کون ظالم اپنی پکی فصل کو آگ لگاتا ہے . جب پراجکٹ نیازی سے منافع کمانے کا موقع آیا تو کون چاہے گا اس کی کاوش مٹی میں مل جاۓ . نون لیگی اس بات کو لے کر خوش ہیں کہ پراجکٹ نیازی کا خاتمہ شروع کر دیا جاۓ گا لیکن یہ صرف ان کی خوش فہمی ہے کہ اسٹبلشمنٹ نیازی کے خاتمے میں سیریس ہو گئی ہے . بات سامنے ائی کہ جنرل باجوہ نے پرویز الہی کو پنجاب دلایا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پالیسی تھی پنجاب شریف خاندان کو نہیں دینا . پروجکٹ نیازی ختم کرتے ہیں یا نہیں کرتے لیکن پروجکٹ شریف اب خاتمے کی طرف گامزن ہے .
پراجکٹ نیازی کے بنیادی طور پر دو بڑے مقاصد تھے اور ان دونوں کا تعلق کے پی کے سے تھا . اسٹبلشمنٹ کے پی کے میں ایسی سیاسی قوت چاہتی تھی جو طالبانی ملا اور افغان سرخوں کا توڑ کر سکے . جب پی ٹی ائی نے افغانی سرخوں کو ان کے گڑھ چارسدہ میں شکست دی تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا ، یہ اسٹبلشمنٹ کے اس خواب شرمندہ کی تعبیر تھی جو وہ اے این پی کے خاتمے کے لیے برسوں سے دیکھتی ائی تھی . اے این پی کے بعد مولانا کی سیاست بھی پی ٹی ائی کی موجودگی میں مشکل ہو چکی ہے یوں طالبانی جمیت کا رستہ بھی روک دیا گیا ہے . اس کے ساتھ اب پی ٹی ائی میں تیسرا فنکشن بھی ڈال دیا گیا ہے اب یہ پی ٹی ایم منظور پشتین اور علی وزیر کا بھی متبادل ہے کیوں کے فوج کو گالیاں دینے میں دونو سیم پیج پر ہیں . اسٹبلشمنٹ نے سوچا ہو گا کیوں نہ پنجابی علی وزیر ، عمران نیازی پیش کیا جاۓ اس لیے نیازی سے گالیاں کھانا بھی سٹریٹیجی کا حصہ ہو گا
پی ٹی ائی کا صرف دس سالوں میں کے پی کے میں ایک سیاسی قوت بنا دیا جانا اسٹبلشمنٹ کی عظیم ترین اچیو منٹ ہے یا کارنامہ ہے . لیکن اس کا ایک بونس بھی ہے یہ پنجاب میں کرپٹ شریف خاندان کا توڑ بھی بن چکی ہے . طرح شریف خاندان کو دو ہزار تیرہ کے بعد کوئی پنجاب میں مقابلہ نظر نہیں آ رہا تھا اور آنے والے بہت سے برس پنجاب مظبوط گڑھ نظر آ رہا تھا وہ بات بھی اب ختم ہو چکی . شہباز شریف کی سات ماہ کی حکومت نے پنجاب کو نون لیگ کے نیچے سے نکال دیا ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ نون لیگ پنجاب سویپ کر کے حکومت بنانے یا پنجاب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی . کم سے کم پنجاب نون اور تحریک انصاف میں آدھا آدھا تقسیم ہو گا
اسٹبلشمنٹ نے لوہار کا کام چھوڑا اور سنار کا شروع کر دیا . پہلے وہ کاری ضربیں لگاتے تھے اب وہ پرویز الہی والی ٹھک ٹھک لگاتے ہیں . تھوڑی سی ٹھک ٹھک سے وہ کھچڑی پک جاۓ گی جس کا اسٹبلشمنٹ کو بے صبری سے انتظار ہے .کوئی بھی پارٹی ملک میں واضح اکثریت نہیں لے سکے گی . کے پی کے محفوظ ہاتھوں میں رہے گا . ایک پارٹی کو پنجاب میں حکومت ملے گی تو دوسری کو مرکز میں . اگر موجودہ پوزیشن جو کہ اسٹبلشمنٹ کی خواہش بھی ہو سکتی ہے اگلے الیکشن میں بھی برقرار رہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان نون لیگ اور مولانا کا ہو گا ایک کے ہاتھ سے پنجاب جاۓ گا اور دوسرے کے ہاتھ سے کے پی کے . باقی سندھ میں رہے گی پی پی . اب انہوں نے تو اسٹبلشمنٹ کی مدد کی فیض گروپ کو ہرانے کے لیے لیکن بدلے میں اسٹبلشمنٹ کوئی مدد نہیں کرے گی پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا چلتا رہے گا