پاکستان نے مالی سال کے پہلے 8 مہینوں میں کتنے ارب ڈالر قرضہ لیا؟

qaai1h1h2i11.jpg


پاکستان نے موجودہ مالی سال کے پہلے 8 مہینوں میں 6.67 ارب ڈالر غیر ملکی قرضوں کی صورت میں لیے ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں 7.76ارب ڈالر حاصل کیے گئے تھے,حکومت نے رواں مالی سال میں 17.6 ارب ڈالر اکٹھا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے, سعودی عرب پاکستان کا سب سے بڑا باہمی شراکت دار ہے جس نے 595ملین ڈالر سعودی آئل سہولت کے طور پر فراہم کیے ہیں۔

پاکستان یہ سب استعمال کر چکا ہے اور اس نے سعودی تیل کی سہولت کےلیے نئی درخواست کر رکھی ہے لیکن یہ ڈیل فروری 2024تک نہیں ہوسکی تھی چنانچہ فروری 2024میں یہ سہولت صفر رہی, بیرون ملک سے حاصل ہونیوالے قرضوں میں یہ کمی اس کے باوجود ہوئی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام چلا رہا ہے۔

غیر ملکی سرمائے کی آمد کی قلت اور قرض کی رقوم کی ادائیگی میں اضافے سے معیشت کو بڑا خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کے پاس مجموعی ذخائر 8ارب ڈالر کے نشان پر کھڑے ہیں۔

اکنامک افیئرز ڈویژن کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان نے 2.6ارب ڈالر کثیر الجہتی قرض دہندگان سے پہلے 8ماہ میں حاصل کیے ہیں,دوطرفہ قرض دہندگان نے 848ملین ڈالر پہلے 8ماہ میں تقسیم کیے ہیں۔چین نے67.39ملین ڈالر فرانس نے 36.4 ملین ڈالر اور سعودی عرب نے 59.1ملین ڈالر دیے ہیں جبکہ امریکا کی جانب سے پروجیکٹس کیلئے موصول رقم 34.7ملین ڈالر ہیں۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا,آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو معاہدے کے مطابق ایک عشاریہ ایک ارب ڈالرز جاری کئے جائیں گے تاہم پاکستان اور آئی ایم ایف کا معاہدہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط ملتے ہی 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گا جبکہ نیا پروگرام اقتصادی بحالی کو مستحکم اورمضبوط پائیدار بنیادیں دینےکیلئے ہے، پاکستان نئے پروگرام سے پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنا چاہتا ہے، پاکستان میڈیم ٹرم پروگرام سے مالی کمزرویاں دور کرنا اور معاشی بحالی چاہتا ہے۔

اعلامیہ میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نگران حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں آئی ایم ایف شرائط پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا جبکہ نئی حکومت نے بھی پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ان پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پہلےجائزے کے بعد کے مہینوں میں پاکستان کی معاشی اور مالی حالت بہتر ہوئی، بااعتماد پالیسی مینجمنٹ کی پشت پر ترقی اور اعتماد کی بحالی جاری ہے,اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کثیرالجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے رقوم کی بحالی میں بہتری آئی ہے، اس سال پاکستان میں ترقی معمولی رہنے کی توقع اور افراط زر ہدف سے کافی زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اقتصادی کمزوریوں سے نمٹنے کیلئے جاری پالیسی اور اصلاحات کی ضرورت ہے، حکومت پاکستان نے مسائل کے مستقل حل کیلئے متوسط مدتی فنڈ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے نئے قرض پروگرام کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی، پاکستان سے میڈیم ٹرم فنڈ سپورٹڈ پروگرام پر مذاکرات کریں گے، فریقین کے درمیان مذاکرات آنے والے مہینوں میں شروع ہوں گے,عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی اور مالی صورت حال میں بہتری آئی ہے، بہتر پالیسی مینجمبٹ کے باعث معاشی گروتھ اور اعتماد بحال ہوا ہے، امید ہے کہ پرائمری بیلنس 401 ارب روپے تک رہے گا، پرائمری بیلنس معیشت کا 0.4 فیصد رہے گا۔