ڈسکہ کی سیٹ ن لیگ کیلئے اتنی اہم نہیں ہے جتنی پی ٹی آی کے سروائیول کیلئے اہم ہے۔ اسی وجہ سے پی ٹی آی کے وزیراعلی نے انتہای بھونڈے طریقے سے رگنگ کروای جس کے لئے ان کے لیڈران جو ڈسکہ میں موجود تھے استعمال کئے گئے اور انتظامیہ جس میں اے سی، ڈی سی ، آی جی، ایس ایس پی لیول کے افسران استعمال کئے گئے
ان سب باتوں کے علاوہ جس بات کا میں تذکرہ کرنے جارہا ہوں وہ ہے الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک حیرت انگیز اور خوش آئیند پریس بریفنگ، پاکستان کی ہسٹری میں ایسا پہلی بار دیکھا گیا ہے
الیکشن کمیشن اس کے لئے مبارکباد کا مستحق ہے۔ پری پول رگنگ روکنے کیلئے ایسے اقدامات بہت پہلے لئے جاتے تو اب تک نظام میں موجود رخنے دور کئے جاچکے ہوتے اور دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسای یوں نہ ہوتی جیسے کل ہوی ہے
الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے کہ قوم کو ایک صاف و شفاف انتخابی پراسیس دے یا اسی گندگی کے جوہڑ میں ڈوبا رہنے دے جس میں پچھلے ساٹھ ستر سال سے ڈوبے ہوے ہیں
پھر کہوں گا کہ الیکشن کمیشن کا پہلا قدم درست جانب گیا ہے اب دوسرا قدم اٹھاتے ہوے ان سب کو نمونہ عبرت بنا دے جنہوں نے حکومتی اختیارات کا غلط استمعال کرتے ہوے ایسی شرمناک دھاندلی کی
مجھے کہنے میں کوی شرم نہیں کہ کے پی کے اور سندھ میں بھی ایسی شرمناک نااہلیاں نہیں کی گئیں جیسی کل پنجاب کے ایک اہم علاقے ڈسکہ میں دیکھنے کو ملیں
کیا بزدار پورے پنجاب کو تباہی کے راستے پر ڈال کر انڈیا کی خدمت انجام دے رہا ہے؟
پورے پنجاب میں ڈھای سال کے دوران ایک اینٹ بھی نہیں لگی، کوی اسکول یا ہسپتال نہیں بنا، کوی ایک سڑک نہیں بنای گئی
سابقہ حکومت کے پراجیکٹ بھی وقت پر مکمل نہیں ہوے اور نئے تو شرو ع ہی نہیں ہونگے کہ ان کا پیریڈ ختم ہوجاے گا
پنجاب کا یہ بدترین اندھیرا دور ہمیشہ یاد رکھا جاے گا اور اس کے ذمہ داروں بزدار اینڈ کمپنی کو ایک تکلیف دہ زندگی جیلوں میں کاٹنی پڑے گی
اس وقت لاہور پولیوشن کا سینٹر بن چکا ہے اور اس کی فضائیں بھی آلودہ کردی گئی ہیں کیونکہ بزدار انتظامیہ زمینی آلودگی کے ساتھ ساتھ ائر پولیوشن کوروکنے میں بھی بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ہم نے کبھی فروری کے مہینے میں سموگ نہیں دیکھی تھی جو اس وقت لاہور اور پنجاب کو لپیٹ میں لئے ہوے ہے۔ دو تین سال پہلے سموگ دسمبر میں ختم ہوجاتی تھی مگر اب ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی لگتا ہے یہ قوم کی تقدیر کی طرح مستقل ہی ٹھہر گئی
اگر پولیوشن ائر ہو یا زمینی اس پر توجہ نہیں دی گئی تو لاہور اور فیصل آباد کے علاوہ پنجاب کے تمام شہر رہنے کے قابل نہیں رہیں گے
ان سب باتوں کے علاوہ جس بات کا میں تذکرہ کرنے جارہا ہوں وہ ہے الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک حیرت انگیز اور خوش آئیند پریس بریفنگ، پاکستان کی ہسٹری میں ایسا پہلی بار دیکھا گیا ہے
الیکشن کمیشن اس کے لئے مبارکباد کا مستحق ہے۔ پری پول رگنگ روکنے کیلئے ایسے اقدامات بہت پہلے لئے جاتے تو اب تک نظام میں موجود رخنے دور کئے جاچکے ہوتے اور دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسای یوں نہ ہوتی جیسے کل ہوی ہے
الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے کہ قوم کو ایک صاف و شفاف انتخابی پراسیس دے یا اسی گندگی کے جوہڑ میں ڈوبا رہنے دے جس میں پچھلے ساٹھ ستر سال سے ڈوبے ہوے ہیں
پھر کہوں گا کہ الیکشن کمیشن کا پہلا قدم درست جانب گیا ہے اب دوسرا قدم اٹھاتے ہوے ان سب کو نمونہ عبرت بنا دے جنہوں نے حکومتی اختیارات کا غلط استمعال کرتے ہوے ایسی شرمناک دھاندلی کی
مجھے کہنے میں کوی شرم نہیں کہ کے پی کے اور سندھ میں بھی ایسی شرمناک نااہلیاں نہیں کی گئیں جیسی کل پنجاب کے ایک اہم علاقے ڈسکہ میں دیکھنے کو ملیں
کیا بزدار پورے پنجاب کو تباہی کے راستے پر ڈال کر انڈیا کی خدمت انجام دے رہا ہے؟
پورے پنجاب میں ڈھای سال کے دوران ایک اینٹ بھی نہیں لگی، کوی اسکول یا ہسپتال نہیں بنا، کوی ایک سڑک نہیں بنای گئی
سابقہ حکومت کے پراجیکٹ بھی وقت پر مکمل نہیں ہوے اور نئے تو شرو ع ہی نہیں ہونگے کہ ان کا پیریڈ ختم ہوجاے گا
پنجاب کا یہ بدترین اندھیرا دور ہمیشہ یاد رکھا جاے گا اور اس کے ذمہ داروں بزدار اینڈ کمپنی کو ایک تکلیف دہ زندگی جیلوں میں کاٹنی پڑے گی
اس وقت لاہور پولیوشن کا سینٹر بن چکا ہے اور اس کی فضائیں بھی آلودہ کردی گئی ہیں کیونکہ بزدار انتظامیہ زمینی آلودگی کے ساتھ ساتھ ائر پولیوشن کوروکنے میں بھی بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ہم نے کبھی فروری کے مہینے میں سموگ نہیں دیکھی تھی جو اس وقت لاہور اور پنجاب کو لپیٹ میں لئے ہوے ہے۔ دو تین سال پہلے سموگ دسمبر میں ختم ہوجاتی تھی مگر اب ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی لگتا ہے یہ قوم کی تقدیر کی طرح مستقل ہی ٹھہر گئی
اگر پولیوشن ائر ہو یا زمینی اس پر توجہ نہیں دی گئی تو لاہور اور فیصل آباد کے علاوہ پنجاب کے تمام شہر رہنے کے قابل نہیں رہیں گے