سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ اور صدر سپریم کورٹ بار عابدزبیری کی ایک مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آئی ہے جس پر دونوں فریقین سمیت حکومت کا بھی ردعمل آچکا ہے تاہم اس بارے میں صحافی کیا رائے رکھتے ہیں آپ کو بتاتے ہیں۔
اینکر پرسن جمیل فاروقی نے کہا سوال تو بنتا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ پریس کانفرنس میں آڈیو لیک کو جسٹیفائی کیوں کر رہے ہیں ؟ یہ لیکڈ آڈیو ایک پریس کانفرنس میں چلا کر کیا ثابت کیا جا رہا ہے ؟ اگر حکومت ایسی لیکس کی ذمہ داری لے رہی ہے تو اخلاقیات کے بھاشن کیوں ؟ کوئی فرانزک کوئی ثبوت ؟
عمر جٹ نے کہا سیاستدانوں کی ریکارڈنگ پر آپ خاموش رہے۔بیورو کریٹس کی آڈیوز پر خاموش رہے۔اعظم سواتی کی اہلیہ کے ساتھ ویڈیو ریکارڈنگ پر آپ خاموش رہے، معزز عدلیہ بات آب آپ کے گھروں تک آ چکی ہے، ہمت کریں اور بلائیں ذمہ داروں کو اور پوچھیں یہ ویڈیو آڈیو ریکارڈنگ کا مکروہ دھندہ کون کرتا ہے۔
عمر جٹ نے مزید کہا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست گزار کے براہ راست اعتراض کے باوجود درخواست گزار کے مقدمہ بینچ سے الگ نہیں ہوئے تو ایک مبینہ آڈیو جس میں سپریم کورٹ کے جج کا صرف حوالہ دیا گیا وہ کیوں الگ ہونے چاہئے؟ کیا آپ نے اس وقت بھی یہی سوال پوچھا تھا؟
فہیم اختر ملک نے لکھا اب پتہ چلا ہماری عدالتیں کیوں کھل کر ناانصافی کے خلاف کھل کر فیصلے نہیں کرتیں کیونکہ یہ کال ریکارڈنگ کرنے والے ویڈیو بنانے والے اور ہیکنگ کرنے والے کہاں کہاں پہنچے ہوئے ہیں۔
ثاقب ورک نے کہا اس ملک میں الیکشن کی بات کرنا ہی جرم بن گیا ہے، جو بھی الیکشن کرانے سے متعلق بات کرتا، اسکی آڈیو آجاتی ہے، بہرحال کل سپریم کورٹ کو آڈیوز بنانے والوں کی تسلی کرنی چاہیے تاکہ یہ بیہودہ سلسلہ بند ہو !
صابر شاکر نے اس معاملے پر کہا کہ آڈیو وڈیو ریکارڈنگ لیک کا سوموٹو ہوا تو ماضی بعید کی ریکارڈنگ تک بات جا سکتی ہے اس پر آج سنجیدگی سے سوچا جائیگا اور پھر ایک تیر میں کئی شکار ہوسکتے ہیں جس میں شہباز شریف بھی قربان ہوسکتے ہیں۔
عمردراز گوندل نے لکھا کہ پہلے آڈیو لیک کرو پھر کہو جج کو بینچ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے ، یہ اسکیمیں بہت پرانی اب نہیں چلیں گی۔ عمران خان نے چند روز پہلے کہا تھا عدلیہ کو ہماری ضرورت پڑے گی ، وہ وقت آگیا ہے کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں کے سامنے بند باندھا جائے۔
وقار ملک نے کہا اگر کچھ جج کمپنی کے سامنے ڈٹ گئے ہیں تو قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوگی قوم آپکا دفاع کرے گی ایک بار قوم کو یہ احساس دلائیں کہ آپ آئین کے محافظ ہیں آپ بنیادی حقوق کے محافظ ہیں قوم آپکو سر آنکھوں پہ بٹھائے گی آڈیو لیک کمپنی کی بوکھلاہٹ ہے اور کچھ نہیں۔
خاتون اینکر مہوش نے کہا رانا صاحب عوام مہنگائی سے مر رہی ہے۔ مگر آپ کا فوکس ایک آڈیو لیک ہے۔ پریس کانفرنس آپکی منہگائی پہ ہونی چاہئے تھی، پیٹرول کی قیمتوں پے ہونی چاہیے تھی۔ مگر آپ بے حس سیاستدانوں کو عوام کی فکر ہی نہیں بلکہ آپ کے ذہن پے عمران خان ہی منڈلا رہا ہے۔
سحرش مان نے لکھا اِدھر جسٹس مظاہر علی نقوی نے چیف جسٹس کو نوے روز کی خلاف ورزی کا سوموٹو لینے کا کہا ۔۔اُدھر “انہوں” نے جسٹس مظاہر کی مبینہ آڈیو لیک کر دی ۔۔ گڈ ہو گیا۔
وکیل عبدالغفار نے کہا مائی لارڈ کاش تب نوٹس لے لیا ہوتا جب عمران خان کی آڈیوز لیک کی جا رہی تھیں اور جس کا آفتاب اقبال کے ذریعے جو اعتراف کیا گیا ہے عمران خان آپ سے مسلسل درخواست کرتے رہے لیکن آپ نے ایکشن لینا مناسب نہ سمجھا اور آج جب حکومت کی پشت پر پاؤں آیا تو معزز جج SC کی ہی مبینہ آڈیو لے آئے۔
میجر ریٹائرڈ محمد عارف نے کہا رانے نے چوہدری پرویز کی آڈیو لیک کی ھے ۔ یہ آڈیو ٹھیک ھے یا غلط یہ بعد کی بات ھے ۔ پہلے یہ تحقیق ہونا چاہیے یہ کس نے ریکارڈ کی۔ ریکارڈ کرنے والے کو قرار واقعی سزا دی جائے کیونکہ ٹیلیفون ٹیپ کرنا جرم ھے۔