چین میں کرونا وائرس پھر سے پھیلنے لگا، مزید 2 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

10chinacronagain.jpg

بیجنگ میں گزشتہ روز 621 کرونا وائرس کے کیسز جبکہ 24 گھنٹوں کے دوران پورے ملک سے 24 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 6 ماہ کے بعد پہلی بار کورونا وائرس میں مبتلا 87 سالہ بزرگ شخص جاں بحق ہو گیا جو مئی 2022ء کے بعد کرونا وائرس سے ہونے والی پہلی ہلاکت تھی جبکہ کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے آج (21 نومبر) کو بھی کرونا وائرس کے شکار 2 شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

چینی حکام کے مطابق بیجنگ میں گزشتہ روز 621 کرونا وائرس کے کیسز جبکہ 24 گھنٹوں کے دوران پورے ملک سے 24 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔یہ شرح دیگر ممالک کے مقابلے میں قدرے کم ہے لیکن یہ اضافہ کئی ماہ سے کیسز میں ہونے والی مسلسل کمی کے بعد دیکھنے میں آیا ہے۔


نیشنل ہیلتھ کمیشن چائنا کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث جاں بحق ہونے والے دونوں افراد پہلے سے مختلف امراض کا شکار تھے جبکہ ان میں کرونا وائرس کی علامت کی معتدل شدت دیکھنے میں آئی تھی، جاں بحق افراد میں ایک شخص کی عمر 88 سال جبکہ دوسری خاتون کی عمر 81 بتائی گئی ہے۔

چینی حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں میں نہایت تیزی کے ساتھ پھیلنے والی کووڈ 19 کی نئی اقسام کے باعث کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب چین نے چند روز قبل کرونا کے خلاف اقدامات میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔

نیشنل ہیلتھ کمیشن چائنا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 5 دنوں سے ہر روز 20 ہزار سے زائد کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈائون لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 27 ہزار سے زائد کرونا وائرس کے نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔


چائنا کے دارالحکومت بیجنگ میں 900 جبکہ ریاست گوانگ زو میں 8 ہزار کرونا وائرس کی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ کرونا وائرس میں اضافے کے بعد چائنا کے دارالحکومت بیجنگ کے متعدد اضلاع میں سکولوں کا بند کیا گیا ہے اور مزید سخت پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ کرونا وائرس کے خلاف اقدامات میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے بیرون ملک سے چین آنے والوں کے لیے قرنطینہ کے لازمی اوقات میں بھی کمی کی گئی تھی اور متعدد شہروں میں کورونا ٹیسٹ کی لازمی شرط ختم کی گئی تھی لیکن اس نرمی کے باوجود چین کی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ خاتمے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا جس نے چین میں معاشی لحاظ سے تباہی مچا دی ہے۔