پاکستانی آئین و قانون میں اسمبلیوں کی تحلیل کیلئے پارلیمان میں ووٹنگ نہیں کروائی جاتی۔
صوبائی اسمبلی کی تحلیل وزیر اعلی کا اختیار ہے جیسے قومی اسمبلی کی تحلیل وزیر اعظم کا اختیار۔ اسلئے تحلیل کا فیصلہ تو ہو چکا ہے جب وزیر اعلی پنجاب و کے پی کے نے یہ فیصلہ عمران خان کے فیصلے سے مشروط کر دیا ہے۔ اب پارلیمانی پارٹی سے مشاورت صرف اس بات پر ہونی ہے کہ دونوں صوبوں میں ایک ساتھ تحلیل کیلئے کونسی تاریخ زیادہ بہتر رہے گی۔
تحلیل کا فیصلہ پہلے ہو چکا اور مشاورت اب ہو رہی ہے
حالانکہ مشاورت تو تحلیل کا فیصلہ کرنے سے پہلے ہونی چاہیے تھی
باقی ایک ہفتہ آگے یا پیچھے اس سے کیا فرق پڑتا ہے