پولیس کی طرف سے بابر خان غوری کو عدالتی احکامات کے بغیر رہا کرنے کا انکشاف

babar-ghori-ptrr-pl.jpg


سپر ہائی وے تھانے میں درج کیے گئے مقدمہ کو سی کلاس کرنے کی رپورٹ بھی جمع کروائی گئی تھی۔ سندھ ہائیکورٹ میں سابق وفاقی وزیر ورہنما متحدہ قومی موومنٹ بابر خان غوری کی آج درخواست پر سماعت ہوئی جبکہ انہیں عدالتی احکامات کے بغیر پولیس کی طرف سے رہا کیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی، وزارت داخلہ اور پولیس کی طرف سے عدالتی سماعت کے دوران رپورٹ بھی جمع کرائی گئی۔ دوران سماعت سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ "بابر خان غوری کو شخصی ضمانت پر رہا کرنے کا تفتیشی افسر کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں تھا جبکہ پولیس کی طرف سے ان کے خلاف سپر ہائی وے تھانے میں درج کیے گئے مقدمہ کو سی کلاس کرنے کی رپورٹ بھی جمع کروائی گئی تھی۔

دوسری طرف پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بابر خان غوری کے خلاف ڈسٹرکٹ سنٹرل کے مختلف تھانوں میں 1995ء سے 7 مقدمات درج کیے گئے گئے جبکہ ان کے خلاف آٹھواں مقدمہ 12 جولائی 2015ء میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر درج کیا گیا تھا جس میں عدم شواہد کی بنیاد پر انہیں بے قصور قرار دے دیا گیا لیکن عدالت نے پولیس رپورٹ پر ابھی تک کوئی احکامات نہیں دیئے اور ان کے خلاف 7 مقدمات کو این آر او کے تحت واپس لے لیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق پولیس رپورٹ پر انسداد دہشت گردی عدالت کی طرف سے بھی تاحال کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا، ان کے خلاف 10 مقدمات زیرسماعت اور 15 مقدمات واپس لیے جا چکے ہیں۔

نیشنل اکائونٹیبلٹی بیورو کی طرف سے بھی پورٹ قاسم میں غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ اور بھرتیوں پر بھی انکوائری کی جا رہی ہے اور بابر خان غوری کے خلاف اے ٹی سی اسلام آباد میں منی لانڈرنگ کا کیس بھی زیرسماعت ہے۔ یاد رہے کہ سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں بابر خان غوری پر ملک مخالف اور اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کا الزام تھا جس میں انہیں 12 جولائی کو جسمانی ریمانڈ پر تحویل میں لیا گیا تھا اور عدالتی احکامات کے بغیر رہا ہونے کے بعد بابر خان غوری ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
سندھ ہائیکورٹ نجفی نسل کے دو تین جج لاہور ہائیکورٹ سے ادھار لے لئے ، تھوڑا بہت مال لگا کر ہر مجرم ، رہپسٹ ، منشیات فروش اور ہر قسم کا ملزم اپنی ضمانت کھری کر لے ، یوں تفتیشی افسر کو رشوت کھلا کر بعد میں شرمندہ تو نہ ہونا پڑے۔۔

ورنہ اپنے باجوہ صاحب تو تھے انہیں ہی کچھ مال لگا لیتا ، وہ تو ہر ایک کو دھو دھلا کر مسند پر بٹھاتے ہیں ، اب معلوم نہیں حافظ اور اس کے ساتھی مجرموں کی معاونت کا کونسا نیا انتظام کر رہیں ، ابھی کچھ عرصہ انتطار کریں