ہنسی دس ایکڑ یا دو مرلے پر نہی آئی بلکہ اس بات پر آئی کہ آج کل آپ کے لئے موضوع ڈھونڈنا مشکل ہوگیا ہے۔
یہاں ۱۲۰۰ ارب کے مقدمے معاف ہوگئے آپ دس ایکڑ کے انڈسٹریل ایریا میں پلاٹ پر سر پیٹ رہے ہیں۔ پہلی بات یہ پلاٹ لیز پر ملتے ہیں اور یہاں گھر نہی فیکٹری لگانی پڑتی ہے۔ انہوں نے فرح کے خاوند سے دو ارب کا بانڈ مانگا جو اس نے جمع کرایا۔ اگر اس میں کوئی گھپلا ہوا تو وہ عدالت میں پیش کردیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔ گھپلا ہوا تو اسے ٹانگ دیں بات ختم۔ لیکن ہنسی اس بات پر آتی ہے کہ یہاں شریفوں اور زرداریوں نے پورا ملک کھا لیا ہے لیکن آپ پھر بھی ان کے گیت گاتے نہی تھکتے۔ فلودے والوں ریڑھی والوں چپڑاسیوں اور کلرکوں کے اکاؤنٹس میں دس دس بیس بیس ارب آتے جاتے نظر آرہے ہیں، بنک سٹیٹمنٹس بھی ہیں لیکن کچھ لوگوں پر اس بات کا کچھ اثر ہی نہی۔ پھر بھی ان کی حمایت میں روز بحث کرتے ہیں۔ یقین جانو، خدا کو حاظر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ جس دن انہوں نے نیب کے قانون میں تبدیلیاں کیں اور ان تبدیلیوں کو میں نے پڑھا تو مجھے سو فیصد یقین تھا کہ اب آپ اور راجہ روال جیسے بہت سے پڑھے لکھے محب وطن ایک سیکنڈ
ھی ان چوروں کی حمایت کا حوصلہ نہی کریں گے۔ فیٹف کے لئے قانون سازی کے وقت بھی ووٹ کے بدلے ان کی نیب قانون میں یہی تبدیلیاں کرنے کی شرط تھی
کیا آپ کو معلوم ہے کہ نیب قانون میں کیا تبدیلیاں ہوئی ہیں؟؟؟؟ دو چار لکھ دیتا ہوں مجھ
یقین ہے آپ نے ابھی پڑھا نہی ہوگا
۔ نیب کسی بھی ڈویلپمنٹ پراجیکٹ پر انکوائری نہی کر سکے گا
۔ نیب کسی سے منی ٹریل نہی مانگے گا چاہے کسی کے اثاثے ۵۰۰ ارب کے ہوں لیکن تنخواہ ۳۵۰۰۰ ماہانہ اور ٹیکس زیرو
۔بیرون ملک سے آئی کوئی انفارمیشن ثبوت کے طور استعمال نہ کر سکے گا
۔انویسٹیگیشن چھ ماہ میں مکمل کرنی ہوگی اور عدالت میں کیس پیش کرنا ہوگا۔
۔اگر پراسیکیوٹر کیس ثابت نہ کر سکا تو اسے پانچ سال تک سزا ہو سکے گی۔
یہ تھیں زرداری نواز اور مریم کے لئے۔ اب ایک مزید شہباز اور زرداری کے لئے بھی ملاحظہ فرمائیں:
۔ نیب صرف اس اثاثے یا رقم پر انویسٹیگیشن کر سکے گا جو ملزم کی اپنی ملکیت یا اکاؤنٹ میں ہو۔ بیوی ، بچوں، نوکروں، چپڑاسیوں، فلودے والوں یعنی بے نامیوں کی ملکیت میں اثاثے یا پیسے پر کوئی انویسٹیگیشن نہی ہوسکے گی۔ فل سٹاپ۔
یہ پڑھو اور پھر سوچو کہ مجھے آپ کی باتوں یا آپ کے تھریڈ پر ہنسی کیوں آئی۔
جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اسے دیکھ کر خدا کی قسم مجھے پاکستان اور پاکستانی قوم پر ترس آتا ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ یہ ڈوب جائے گا آج نہی تو کل۔ اور اس کے قصوروار شریف زرداری اور حواری یا پٹواری نہی بلکہ آپ جیسے پڑھے لکھے وہ لوگ ہوں گے جو بات سمجھتے تھے لیکن عمران خان سے چِڑ یا اپنی انا کی وجہ سے اس سب کی حمایت کرتے رہے۔
