پاکستان میں ایک سال کے دوران فی کس آمدن میں نمایاں کمی:ادارہ شماریات

rs-pakistan-down-income.jpg


پاکستان کی فی کس آمدنی میں 198 ڈالر کی کمی

پاکستان کی فی کس آمدنی میں 198 ڈالر کی کمی ہوئی ہے،وفاقی ادارہ شماریات نے اعداد و شمار جاری کردیئے، ادارہ شماریات کے مطابق موجودہ مالی سال میں پاکستان کی فی کس آمدنی میں 198 ڈالر کی کمی ریکارڈ ہوئی،پاکستان میں موجودہ مالی سال میں فی کس آمدن 1568 ڈالر رہی، جو گزشتہ مالی سال 1766 ڈالر تھی، ایک سال میں فی کس آمدن میں 11.38 فیصد کمی آئی۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت کے مجموعی حجم میں 33.4 ارب ڈالرکی کمی ریکارڈ ہوئی، سال 23-2022 میں معیشت کا حجم 375 ارب ڈالر سے کم ہوکر341.6 ارب ڈالر پر آگیا،صحت کے شعبے میں 3 فیصد ہدف کے مقابلے میں کارکردگی 8.49 فیصد رہی، تعلیم کے شعبے میں 4.9 فیصد ہدف کے مقابلے 10.44 فیصد رہی، جب کہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کی کارکردگی 6 فیصد ہدف سے بہتر ہو کر 6.93 فیصد رہی۔

ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ موجودہ مالی سال میں فوڈ سروسز، ہوٹلز، ریسٹورنٹس سیکٹر نے بھی 4.1 فیصد کا گروتھ ٹارگٹ پورا کر لیا، ٹرانسپورٹ اینڈ اسٹوریج کی کارکردگی ہدف سے بہتر 4.7 فیصد ریکارڈ کی گئی، تاہم ہول سیل اورری سیل سیکٹر 6.5 فیصد گروتھ کا ہدف حاصل نہ کرسکا اور منفی 4.4 فیصد رہی۔

رپورٹ کے مطابق پبلک ایڈمنسٹریشن کی کارکردگی منفی رہی، 4 فیصد ہدف کی نسبت منفی 7.76 فیصد رہی، انشورنس سیکٹر کی کارکردگی 5.1 فیصد ہدف کے مقابلے منفی 3.82 فیصد رہی، تعمیرات کا شعبہ 4 فیصد ہدف کی نسبت منفی 5.5 فیصد رہا۔

پاکستان کی خام ملکی پیداوار کے حجم، شرح نمو اور فی کس آمدنی میں مالی سال 23-2022 کے دوران ڈالر میں نمایاں کمی ہوئی،ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت میں 23-2022 کے دوران نمایاں کمی سے پاکستان مسلم لیگ ن کی زیر قیادت اتحادی حکومت کی نمایاں بدانتظامی کا انکشاف ہوا ہے، پاکستانی کی معیشت رواں مالی سال صرف 0.29 فیصد بڑھی، جو پی ٹی آئی حکومت کی گزشتہ برس 6.1 فیصد شرح نمو کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔

ڈالر میں معیشت کا حجم مالی سال 2023 کے دوران کم ہو کر 341 ارب 55 کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ برس 375 ارب 44 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، ان اعداد و شمار کی نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے بدھ کی رات منظوری دی تھی، جسے بعد ازاں جمعرات کو میڈیا کو جاری کیا گیا، معیشت کے حجم میں کمی کو کسی بھی سال میں سب سے زیادہ روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے۔

مالی سال 2023 میں فی کس آمدنی کم ہو کر 1568 ڈالر رہ گئی، جو گزشتہ برس 1766 ڈالر اور مالی سال 2021 میں 1677 ڈالر تھی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے کے تقریباً تمام طبقات کا معیار زندگی گر رہا ہے۔

مالی سال 23-2022 کے لیے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق جی ڈی پی کی شرح نمو 0.29 فیصد جبکہ زراعت، صنعت اور شعبہ خدمات کی نمو کا بالترتیب 1.55 فیصد، منفی 2.94 فیصد اور 0.86 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

زراعت میں شرح نمو میں اضافے کی وجہ اہم فصلوں کی پیداوار کا بڑھنا ہے، گندم کی پیداوار نمایاں طور پر 5.4 فیصد بڑھ کر 2 کروڑ 76 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ برس 2 کروڑ 62 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی تھی، اسی طرح گنے کی پیداوار میں بھی 2.8 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد اس کی پیداوار 8 کروڑ 86 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 9 کروڑ 11 لاکھ ٹن ہو گئی جبکہ مکئی کی پیداوار میں غیر معمولی 6.9 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 95 لاکھ 20 ہزار ٹن سے بڑھ کر ایک کروڑ ایک لاکھ 83 ہزار ٹن ہوگئی۔

دوسری طرف کپاس کی پیداوار 41 فیصد کی بڑی کمی کے بعد 83 لاکھ 30 ہزار گانٹھوں سے 49 لاکھ 10 ہزار گانٹھوں پر آگئی ہے، اسی طرح چاول کی پیداوار بھی 21.5 فیصد سکڑنے کے بعد 73 لاکھ 20 ہزار ٹن رہ گئی جو گزشت برس 93 لاکھ 20 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزید براں، دیگر فصلوں کی پیداوار میں 0.23 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا، صنعتی شعبے میں 2.94 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی، بڑے صنعتوں کی پیداوار (ایل ایس ایم) میں 7.98 فیصد کی تنزلی ہوئی، خدمات کے شعبے میں 0.86 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا۔