دیگر متعلقہ اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہوگی، انتخابات اگلے سال مارچ یا اپریل تک ملتوی ہوسکتے ہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی طرح مرکز، سندھ اور بلوچستان میں آنے والا نگراں سیٹ اپ بھی ایک توسیعی مدت کے لیے آئے گا۔
گزشتہ ماہ کم از کم دو وفاقی وزرا نے دعویٰ کیا تھا ڈیجیٹل مردم شماری کے سرکاری نتائج کی اطلاع نہیں دی جائے گی اور انتخابات وقت پر ہوں گے،واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے اسکالر مائیکل کوگلمین نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا ’کچھ عرصہ قبل، پاکستان کا سیاسی بحران تھوڑا سا کم ہوتا ہوا نظر آیا، حکومت نے عہدہ چھوڑنے اور انتخابات کی تیاری کے لیے نگراں حکومت کے لیے راستہ بنانے کا وعدہ کیا۔
لیکن اب خان کی دوبارہ گرفتاری اور اس بات کا اشارہ کہ انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے، کچھ بھی ممکن ہوسکتا ہے،مائیکل کوگلمین نے لکھا امریکا پاکستان کی ملکی سیاست میں مداخلت پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ پاکستان میں فوج کے ساتھ اس کے تعلقات بڑے ہیں، مجھے امید ہے کہ امریکا خاموش ہی رہے گا۔
مشترکہ مفادات کونسل میں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں نتائج متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، پاکستان کی کل آبادی چوبیس کروڑ سے زائد ہوگئی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں آئینی بحرانی کیفیت تھی جس کو اب دور کرلیا گیا، مردم شماری نتائج کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی،الیکشن نئی مردم شماری پر ہوں گے۔