میرے لئے عمران نہی تو کوئی اور سہی، اسد عمر آجائے، شاہد خاقان ہی آجائے پھر بھی برداشت ہے لیکن یہ دونوں گھر ناسور ہیں۔
آپ کو سب نظر آتا ہے مثالیں بھی دی ہیں۔ بتایا تھا ملتان سے سکھر کی موٹر وے ۲۰۱۵ میں ساڑھے سات ملین فی کلومیٹر بنی تو ۲۰۲۲ میں دنیا کی بڑی اٹالین کمپنی کیونکر سکھر سے حیدرآباد اسی تین لین کے ساتھ ساڑھے چار ملین فی کلومیٹر کی بِڈنگ کر رہی ہے اور کانٹریکٹ لے رہی ہے۔ یہ تو وہ ثبوت ہیں جو اندھوں کو بھی نظر آئیں۔ صرف اس ایک پراجیکٹ میں سوا ارب ڈالر کا گھپلا نظر آ رہا ہے۔
گوگی فرح کی بات پر ہنسی کی وجہ بس یہی تھی۔ معافی چاہتا ہوں اگر میرا ہنسنا برا لگا ہو تو۔
مجھے اب آپ کی لمبی پوسٹ پر ہنسی آرہی ہے۔ جنگ اخبار کی خبر ہے اس کے خلاف دیکھتے ہیں کوی یوتھیا عدالت میں جاتا ہے یا نہیں؟
یوتھئیے تو بہت جلد عدالت جاتے ہیں فنڈز اور وکیلوں کی فوج ظفر موج ان کے اردگرد جمع رہتی ہے ۔ دوسری بات یہ کہ میرا تھریڈ ایک کہانی سمجھتے ہو حالانکہ زمین ایک مکمل ثبوت ہوتی ہے بس اس کی رجسٹریشن یا الاٹمینٹ نکلوا لیں پتا چل جاتا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ اس جگہ پر فیکٹری لگانی ہے مگر وہ بعد کی بات ہے پہلے زمین الاٹ کروا کے دکھاو یا میں بھی چاہوں تو زمین الاٹ نہیں ہوگی کیونکہ فیکٹری لگا کے نرا گھاٹا ہوگا زمین الاٹ کروانے کے بعد میں آپ جیسے سرمایہ دار کو ساتھ ملاوں گا جسے زمین نہیں مل رہی اور فیکٹری اس کی ہوگی شئیر ہم دونوں کے ہونگے میری انویسٹمینٹ صرف یہی ہوگی کہ جگہ میرے نام ہوگی اور ساری عمر کروڑوں کی آمدن سے میری نسلیں بھی مستفیض ہوتی رہیں گی
ہاں بیچ میں جو شریفوں کا میرے حوالے سے ذکر کیا ہے تو زیادہ دور نہیں جاتے پرانی پوسٹس تو آپ مشکل سے لاسکو گے اسی دو مہینے یا دو دن یا دو ہفتے کوی ایک پوسٹ جو ان کے حق میں لکھی گئی ہو دکھا دو
میں ایک ہوا اس لئے بنا ہوا ہوں کہ یوتھئیے میری پوسٹ سے یہ نتیجہ اخذ کرلیتے ہیں کہ میں ن لیگی ہوں ایسا ہرگز نہیں شریفوں کی کرپشن پر چار سال میں اگر کچھ نہیں ہوسکا سینکڑؤں وکیل اور نیب چئرمین بھی اپنا تھا اسٹیبلشمینٹ بھی اپنی تھی تو پھر کوی بھی کچھ نہیں کرسکتا۔ ہاں کر نہ سکنا اور جان بوجھ کے نہ کرنا بھی اہم ہے اور میرے خیال میں عمران حکومت نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا کیونکہ پھر اپنے اتحادی پاکستان کے سب سے بڑے ڈاکو پرویز الہی کی کرپشن بھی تھی۔ سو کے قریب ان لوٹوں کی کرپشن تھی جو دوسری جماعتوں کے دانہ ڈال کر استیبلشمینٹ اس پارٹی میں لای تھی علیم خان اور ترین کی کرپشن تھی
مجھے آپ بارہ سو ارب کے قرضے معاف کروانے کی راگنی مت سنائیں مجھے بھی علم ہے بس یہ بتا دیں کہ گزشتہ چار سال میں بارہ سو میں سے کتنے ارب ریکور کئے گئے اور اگرنہیں معلوم تو پھر قصوروار کوی اور نہیں یہ خود ہیں
ایک محاورہ ہی کافی ہے کہ چور کبھی بھی چور کو سزا نہیں دیتا